Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 16 فروری، 2016

    زحل کے چاند - نفیس انسیلیڈس حصّہ سوم

    کھائیوں کی اندرونی کیمیا ماہرین ارضیات اور فلکی حیاتیات دانوں  دونوں کو ایک ہی طرح سے متحیر کئے ہوئے ہے۔ انسیلیڈس کی سطح کی اکثریت لگ بھگ خالص پانی کی برف سے بنی ہوئی ہے۔ لیکن ان چیتے کی دھاریوں میں ، جیسا کہ دھاروں میں ، کیسینی کے آلات نے کاربن ڈائی آکسائڈ کا پتا لگایا  تھا ۔ کیرولن پورکو کیسینی امیجنگ ٹیم کی رہنما ہیں کہتی ہیں کہ اسی وجہ سے نظام شمسی میں حیات سے پہلی کے ماحول کے لئے یا سرگرم زندگی سے پہلے کی جگہ کے لئے انسیلیڈس بہترین ہدف ہے۔ "انسیلیڈس کے ساتھ جو بھی اس کی سطح کے نیچے موجود سمندر میں  ہے وہ ہمیں پکار رہا ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ ٹھوس جمے ہوئے نمکین مائع پانی کے قطرے ہیں  جن میں نامیاتی مادّے موجود ہیں اور کس کو معلوم ہے کہ اس میں جرثومے بھی موجود ہو سکتے ہوں؟ مرکبات جس میں سی ایچ کھینچے ہوئے عارضی بھی موجود ہیں ان کی بھی شناخت  وی آئی ایم ایس طیف میں ہو  گئی ہے۔ نامیاتی مادّے یقینی طور پر چیتے کی دھاریوں کے شگافوں کے ساتھ موجود ہیں۔"


    محققین کے خیال میں انسیلیڈس پر موجود چشمے ہر گزرتے سیکنڈ میں ١٥٠ کلو پانی خلاء میں پھینک رہے ہیں۔ ساڑھے چھ سال پر محیط ایک تحقیق نے ١٠١ سرگرم چشموں  کا سراغ لگایا ہے۔ اگرچہ مادّہ ایک ہی شرح سے فرار نہیں ہو رہا ہے ، تاہم زحل کے ماحول میں موجود پانی حالیہ سرگرمی کی سطح  کے بارے میں اشارہ دے رہا ہے کہ یہ کم از کم مزید ١٥ برس تک چلے گی۔

    انسیلیڈس کی کہانی کے ساتھ ایک مسئلہ ہے۔ ننھے  چاند کی  مدوجزر سے  حاصل کردہ توانائی اس سے کہیں زیادہ کم ہے  جو اس کی اس متحرک سرگرمی کو بیان کر سکے۔
     
    خاکہ 6.18  انسیلیڈس پر چشموں کے منبع "چیتے کی دھاریوں" کے بتدریج قریب ہوتے نظارے۔ نیچے دائیں جانب سب سے قریبی نظارے میں  گھر کے حجم جتنے اجسام نظر آرہے ہیں۔

    مدوجزر کی حرارت  کل توانائی کے کچھ حصّہ کو بناتی ہے لیکن کوئی اور بھی چیز اس کی توانائی میں اضافہ کر رہا ہے  - ٹھوس حالت کی رگڑ ۔ جب انسیلیڈس زحل کے گرد محو سفر ہوتا ہے، اس کی قشر زحل  اور قریبی مہتابوں کی ثقلی کھینچا تانی سے خم کھاتی ہے۔ برف میں شگاف کھلتے اور بند ہوتے ہیں  اور یوں چشموں کی سرگرمی کو کھولتے اور بند کرتے ہیں۔ برف کی سطح پر ایک دوسرے کے خلاف  رگڑ سے بھی حرارت پیدا ہوتی ہے  اور اس طرح سے زیر سطح پانی کو اوپر آنے  کے سفر میں آسانی ہو جاتی  ہے ۔

    ان تمام باتوں کے باوجود چاند کے ڈرامائی اخراج کے پیچھے اب بھی اہم قوّت وہی مدو جزر کی طاقت ہی ہے۔ حالیہ سب سے بہتر لگائے ہوئے اندازے کے مطابق اندرونی مدو جزر کی طاقت ١٦ گیگا واٹس ہے، جو ہوور ڈیم  کی برقابی  قوّت سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔ یہ  حقیقت محققین کو ایک اور پہیلی سے دوچار کرتی ہے، کہ چھوٹے سے چاند سے نکلنے والی توانائی بہت زیادہ ہے۔ کمپیوٹر پروگرام جن کو زحل کے سیارچوں کے مداروں   کی طرز پر بنایا ہے وہ بتاتے ہیں کہ انسیلیڈس مشاہدہ کردہ قوّت کا اوسطاً صرف  دس فیصد ہی  پیدا کر سکتا ہے۔ انسیلیڈس شاید دوسرے مہتابوں کے ساتھ گمگ پیدا کرکے سفر کر سکتا ہے  لہٰذا اس کی حالیہ  توانائی کی پیداوار اوسط سے زیادہ ہے۔ شاید چاند نے کچھ عرصے سے حرارت کو جمع کیا ہوا تھا  اور اب اپنے اس دیرپا  سرگرم رجعی  وقت کے دور میں ہے۔

    ایک اور معمہ انسیلیڈس کا یہ ہے کہ آخر کیوں چشمے  صرف جنوبی حصّے کی طرف مرتکز ہیں۔ اس بات کا ایک ممکنہ جواب تو یہ ہو سکتا ہے کہ حرارت دوسری جگہ شروع ہوتی ہے اور وہ مادّہ گرم جگہ سے دوسری جگہ  یا تو برف کو پگھلا کر یا  اخراج کے ذریعہ منتقل ہو جاتا ہے۔ جب گھومتا ہوا جسم ایک جگہ کمیت کو کھوتا ہے تو اس کا گھماؤ غیر مستحکم ہو جاتا ہے تاوقتیکہ اس کے محور اپنے آپ کو دوبارہ حالت توازن میں لے آئیں۔ انسیلیڈس پر سرگرم علاقہ شاید کہیں اور موجود ہے اور وہ اپنے آپ کو قطبین سے متوازن رکھنا چاہتا ہے  تاکہ دوبارہ سے مستحکم حالت میں آ سکے۔ برف کی پرت جو مائع پانی کے سمندر میں تیر رہی ہو بہت زیادہ تیزی کے ساتھ حرکت کر سکتی ہے اور زیادہ رگڑ کی قوّت پیدا کر سکتی ہے  بمقابل اس برف کے جو جم کر ٹھوس ہو گئی ہو اور اس کے نیچے قلب موجود ہو۔ انسیلیڈس کی زیر زمین سطح میں لگتا ہے کہ یا تو ابھی سمندر موجود ہے یا پھر ماضی میں کبھی ایسا رہا تھا۔ زیر زمین سمندر کے ساتھ پیچیدہ نامیاتی مادّے اور کم تابکاری بمقابل گلیلائی مہتابوں کے ، انسیلیڈس ماورائے ارض حیات کے لئے سب سے اہم ہدف ہوگا۔


    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زحل کے چاند - نفیس انسیلیڈس حصّہ سوم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top