گلیلیو
اور کیسینی جیسے جدید خلائی مہمات کے ساتھ سیاروی سائنس دانوں نے برفیلے سیارچوں
کو مربوط اجسام کے باہمی خاندانی جماعت کا
لازمی حصّہ مان کر سمجھنا شروع کر دیا ہے۔ وائیجر سے حاصل ہونے والا انکشافات کا
دریا چھا جانے والا تھا لیکن اس نے یہ سلسلہ شروع کیا ، جان اسپینسر
کہتے ہیں۔ "یہ خیال کہ بیرونی سیاروں کے چاند حالیہ ارضیاتی دور میں سرگرم
ہیں ایک کافی بڑا انکشاف تھا۔ کیسینی نے انسیلیڈس پر سرگرمی کو دریافت کیا کیا اس نے ہمارے اس جگہ کے بارے
میں علم کو ہی بدل کر رکھ دیا، لیکن ہم
پہلے ہی سے اس امکان کے بارے میں کھلے ہوئے تھے کیونکہ وائیجر نے جو چیز ہمیں
دکھائی تھی اور آئی او پر جو ہم نے دیکھا تھا اس سے ہمیں اندازہ تو ہو گیا تھا کہ وائیجر سے
حاصل ہونے والے اعداد و شمار اور ہبل سے حاصل ہونے والا مواد اس بارے میں کچھ اشارہ کر رہا تھا۔ لہٰذا یہ
کافی حیرت انگیز اور شاندار تھا اور ان تمام باتوں کے لئے بہت معقول لگ رہا تھا جنہوں نے ہمیں ایک نقطہ پر آ کر پریشان کیا ہوا تھا۔
لیکن آئی او پر پائے جانے والے آتش فشاں کی طرح یہ کوئی ایسی انوکھی بات نہیں تھی۔
ہم جانتے تھے کہ ایسی چیز ممکن ہے۔"
وائیجر
نے چھوٹی متنوع فی برفانی دنیاؤں کے نمونوں کو اجاگر کیا، لیکن ان نمونوں اور
رجحانات میں پہیلیوں نے مشاہدوں کو
للکارنا جاری رکھا۔" میں صرف اس وجہ سے حیران ہوں کہ انسیلیڈس کا کچھ حصّہ جو
آپ وائیجر سے دیکھ سکتے ہیں کافی پرانا ہے۔ آئی او میں شہابی گڑھے نہیں ہیں۔
یوروپا میں بہت ہی کم ہیں۔ لیکن انسیلیڈس مختلف ہے۔ یہاں پر ایک ایسی دنیا ہے جس
نے پرانے علاقوں کو جہاں پر ارب ہا برس سے
کچھ نہیں ہوا ہے، ان نئے علاقوں سے ملا یا ہوا ہے جہاں چیزیں ہر ہفتے وقوع پذیر ہو
رہی ہیں۔"
تحقیق
کار جن میں ولیم مک کنن بھی شامل ہیں اسی طرح کی چیز کہیں اور بھی دیکھتے ہیں۔
"انسیلیڈس ماضی میں کچھ علاقوں میں کافی متحرک رہا ہے۔ اگر آپ اس کو واقعی
دیکھنا چاہتے ہیں، تو ایسا لگتا ہے کہ ڈائی اونی بھی کافی متحرک رہا ہوگا۔ اگر ہم
اس بات کو جان لیں کہ انسیلیڈس کس طرح کام کر تا ہے ، نالیوں کا جڑاؤ کس طرح کا ہے، نیچے کتنا زیادہ پانی موجود ہے،
یہ سب مل کر کس طرح سے کام کرتا ہے ، تو ہم دوسرے سیارچوں کے بارے میں کافی گہری
معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ انسیلیڈس کے چیتے کی دھاریوں ہی کو لیں اور بلند قوّت ثقل
کے ماحول میں رکھیں تو شاید نتیجہ گینی میڈ
کھانچے دار ارض کی صورت میں نکلے گا۔"
سائنس
دانوں نے پراسرار برفیلی جہانوں کی کھوج کو جاری رکھا ہے ، نظریات کو جمع کر رہے
ہیں اور عجیب و غریب تاریخ میں رجحانات کی تلاش ، ماخذ
اور ان ننھے چاندوں کے ارتقاء کی کھوج کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تلاش جاری رہے
گی ، روبوٹوں کے ذریعہ اور ایک دن انسان بردار
کھوجی مستقبل کے ماہرین ارضیات کے مقابل ہتھوڑے لے جائیں گے۔ ایک چیز نہیں
بدلے گی جیسا کہ اسپینسر کا مشاہدہ ہے:
" ہم متحیر ہوتے رہیں گے۔"
خاکہ 6.19
انسیلیڈس کے برفیلے آتش فشانوں نے زحل کے
بے ہئیت E حلقوں کو بنایا ہے۔
چیتے کی
دھاریوں کا کیرولن پورکو کے ساتھ سفر
کیسینی
امیجنگ سائنس کی ٹیم کی رہنما کیرولن پورکو کے پاس سائنسی بنیادوں پر دیکھا جانے والا خواب
ہے کہ ایک دن جب مسافر انسیلیڈس کی برف پر جانے کی مہم جوئی کریں گے۔ یہاں پر ان کے
خیالات پیش کئے جا رہے ہیں:
وائیجر کی امیجنگ ٹیم کا حصّہ بن کر اور شاندار نتائج کو دیکھ کر مجھے برفیلے
چاندوں کے بارے میں دلچسپی پیدا ہو گئی، ان کو میں جہان ہی سمجھتی ہوں، لیکن مجھے
ان میں سائنسی طور پر اس وقت اصل دلچسپی پیدا ہوئی جب میری ٹیم نے چشموں کو [انسیلیڈس
پر] دریافت کیا۔ میں زحل کے حلقوں پر تیس برس سے کام کر رہی تھی اور پھر
یورینس کے حلقوں پر کام کیا اور اس کے بعد
نیپچون پر۔ کیسینی مہم سے پہلے مجھے یقین تھا کہ
ہیجان انگیزی انسیلیڈس پر بھی جاری رہے گی۔ جب ہماری ٹیم تجویز دے رہی تھی
تو میں نے کہا ، " انسیلیڈس زحل کے نظام کا یوروپا بنے گا۔" لیکن ہمیں
یہ امید نہیں تھی کہ یہ اس قدر ڈرامائی ہوگا۔
میں نے بار بار کہا ہے کہ انسیلیڈس بستی بسانے کے لئے سب سے زیادہ قابل رسائی والی
جگہ ہے۔ یہ مریخ اور یوروپا سے زیادہ بہتر ہے۔ یوروپا کو نہلا دینے والی تابکاری کی وجہ سے وہاں پر
حیات کا تصوّر کرنا بہت مشکل کام ہے۔ اگر نامیاتی مادّے سطح پر پائے جائیں گے تو آپ کو کیسے معلوم ہوگا کہ یہ وہ نامیاتی
مادّے نہیں ہیں جو سطح پر برسے ہیں؟ لیکن انسیلیڈس کے ساتھ جو بھی اندرون میں ہے قابل رسائی ہے۔ آپ کو
شروع سے ابتداء نہیں کرنی پڑے گی۔ آپ کو کھدائی نہیں کرنی ہوگی۔ آپ کو سونگھنا
نہیں پڑے گا۔ آپ کو کوئی بھی پیچیدہ کام
نہیں کرنے پڑیں گے۔ بس آپ کو اس کی سطح پر اترنا ہوگا، اور ادھر ادھر کھوج کرنی
ہوگی۔ لگ بھگ ٩٠ فیصد ٹھوس اوپر جاتا ہے اور پھر واپس آ جاتا ہے۔
انسانوں کو انسیلیڈس پر بھیجنے کا صرف ایک یہی
مسئلہ ہے، آپ اس کو آلودہ کرنا نہیں چاہیں گے۔ اس کے باوجود میں اس دن کو دیکھ رہی
ہوں جب مستقبل میں ہماری نسلیں انسیلیڈس
کے بین السیاروی چشموں کے پارک کا سفر کر رہی ہوں گی۔ ذرا تصوّر کریں کہ آپ
ایسی دھاروں کے جنگل میں کھڑے ہیں جو آپ
سے دو سو کلومیٹر اوپر تک جا رہا ہے۔ زحل اور اس کے حلقوں کے ساتھ؟ مجھے افسوس ہے
کہ مشتری عظیم ہے، یہ رنگین ہے لیکن زحل اور اس کے حلقے؟[گلیلائی سیارچوں پر]، آپ
کو سیسے کے چشمے پہننے ہوں گے۔ آپ کچھ زیادہ نہیں دیکھ سکیں گے!
اس کے
مدار میں دخل ہونے کے لئے کچھ خاص کرنا ہوگا کیونکہ انسیلیڈس کثیف نہیں بلکہ ہلکا ہے لیکن آپ ٹائٹن اور ریا کے پاس سے گزر کر کافی
ساری توانائی ان سے حاصل کر سکتے ہیں۔ ایک مرتبہ آپ وہاں پہنچ جائیں تو وہاں پر
اترنا بہت ہی معمولی بات ہوگی۔ اس پر اترنا کسی سیارچے پر اترنے کے برابر ہے۔ اصل
میں اگر آپ نے کوئی غلطی کی، آپ کے پاس وقت ہوگا کہ آپ اس کو درست کر لیں کیونکہ
واقعات کافی سست رفتاری سے وقوع پذیر ہو رہے ہوں گے۔ آپ چیتے کی دھاریوں کے قریب
ہونا چاہیں گے۔ آپ اس میں سے کسی ایک پر اترنا چاہیں گے۔ آپ کو اپنے خلائی جہاز میں نیل
آرمسٹرانگ کو بنانا ہوگا لیکن یہ کام کیا جا سکتا ہے۔
سطح پر رہ کر احتیاط کے ساتھ اپنے آپ کو قابو
کرنا ہوگا تاکہ آپ ماحول کو آلودہ نہ کر دیں۔ ایک مدار میں چکر لگاتے ہوئے مرکز پر
رہنا زیادہ سمجھ میں آتا ہے۔ آپ کو قوّت ثقل سے نکلنے کے لئے ایندھن کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں
ہے۔ آپ اس کو زمین کے مدار میں بنا سکتے ہیں اور پھر یہاں پر منتقل کر سکتے ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں