خاکہ 5.16 یہ سب سے اعلیٰ ریزولوشن کی تصویر تاریک اور روشن علاقوں کے درمیان سرحد کی ہے۔ تاریک
علاقے بائیں طرف جبکہ روشن دائیں طرف ہیں۔ روشن برف کے
روڑے آبی درّے کے فرش
کو پر کئے ہوئے ہیں جہاں پر شگافوں
نے انہیں بیچ سے کاٹا ہوا ہے جبکہ قدیمی بچی ہوئی تاریک سطح پہاڑی کی چوٹی پر محفوظ ہے۔ کچھ گڑھے پرانے اور
نرم ہیں؛ جبکہ دوسرے علاقوں میں وہ روشن برفیلے ڈونٹ کے حلقے
تاریک غلاف سے باہر نکلے ہوئے ہیں۔ تودے کی ٹوٹ پھوٹ نے نالے اور
ڈھلانوں پر لہروں کو چھوڑ دیا ہے۔ دائیں طرف مادّے نے اپنا کردار بدلنا شروع کر دیا۔ پرانے
نرم گڑھے غائب ہو گئے ہیں اور مجموعی طور پر کم گڑھے باقی بچے ہیں۔
گینی میڈ
کا یہ اصل میں ایک ایسا اسرار ہے جس کو ابھی حل ہونا باقی ہے۔ محققین کے سامنے اس
نے کافی چناؤ رکھ دیے ہیں۔ آیا کیا روشن علاقے تاریک علاقوں سے الگ ٹوٹ کر بنے
ہیں اور انہوں نے اپنے نیچے موجود روشن برف کو ظاہر کر دیا ہے یا نیا مائع پانی
"لاوا کا بہاؤ" کا سیلاب سطح پر امنڈ آیا ہے جس نے تاریک علاقے
کو ڈھانپ لیا ہے؟ کولنس اور پراکٹر جیسے تفتیش کار ورطہ حیرت میں غرق ہیں۔ پراکٹر
کہتی ہیں، "گلیلیو کی مہم کے
ساتھ ہم کھانچے دار سطح کے بننے کی پہیلی
کو حل کرنے کی امید لگائے بیٹھے تھے ، ہرچند کہ ہمیں معلوم تھا کہ بڑھوتری اس کی
بناوٹ میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن پھر بھی سطح پر مادّے کا آنے کے بارے میں یا آیا یہ صرف
گندی ، تاریک سطح ہے جو ٹوٹ گئی ہے جس سے نیا مادّہ کھل کر نظر آتا ہے ان دونوں باتوں
میں کچھ ابہام تھا۔ جیفری کولنس مزید کہتے
ہیں، "وہاں کچھ جگہیں ہیں جہاں پر
دونوں میں سے کوئی بھی بات کہی جا سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس سوال کا کوئی ایک
جواب نہ ہو۔ یہ ایسی چیز ہے جو مجھے اب بھی حیرت انگیز لگتی ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ کسی دن ہمارے پاس
اتنی معلومات موجود ہوگی کہ ہم اس کو کسی طرح حل کر لیں گے۔"
گینی میڈ کے ایک بصری سروے نے کیلسٹو اور یوروپا
جیسی مشترک اور ان سے مختلف چیزوں کا پتہ
دیا ہے۔ یہاں پر دی گئی ہوئی مثال سے یہ بات اور واضح ہوتی ہے۔
تمام
سیاروں اور مہتابوں کی طرح گینی میڈ پر سیارچوں ، دم دار تاروں اور شہابیوں کی
بارش ہوئی ہے۔ گڑھوں نے اپنے پیچھے اس بات
کا سراغ چھوڑا ہوا ہے کہ ان کی سطح کس چیز سے بنی ہے اور ان کے نیچے کیا ہے۔ گینی
میڈ کے چہرے پر تصادموں نے ہر پیمانے پر
نشان بنائے ہوئے ہیں نتیجتاً چند فٹ پر
پھیلے ہوئے چھوٹے پیالے سے لے کر ٨٠٠
کلومیٹر پھیلے ہوئے گلگامیش طاس تک جیسی
چیزیں موجود ہیں۔ چھوٹے گڑھے کبھی کبھار
تاریک فرش کو کھود دیتے ہیں یا تاریک مادّے کی شعاعیں پھینکتے ہیں۔ یہ
تاریکی ممکن ہے کہ شمسی تابکاری کی وجہ سے ہو
اور برف میں موجود آلائش کی وجہ سے
تاریک ہو یا ہو سکتا ہے کہ تصادم کے نتیجے
میں بچنے والے مادّے کی وجہ سے ہو۔ بڑے گڑھے چاند کی گہرے سرمئی مائل نیلی سطح پر
پھیلے ہوئے ہیں جس پر روشن برف کے
چھینٹے پڑے ہوئے ہیں۔ گڑھوں کی بڑھتی عمر
کے ساتھ یہ شعاعیں مدھم ہو جاتی ہیں۔
درمیانی
حجم اور بڑے گڑھوں کے درمیان میں عجیب سے
جوہڑ موجود ہیں۔ یہ ساختیں شاید گرم برف
کا نتیجہ ہیں جو تصادم کے بعد نیچے
سے نکل کر اوپر آئی ہے یا پھر تصادم سے
پڑنے والے چھینٹوں کی وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ بڑے گڑھوں میں جوہڑوں کے درمیان میں ٹیلے
اس کی اسراریت میں اضافہ کرتے ہیں ۔
خاکہ 5.17 گینی میڈ کا اربیلا سلکس علاقہ (اوپر) یوروپا
کے تھائینیہ لینیا (نیچے) سے مشابہ ہے، جہاں پرت الگ ہو کر نئے
مادّہ سے بھر گئی ہے۔ یہ تصاویر ایک ہی
پیمانے کی ہیں۔ غور کریں کہ گینی میڈ پر
یوروپا جیسا پہاڑی نظام (تیر) بناوٹ میں تو ایک جیسے ہیں پر حجم میں نہیں۔ یوروپا
کی سطح کی نو عمری اس پر تصادم نہ ہونے
کی عکاس ہے۔
جیسا کہ گینی میڈ کے گڑھے غائب ہوئے تو وہ برفیلے گانٹھوں میں ٹوٹ کر تاریک سطح سے نکل کر
ابھر آئے۔ برف اکثر سائے دار ڈھلانوں میں جمع ہو جاتی ہے۔ قدیمی گڑھوں کی کگر اور غائب ہوتی پہاڑیوں نے تاریک
سمندر پر تیرتے ہوئے جھاگ کی سی صورت اختیار کر لی ہے۔
گینی میڈ کے کئی منجمد میدانوں میں ، گڑھوں کے
بھوت ان کو ویران بیابان بنا رہے ہیں۔ سائنس دان ان کو چرمی کاغذ کہتے ہیں۔ یہ نام اس وقت سے سنا گیا
ہے جب مصنفّین اپنا پیغام چرمی کاغذ یا
چمڑے پر لکھتے تھے۔ یہ مادّہ قلیل اور مہنگا ہوتا تھا تو جب چرمی کاغذ اپنا مقصد
پورا کر لیتا تھا تو اس کی سطح سے لکھائی
کو مٹا دیا جاتا تھا جس کے لئے اکثر دودھ اور جو کی چوکر استعمال کی جاتی تھی۔
خاکہ 5.18
گینی میڈ کا گلیلیو ریجیو (اوپر) اور
کیلسٹو کا وسیع ولہلا گڑھے والا طاس
دونوں مرتکز موجوں کی شکل کو بیان کر رہے ہیں۔ غور کریں کہ گینی میڈ کی
تصویر پر بے قاعدہ وسطی افقی پٹی اعداد و شمار کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔
پرانے
چرمی کاغذوں کی طرح ، گینی میڈ کے قدیمی پیغام اس کی سطح پر آتے ہیں۔ چرمی کاغذی
گڑھے گینی میڈ کی تخلیق کے ابتدائی دور کے ہیں جب شہابیوں نے
سخت برف کی پرت کو توڑ دیا تھا اور چورا
ہوا مادّہ اس کی کھانچے دار سطح پر امنڈ
پڑا تھا جس کو اب بھی بھوتی گڑھوں کے
کناروں کے قریب، چرمی کاغذ کی سطح کے نیچے
ماضی کی منجمد وادیوں میں دیکھا جا سکتا
ہے۔ چرمی کاغذوں میں گڑھوں نے تاریک سطح کو چھیدا
ہوا ہے۔ ان گڑھوں کی ساخت بتا رہی ہے کہ یہ پتلی قرص کے ہلکے مادّے ہیں۔
خاکہ 19.5
دسمبر ١٩٩٤ء میں ، دم دار تارا شو میکر لیوی
9 مشتری کے قریب سے گزرا اور ٹوٹ
کر درجنوں حصّوں میں بٹ گیا اور مہینے بعد
مشتری سے ٹکرا گیا، اور برجیسی بادلوں پر
برسنے کے بعد دھماکے سے زمین کے حجم کا
ڈونٹ جیسا دھواں پیدا کیا۔ اس طرح کے دوسرے واقعات کے ثبوت دونوں گینی میڈ (بائیں)
اور کیلسٹو پر گڑھوں کے سلسلے کی صورت میں موجود ہیں۔
خاکہ 5.20
گینی میڈ کے گڑھوں کا غائب ہونا کیلسٹو کی نقل ہی لگتا ہے۔ دونوں صورتوں میں برف کے کگریں
اور بلند علاقوں کے میدان تاریک مادے کے میدانوں سے اوپر ہیں۔
کئی گڑھے
علیحدہ اور کھنچ کر ٹوٹ گئے ہیں یابرفیلی
سطح کی عظیم "پرتوں" کے منتقل ہونے کی وجہ سے مٹ
گئے ہیں۔ لیکن سیارے کے حجم والے چاند نے
شگافوں کی یہ صورت مورت زمین کے
مقابلے میں بہت ہی الگ طرح سے حاصل کی ہے۔ زمین کی پرتیں ایک دوسرے کے نیچے گھستی
ہیں، سمندر کے فرش پر پھیل کر اس کو پھیلاتی یا دبا کر لپٹا کر پہاڑی سلسلے کو
بناتی ہیں جبکہ سیارے کا ایک حصّہ سکڑتا
ہے تو دوسرا پھیلتا ہے اور یوں سیارے کی
سطح کو برابر کر دیتا ہے۔ گینی میڈ پر روشن کھانچے دار علاقہ صرف توسیع پاتا ہی
دکھائی دیتا ہے ، یعنی کہ کھانچے اصل میں
صرف پھیلاؤ کے بجائے سیاروی توسیع کے داغ ہیں۔ مختصراً گینی میڈ جمتے ہوئے
سوجھتا ہے اور اپنی سطح کو چٹخاتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں