دوسرے دو
چاند ٹیتھس اور اس سے کافی بڑا ریا ہیں جن
کے خدوخال پر کافی گڑھوں کے نشان ثبت
ہیں۔ لیکن دمکتا ہوا ٹیتھس اپنے متصل بھائی سے کافی کم ضخامت رکھتا ہے اور
خالص پانی کی برف سے بنا ہے۔ یہ زحل کے مہتابوں میں انسیلیڈس کو چھوڑ کر سب سے
زیادہ چمکدار ہے۔ اس کی سطح ڈائی اونی اور ریا کے مقابلے میں شہابی گڑھوں سے کم
بھری ہوئی ہے جو اس جانب اشارہ کر رہی ہے
کہ اندرونی حرارت نے اس کی سطح کو شروع کے گڑھے بننے کے بعد کے وقت تک متورق(لوچ
دار) رکھا تھا ۔ یہ اندرونی حرارت شاید
دوسرے مہتابوں کے درمیان ہونے والی
گمگ کی وجہ سے پیدا ہوئی ہوگی بہرحال آج
ٹیتھس اس طرح کے ثقلی تعلق سے تو آزاد ہے۔
خاکہ6.3 وائیجر دوم کا ڈائی اونی کا دور سے کئے جانے
والے نظارے میں (اوپر دائیں جانب) لچھے دار سطح کا زبردست ،منظر
دکھائی دے رہا ہے۔ دو عشروں کے بعد کیسینی مدار گرد نے منکشف کیا کہ یہ لچھے برف کی دیواریں
ہیں جو شگافوں کو دھکا مار کر نکلی ہوئی ہیں (اوپری وسط میں
اور دائیں جانب)۔ یہ ناہموار میدانی سطح کی تفصیل (نیچے کی طرف) بیچ میں ایک گڑھے کو دکھا رہی ہے جس کو ڈائی اونی کے ایک عظیم شگاف نے کاٹا ہوا ہے۔
ٹیتھس کی دو ڈرامائی ارضیاتی خصوصیات ہیں۔ ٤٤٥
کلومیٹر پر پھیلا ہوا بڑا شہابی گڑھا اوڈیسیس
جو ٹیتھس کے قطر کے ٢ بٹا ٥ حصّے
پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کو بنانے والا تصادم ایسا متشدد رہا ہوگا کہ چاند کو تباہ کر
دیتا ۔ ایک ایسا ہی قسم کا گڑھا جس کی نسبت اپنے مرکزی جسم سے اتنی ہی ہے وہ
وائیجر کی میماس کی لی گئی تصویر میں بھی دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن میماس کے برعکس
ٹیتھس اتنا بڑا ہے کہ اس کے عظیم الجثہ گڑھے کو
تصادم کے بعد برف کی کیچڑ سے بھر جانا چاہئے تھا اور دوسرے مہتابوں کی طرح خمدار شکل اختیار کر
لینی چاہئے تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس واقعے کے وقت ٹیتھس کا اندرون گرم تھا۔ اگر ٹیتھس ٹھوس برف کا ہوتا تو چاند شاید زحل کے نئے حلقوں کو بناتا ہوا ٹوٹ
جاتا۔
ٹیتھس کی دوسری قابل ذکر خاصیت اس کی پیچیدہ
گھاٹی ہے جس کا نام ایتیکا کھائی ہے۔ لگ بھگ یہ ایک قطب سے لے کر دوسرے قطب تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ کھائی او ڈیسیس شہابی گڑھے کے بالکل مخالف سمت موجود ہے۔ ایتیکا ہو سکتا ہے قشر میں اس وقت بنی ہوئی جب
اوڈیسیس کے تصادم کے وقت بننے والی
صدماتی موجیں چاند پر سفر کر رہی تھیں۔ یہ بھی ممکن تھا کہ گھاٹی
مہتاب کے اس وقت پھیلنے سے وجود میں آئی جب اس کی پانی کی برف منجمد ہو کر پھیلی۔
ان
درمیانے حجم کے سیارچوں میں تیسرا ریا
ہے جو زحل کے منجمد مصاحبوں میں سب سے بڑا
اور ٹائٹن کے بعد دوسرا بڑا چاند ہے۔ نظام شمسی کا سب سے زیادہ پھٹا ہوا چاند ریا ہے۔ اس کی
سطح پر موجود گڑھے فی مربع میل زحل کے کسی
بھی چاند سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس کے کئی علاقوں میں تو گڑھوں کی بھرمار ہے (اس قدر زیادہ گڑھے ہیں کہ جب نیا گڑھا بنتا
تھا تو وہ پرانے گڑھے کو مٹا ڈالتا تھا)۔ ٢٠ کلومیٹر سے کم کے گڑھوں کی اکثریت دوسرے علاقوں تک میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ تصادموں کی دوسری نسل شاید زحل کے نظام کی ہی پیداوار ہے جو قریبی مہتابوں کے پھٹنے کی
وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ بیرونی مہتابوں کا
ایک امید وار ہائیپیریین بھی ہے جیسا کہ ہم آگے دیکھیں گے۔
خاکہ 6.4
اوڈیسیس (بائیں جانب) اور ایتیکا کھائی کی گھاٹی ٹیتھس کی منفرد خاصیت ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں