Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 18 جنوری، 2016

    جارج گیمو ، مزاحیہ فلکیات اور طبیعیات دان

    بگ بینگ (عظیم دھماکہ )

    بیلجیئم کے رہنے والے جارج لیمیترے نامی راہب نے آئن سٹائن کے نظرئیے کو جب پڑھا تو وہ اس بات سے بہت زیادہ متاثر ہوا کہ نظرئیے کے مطابق کائنات پھیل رہی تھی لہٰذا پھیلتی ہوئی کائنات کا آغاز بھی ہونا چاہئے۔ اسے معلوم تھا کہ دبتی ہوئی گیسیں گرم ہوتی ہیں لہٰذا اس نے اندازہ لگایا کہ کائنات اپنی ابتدا میں انتہائی گرم ہوگی۔ 1927 ء میں اس نے کہا کہ ضرور کائنات  ایک بڑے جوہر (ایٹم) سے نکل کر شروع ہوئی ہوگی جس کی کمیت اور درجہ حرارت ناقابل تصوّر ہوگا اور جو اچانک باہر کی جانب پھٹا ہوگا اور اسی کے  نتیجے میں ہبل کی پھیلتی ہوئی کائنات کا جنم ہوا ہوگا۔ اس نے لکھا ، "دنیا کے ارتقا کا مقابلہ ایک ایسی آتش بازی سے کیا جا سکتا ہے جس کا اختتام ابھی ہوا ہو۔ چند سرخ دھوئیں کے بادل ، راکھ اور دھواں ۔ بجھتے ہوئے ٹھنڈے انگارے پر کھڑے ہو کر ہم آہستہ مدھم ہوتے سورجوں کو دیکھتے ہیں اور ہم اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ مٹتی ہوئے جہاں کے ماخذ کی شان و شوکت کو یاد کر سکیں۔" 

    ( ایڈگر ایلن پو ہی وہ پہلا شخص تھا جس نے وقت کے آغاز میں اس فوق جوہر کے خیال کو پیش کیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ مادّہ دوسرے مادّے کو کھینچتا ہے، لہٰذا وقت کی ابتدا میں یہ بات لازم ہونی چاہئے کہ تمام جوہر ایک جگہ لامحدود طور پر مرتکز ہوں۔)

    لیمیترے طبیعیات کے ہونے والے اجلاس میں جاتا اور سائنس دانوں کو اپنا خیال پیش کرتا ۔ وہ اس کی بات سن کر مذاق اڑاتے  اور سرد مہری سے اس کا خیال رد کر دیتے۔ آرتھر ایڈنگٹن ، جو اپنے دور کا ایک ممتاز طبیعیات دان تھا ، نے کہا" بطور سائنس دان میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ چیزوں کا نظم ایک دھماکے سے شروع ہوا ہو ۔۔۔۔ اس منظم قدرت میں ڈھلنے والی اچانک شروعات کا تصوّر مجھے سخت ناگوار گزرتا ہے۔"

    لیکن برسوں گزر جانے کے بعد اس کی استقامت نے طبیعیات کے جہاں میں مزاحمت کو بتدریج کم کر دیا ۔ سائنس دانوں اور ماہرین فلکیات نے آخر کار بگ بینگ نظرئیے کے بدیہی ثبوت دینے شروع کر دیئے۔ 


    جارج گیمو ، مزاحیہ فلکیات اور طبیعیات دان 




    فلکیات کی دنیا میں ہبل ایک اطوار اور عالی نسب والا ماہر فلکیات تھا، اس کے کام کو ایک اور نابغہ روزگار جارج گیمو نے جاری رکھا۔ گیمو ہبل سے ہر پہلو سے مختلف تھا ۔ وہ ایک مسخرا ، کارٹون بنانے والا ، اور اپنے عملی ٹھٹھوں اور سائنس پر لکھی گئی بیس کتابوں کی وجہ سے مشہور تھا۔ اس نے زیادہ ٹر کتابیں نوجوانوں کے لئے لکھی تھیں ۔ طبیعیات دانوں کی کئی نسلیں (بشمول میرے) اس کی طبیعیات اور علم فلکیات پر معلوماتی اور تفریح سے بھرپور کتابیں پڑھ کر بڑی ہوئی ہیں ۔ اس دور میں جب اضافیت اور کوانٹم نظرئیے سائنس اور معاشرے میں انقلاب بپا کر رہا تھا ، اس کی کتابیں تن تنہا کھڑی تھیں ، صرف جدید سائنس پر موجود نوجوانوں کے لئے اس کی کتابیں ہی مستند ذریعہ علم تھیں۔ 

    کم ہی سائنس دانوں کے ذہن نت نئے خیالات سوچنے کے لئے بنجر ہوتے ہیں، پہاڑ جیسے خشک اعداد و شمار سے خوشی سے الجھنے والا گیمو اپنے دور کے اختراعی قوّت کے حامل افراد میں سے ایک تھا ۔ ایک بحر العلوم جو اکثر ایسے خیالات کا اظہار کرتا جو نیوکلیائی طبیعیات ، علم فلکیات یہاں تک کہ ڈی این اے کی تحقیق کو بھی نئے راستے پر گامزن کر دیتے۔ غالباً یہ کوئی اتفاق نہیں تھا کہ جیمز واٹسن جس نے فرانسس کرک کے ساتھ مل کر ڈی این اے سالمہ کا راز افشا کیا تھا اس نے اپنی سوانح حیات کا عنوان لونیہ ،گیمو اور لڑکیاں رکھا تھا۔ جیسا کہ اس کے رفیق ایڈورڈ ٹیلر بیان کرتے ہیں ، "گیمو کے نوے فیصد نظریات غلط تھے ، اور ان کو آسانی کے ساتھ سمجھا جا سکتا تھا کہ وہ غلط ہیں ۔ لیکن وہ اس بات سے بے پرواہ رہتا تھا ۔ وہ ان لوگوں میں سے تھا جو اپنی کسی بھی ایجاد پر فخر کرنا ضروری نہیں سمجھتے تھے ۔ وہ اپنا تازہ ترین مفروضہ بیان کرنے کے بعد اس کو مذاق میں اڑا دیتا تھا۔" لیکن اس کے باقی دس فیصد خیالات نے سائنسی دنیا کے پورے منظر نامے کو تبدیل کر دیا۔ 

    گیمو روس میں واقع اوڈیسا میں 1904ء میں ملکی معاشی انقلاب عظیم کے دوران پیدا ہوا۔ گیمو بتاتا ہے کہ " اسکول کی پڑھائی کو اکثر و بیشتر اس وقت منسوخ کر دیا جاتا تھا جب اوڈیسا پر دشمن کے جہاز بمباری کرتے تھے یا پھر جب یونانی، فرانسیسی اور برطانوی مہماتی افواج شہر کی اہم شاہراوں کے ساتھ ساتھ سفید، سرخ بلکہ ہری مورچہ بند روسی افواج پر سنگین حملہ کرتے تھے یا کبھی ایسا بھی ہوتا تھا کہ مختلف رنگوں کے لباس میں ملبوس روسی فوج خود سے ہی لڑ پڑتی تھی۔"
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: جارج گیمو ، مزاحیہ فلکیات اور طبیعیات دان Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top