گینی میڈ
برجیسی
مہتابوں کا مکھیہ گینی میڈ ہے۔ ٥٢٦٨
کلومیٹر پر پھیلے ہوئے اس کے قطر نے سیارے
عطارد کو ٤ سو کلومیٹر پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
گینی میڈ اپنے آپ میں ایک سیارہ ہے۔ ابھی
تک کا یہ واحد معلوم چاند ہے جس کے اپنے پیدا کئے ہوئے مقناطیسی میدان ہیں ، جس کا مطلب ایک گرم اتصالی
پگھلا ہوا لوہا رکھنے والی قلب کی موجودگی ہے۔ خلائی جہاز نے یوروپا کی طرح
مقناطیسی میدان کے ثبوت بھی حاصل کئے ہیں
جو ایک گہرے اندرونی مائع نمکین پانی کے سمندر کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔
گینی میڈ اور کیلسٹو دونوں کی کثافت اس بات کی طرف اشارے کر رہی ہیں کہ دونوں بڑے
سیارچوں میں ٦٠ فیصد چٹان اور ٤٠ فیصد
پانی ہے۔ اس پانی میں سے کتنی برف ہے اور
اگر وہاں کوئی سمندر ہے تو اس میں سے کتنا
گہرے مائع پانی کا سمندر ہے یہ ایک کھلی بحث ہے۔ ان کے اجزاء میں برف کی ضخیم
مقدار موجود ہونے کی وجہ سے یہ چاند زمین
سے کم ضخیم ہیں جس کی وجہ سے ان کی قوّت
ثقل چاند کے مقابلے میں ٧ حصّوں میں سے ٦ ہے اور زمین کے مقابلے میں ٧ حصّوں میں
سے ایک کی ہے۔
اپنے دوسرے خاندان کے مہتابوں مثلاً آئی او اور
یوروپا کی طرح گینی میڈ کی
ارضیات کافی پیچیدہ ہے جو اس کے
میدانوں میں موجود واضح طور پر نشانات کو
دکھاتی ہے۔ گہرے ارضی ٹکڑے، گڑھوں سے پر،
اس کی سطح کا ایک تہائی حصّہ ہیں، جبکہ
دوسرے دو تہائی حصّے روشن پٹیوں ،
کھانچے دار زمین جو ممکنہ طور پر برفیلے آتش فشانوں کے اخراج اور ٹیکٹونک قوّتیں کی بدولت پیدا ہوئے ہیں ،
پر مشتمل ہیں۔ وائیجر کے مشتری سے ملنے کے بعد
یہ بات کافی حد تک واضح ہو گئی تھی کہ
گینی میڈ بنتے وقت منجمد تھا۔ پراکٹر جانس ہاپکنس یونیورسٹی آ پلائیڈ فزکس لیبارٹری کی
سینیئر سیاروی سائنس دان ہیں، وہ کہتی ہیں :
مجھے یہ بات سوچنے میں کافی اچھی لگتی ہے کہ
گینی میڈ یوروپا میں بدلنا شروع ہو جائے۔
پرانے گڑھوں سے بھری ہوئی سطح ٹوٹنا شروع
ہو گئی یا کسی طرح سے کھینچنا شروع ہو گئی لیکن پھر رک گئی۔ ایک طرح سے یہ
کیلسٹو اور یوروپا کے درمیان اعراف یا
برزخ میں لٹک گیا ۔ یوروپا جہاں پر ہر چیز وقوع پذیر ہو رہی ہے اور کافی تہ و بالا مچا ہوا ہے اور شاید یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے
اور کیلسٹو جو نظام شمسی کے بننے
کے بعد سے خاموشی سے ایک جگہ بیٹھ کر مشاہدہ کر رہا ہے ان
دونوں کے درمیان یوروپا نے ایک اچھی جگہ
کو پا لیا ہے۔ گینی میڈ پر آپ کو ایسی زمین بھی مل جائے گی جو واقعی پرانی اور نسبتاً غیر تغیر پذیر ہے ساتھ ساتھ یہاں پر کافی
حیرت انگیز جگہیں ساختی ماہرین
ارضیات کے لئے موجود ہیں کہ وہ وہاں جائیں اور اس کا تجزیہ کریں کیونکہ اس کی حیران کن سطح موجود ہے: دو تہائی پھٹ کران شاندار ، عظیم الجثہ برفیلے راستے نما
دراڑوں کی وجہ سے الگ ہو گئی ہے اور ہم اب
تک یہ نہیں سمجھ سکے ہیں کہ آیا یہ بنی کیسے ہیں۔ کسی چیز نے گینی میڈ کو اس عظیم
انقلاب سے روشناس کروایا ہے؟
خاکہ5.15
سان اینڈریاس شگاف یوروپا پر موجود دہری پہاڑی کی شبیہ جیسا ہے۔
گہری
قدیمی ارضی سطح کیلسٹو جیسی ہے جبکہ روشن علاقے کچھ یوروپا کی طرح کے
ہیں۔ لیکن گلیلیو سے حاصل کردہ نئے اعداد و شمار
اور برف کے مہتابوں کے ماہرین کو
معلوم ہو گیا کہ گینی میڈ کافی پیچیدہ ہے
اور اس کی تاریخ اتنی سادہ نہیں ہے۔
گینی میڈ
کی بھوری سرمئی سطح قدیمی لگتی ہے، تہ چڑھی ہوئی سطح کھلے گہرے مادّے میں ڈوبی ہوئی ہے جس میں جگہ جگہ برفیلی ڈھلانیں موجود ہیں۔ یہ
تاریک ارضیاتی میدان جیفری کولنس کو پڑوسی چاند کیلسٹو پر موجود تاریک میدانوں کی
یاد دلاتے ہیں۔ کولنس کو معلوم ہے کیونکہ وہ گینی میڈ کے تاریک علاقوں کی اپنی پیشہ ور زندگی کے زیادہ تر حصّے میں تحقیق کرتے رہے ہیں۔
"تاریک علاقے اس گہرے مٹی میں لپٹے ہوئے لگتے ہیں۔ آپ کے پاس تاریک بھربھرے مادّے میں گھسی ہوئی برف کی
روشن گانٹھ موجود ہے۔"
گینی میڈ
کے تاریک علاقے گڑھوں سے لبریز ہیں اور
چار ارب برس سے زیادہ قدیمی جانے جاتے ہیں۔ اس کی ترکیب بتاتی ہے کہ اس
میں برفیلی روشن سطح سے زیادہ چٹانی مادّہ
موجود ہے۔ تاریک علاقے بشمول ٹیکٹونک کی حرکت کافی سارے ارضیاتی عمل کے نتیجے میں
تبدیل ہوئی ہے۔ جیفری کولنس دستیاب شدہ سب سے مفصل تصاویر کا مطالعہ کرتے
ہیں جو گلیلیو خلائی جہاز نے لی ہیں۔ " مٹھی بھر تعداد میں ٢٠ میٹر یا اس سے
بہتر پہنچ کی تصاویر موجود ہیں۔ ان میں سے چند ایک میں تاریک علاقے موجود ہیں، اور
آپ اس تاریک مٹی کو ان روشن برف کے ڈونٹ کی طرح دیکھتے ہیں جہاں گڑھوں کی کگر
نکل رہی ہیں۔" ان تصاویر سے
معلوم ہوتا ہے کہ گہرے علاقے پتلے ہیں
شاید تازہ برف پر
مادّے کا ایک کمبل سا لپٹا ہوا ہے۔
روشن سطح تاریک قدیمی علاقوں سے یکایک
تبدیل ہو گئی ہے۔ کولنس کہتے ہیں۔
"اکثر جب آپ ایک چیز سے دوسری چیز کو بدلتے ہوئے دیکھتے ہیں، تو یہ اس
پرانے منظر جیسا ہوتا ہے جس کی سطح گڑھوں
سے لبریز ہو کر جیسے رک گئی ہو اور وہاں
یہ چوٹی نمودار ہو گئی ہو۔" روشن سطح تاریک سطح سے نیچے لگتی ہے۔ شاید یہ کم
از کم ٢ ارب برس پرانی ہے لہٰذا گڑھے کی
سطح کو داغ دار کر رہی ہے ، لیکن یہاں پر
موجود گڑھے تاریک علاقے سے کہیں کم تعداد میں ہیں۔
متوازی
وادیاں اور پہاڑیاں جن کو کھانچے دار
میدان کہتے ہیں گینی میڈ کے روشن
علاقوں پر پھیلی ہوئی ہیں۔ دسیوں کلومیٹر
چوڑی برف کے تہ ہوئے راستے گینی میڈ کی سطح پر سینکڑوں کلومیٹر تک پھیلے
ہوئے ہیں اور تاریک علاقے میں پٹیوں کو کاٹ کر ان کو
عظیم الجثہ کثیر الزاویہ چیزوں میں توڑ رہے ہیں۔ پہاڑیاں خود سے اس طرح نہیں بنی ہیں جیسے کہ زمین پر
پہاڑی سلسلے بنتے ہیں جہاں پر پرتیں آپس
میں ایک دوسرے پر چڑھ جاتی ہیں اور سطح کو
سکیڑ کر اوپر اٹھنے پر مجبور کرتی ہیں۔ یہ وادیاں اس طرح لگتی ہیں جیسے کہ برف کے
شہتیر شگاف کے خطوط کے ساتھ جھک کر ٹوٹ گئے ہوں۔ " ہر پہاڑی ہمالیہ کی طرح
قوّت سے اوپر نہیں اٹھی ہے، بلکہ یہ کتابوں کے شیلف میں رکھی ہوئی جھکی
ہوئی کتاب کی طرح ہے ، تابکاری کی حرارت نے ان کھانچوں کو شاید بنایا ہے۔"
ایسا لگتا ہے کہ مشتری اور دوسرے گلیلائی چاندوں کی قوّت ثقل نے چاند کی ضخیم پرت کو کھینچا ہے۔ ان وسیع شگافوں نے لمبوترے گڑھوں کو بھی پیدا کیا ہے ، [1] سطح کے نیچے پھسلنے کی وجہ سے وادیاں بھی بنی
ہیں۔ گلیلیو سے حاصل کردہ اچھی ریزولوشن کی کافی تصاویر نے سطح پر بکھری ان روشن
پہاڑیوں کی کافی تفصیل بہم پہنچائی ہے۔
لیکن یہ ساختیں وقت کے ساتھ بدلتی رہی ہیں، چھوٹے گڑھوں سے مٹتی رہی ہیں اور برف کے طوفانوں سے نرم ہوتی رہی ہیں۔ بٹے اور دوسرے ملبے کی قطاریں چوٹی کی بنیاد بنی ہیں۔ کچھ پہاڑیاں تو ایسا
لگتا ہے کہ وہ روڑوں کی خطی قطروں
کی صورت میں الگ ہو رہی ہیں۔ جس کسی نے بھی روشن سطح کو بنایا ہے وہ کافی
عرصے پہلے بنایا ہوگا۔
اگرچہ
گینی میڈ پر موجود کچھ پہاڑیاں یوروپا
جیسی ہیں، لیکن ان کو بنانے کی قوّت الگ ہے۔ یوروپا پر میدان کی لمبی پٹیاں متشدد طریقے سے کھینچ کر علیحدہ کردی گئی ہیں۔
جب وہ پھیلتی ہیں تو نیا مادّہ خالی جگہ کو بھرنے کے لئے آ جاتا ہے۔ اس عمل کے
ثبوت کو ہم ان جگہوں پر دیکھ سکتے ہیں جہاں میدان کا ایک نمونہ ان پٹیوں کے دوسرے
جانب بھی جاری ہے۔ لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یوروپا کے اس غیر ضروری کام سے بچنے
کے لئے گینی میڈ میں اس طرح کے فالتو (سوائے چند کمیاب صورتوں کے) عمل نہیں ہیں۔ اس
کے بجائے گینی میڈ کے تاریک علاقے ٹوٹنے کے بعد کھینچے ہوئے لگتے ہیں اور پھر کسی طرح سے روشن علاقوں میں تبدیل ہو
جاتے ہیں۔ پراکٹر کا مشاہدہ ہے ۔"
روشن علاقے کھانچے دار ہیں۔ کم ریزولوشن پر یہ ہموار لگتے ہیں ، لیکن جب سے ہم نے بہتر
تصاویر لے کر انہیں دوسرے اجسام سے دریافت کیا ہے تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہاں
پر تو بہت ہی کم ہموار جگہیں ہیں۔ روشن علاقوں میں مادّے کی بڑی متوازی قطاریں
ہیں؛ یہ مروڑی اور پھولی ہوئی بھی ہو سکتی
ہیں لیکن زیادہ تر خطی ہیں۔ ہم ان کھانچوں
کو جتنا نیچے جاتا ہوا دیکھ سکتے ہیں دیکھتے ہیں۔ آپ جتنا اندر دیکھ لیں آپ کو یہی
نظر آئیں گے۔ کافی ساری قطاریں بڑی ، علاقائی ہیں اور سینکڑوں کلومیٹر تک جا رہی
ہیں۔" گینی میڈ کے روشن علاقوں کی ترکیب میں زیادہ تر خالص پانی کی برف ہے،
جو برفیلے آتش فشاں یا پھر اندرون سے نکلنے والے سیلاب کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔
لیکن اس کی پہاڑیاں اور وادیاں ٹیکٹونک حرکت کے سبب ہیں۔ کچھ ثبوت یہ بھی بتا
رہے ہیں کہ تاریک مادّے بالکل ہی تاریک نہیں ہیں۔ بلکہ وہ علاقے گندی
برف سے بنے ہیں جہاں سطح سے ٹھوس مادّے کے بخارات بننے[2] کی وجہ سے
تاریک قید خانہ (پیچھے بچے ہوئے
مادّہ کا ) بن گیا۔ اس منظر نامے میں ٹیکٹونک اس کے ساتھ آتی ہیں اور سطح کو چیر
کر صاف برف کو آگے کرتی ہیں۔
[1] ۔ لمبوترا گڑھا لفظ جرمن الفاظ خندق سے نکلا ہے۔ عہد وسطیٰ میں یورپ کی کافی ثقافتوں میں لوگوں کو قبرستان میں
ایک کے اوپر ایک کرکے دفنایا جاتا تھا تاکہ جگہ کی بچت کی جا سکے۔ عام طور پر صنوبر
سے بنے ہوئے تابوت گزرنے والے کے وزن سے منہدم ہو جاتے تھے اور فرش ڈھے جاتا تھا جس طرح سے ارضیاتی لمبوترے گڑھے ہوتے ہیں۔
[2] ۔ ٹھوس کے
بخارات بننے کا عمل خلاء یا کم دباؤ والے ماحول
میں ہوتا ہے جہاں پر پانی یا گیس براہ راست برف سے بخارات میں بنتی ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں