پہاڑی کے تمام نظریات جان اسپینسر جیسے محقق کو عجیب لگتے ہیں۔
" سطح پر منہدم ہوئے حلقے کا خیال - جو
کافی پاگل پنے کا خیال ہے – اس کا امکان کچھ زیادہ ہے۔ میں اب بھی سمجھتا
ہوں کہ یہ عجیب ہے لیکن میرے پاس اس سے
بہتر کوئی دوسرا خیال نہیں ہے۔" حال ہی میں مشاہدین نے سیارچے ١٠١٩٩ چاریکلو کے گرد دھول کا حلقہ دیکھا، یہ جسم زحل
اور یورینس کے درمیان مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ یہ قنطرُوس(دو غلا دیو مالائی بھاری بھرکم عفریت
جس کا منہ انسان کا اور دھڑ درندے کا ہوتا ہے) کی جماعت کا سیارچہ ممکنہ طور پر
کائپر کی پٹی میں ہی پیدا ہوا ہوگا۔ اندازہ ہے کہ اس کا پھیلاؤ لگ بھگ ٢٥٠ سے ٣٠٠ کلومیٹر کا ہوگا
یعنی کہ آیاپیٹس کے حجم کا ایک تہائی۔ ولیم مک کنن کہتے ہیں، " میں سمجھتا ہے کہ اصل میں
"کائپر پٹی کے جسم کے گرد موجود حلقے" میں جس چیز پر زور نہیں دیا
گیا وہ یہ ہے کہ یہ ہمیں نظام شمسی میں
موجود کسی بھی ٹھوس جسم کے گرد حلقے کا اولین ثبوت فراہم کر رہا ہے۔ ایک طرح
سے یہ اس نظریہ کا ثبوت ہے کہ سیارچے کے اپنے مصاحب یا حلقے بھی کم از کم کچھ دیر کے لئے تو ہو
سکتے ہیں ۔"[1]
خاکہ 6.12 آیاپیٹس میں تودے سے گرنے والی مٹی ۔
واضح طور
پر عظیم پہاڑی کے ماخذ کے بارے میں ابھی بھی اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکی۔ لیکن
اگر گرد کا نظریہ ٹھیک ہے تو ہم اسی طرح
کی بناوٹ کو دوسرے چاند پر بھی دیکھ سکتے ہیں جس کی ثقلی قوّت کی ترتیب اپنے بہن
بھائیوں میں ایسی ہو۔ وہ چاند یورینس کا
اوبیرون ہے۔ تھوڑا ہی وقت گزرا ہے کہ ہمیں
اس چاند سے متعلق اعلیٰ ریزولوشن کے اعداد
و شمار ملے ہیں (ملاحظہ کیجئے تیسرا باب)۔ لہٰذا سیاروی محققین کو تھوڑا انتظار
کرنا چاہئے یہ ایک ایسی بات ہے جس کے وہ
ماہر ہیں۔
فری
یونیورسٹی آف برلن کے ٹلمین ڈینک کیسینی امیجنگ ٹیم کے رکن ہیں۔ وہ زحل کے برفیلے
چاندوں کی تصاویر اتارنے میں خلائی جہاز کی ہدف کو چن کر مدد کرتے ہیں۔ دیکھیں وہ آیاپیٹس کے بارے میں کیا کہتے ہیں:
آیاپیٹس کی سطحی قوّت ثقل زمین کی قوّت ثقل کے
٢ سے ٣ فیصد ہے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہاں کی صورتحال کچھ ایسی ہوگی جیسے بغیر بندھے ہوئے گلاسوں ، پلیٹوں یا لیپ ٹاپ
کو ترتیب سے رکھا جائے، لیکن یہاں
پر چل قدمی انتہائی احتیاط سے کرنی ہوگی۔ یقینی طور پر یہاں پر چلنا کیلسٹو سے
مختلف ہوگا۔ جب زمین پر ایک عام سی چھلانگ ماری جاتی ہے (کھڑے ہو کر عمودی ، بھاگ
کر چھلانگ لگانے کی بات نہیں کر رہے) تو آپ کی کمیت کا مرکز 0.2 میٹر کے قریب واپس نیچے آنے سے پہلے اوپر
جاتا ہے اور یہ سب آدھے سیکنڈ میں ختم ہو جاتا ہے۔ کیلسٹو پر یہی چھلانگ آپ کو تین
میٹر تک لے جاتی ہے (کافی مزیدار چھلانگ ہوگی) اور آپ تین سے چار سیکنڈ کے بعد
واپس پلٹتے ہیں۔ آیاپیٹس میں یہ چھلانگ آپ کو لگ بھگ ٢٠ میٹر اوپر اچھال دے گی اور
آپ کی واپسی آدھے منٹ بعد ہوگی ( یہاں پر چھلانگ لگانا کچھ زیادہ مزے کا کام نہیں
ہوگا)۔ ایک غیر عمودی چھلانگ آپ کو ٤٠ میٹر
آپ کی چھلانگ لگانے والی جگہ سے دور لے جائے گی۔ ایک عمودی چھلانگ اس وزن
کے ساتھ جو عموماً خلاء نورد لگاتے ہیں اس
کے ساتھ بھی آپ آسانی کے ساتھ 5 سے ١٠ میٹر تک کی اونچی یا ١٠ سے ١٥ میٹر تک چوڑی چھلانگ لگا سکتے ہیں۔
با الفاظ دیگر بغیر گاڑی کے کوئی بھی
حرکت قیام گاہ کے باہر کسی محفوظ آلے یا جیٹ پیک
کے بغیر نہیں کی جا سکتی۔
پہاڑی کی چوٹی پر فرق بہت بڑھ جاتا ہے۔ آیاپیٹس
کے چپٹے میدان پر کھڑے ہو کر 1.5 کلومیٹر تک افقی نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ 15
کلومیٹر لمبی پہاڑی پر کھڑے ہو کر لگ بھگ 150
کلومیٹر دور تک یا 11 درجے طول بلد دیکھنے والی سمت میں نظارہ کیا جا سکتا ہے
بشرطیکہ کوئی رکاوٹ مثلاً دوسرا پہاڑ سامنے نہ ہو۔ زمین پر اس طرح کا نظارہ 1800 کلومیٹر کی بلندی پر کیا جاتا ہے۔
بہرحال آیاپیٹس کی سطح پر شاندار برف کے طوفان
موجود ہیں۔ مثال کے طور پر شہابی گڑھے
انجلئیر یا مالون (ملاحظہ کیجئے
خاکہ 6.11 میں کافی اچھی مثالیں موجود ہیں۔ یہ سیاحت
کے لحاظ سے کافی پرکشش ہو سکتی ہیں مثال کے طور پر شہابی گڑھے کے کنارے یا چڑھائی
کرنے کے لئے۔ پہاڑ ی کا یا اس پر سے نظارہ بہت ہی شاندار ہوگا۔ میں ایک ایسی جگہ
کا تصوّر کر سکتا ہوں جہاں پر زحل افق کے عین اوپر ہوگا(نصف النہار کے قریب سامنے یا عقبی نصف کرۂ کے درمیان میں چل رہا
ہوگا)۔ اس نظارے میں سیارے کے ساتھ پہاڑ بھی نظر آئیں گے۔ بلاشبہ آپ کو اس
جنبش سے احتیاط برتنی ہو گئی، اس سے آسمان
میں زحل پر ہلکی سی حرکت ہوگی ، اگرچہ اس
سے زحل افق سے نیچے تو نہیں ڈوبے گا۔ آخر میں
ایک شاندار چھلانگ لگانا کیلسٹو جیسے بڑے چاند کے مقابلے میں کافی الگ ہوگا۔ کچھ سیاح اس کو پسند نہیں کریں گے جبکہ
کچھ کے لئے یہ ہیجان انگیز بات ہوگی۔
[1]۔ بہترین خلاصے کے لئے
دیکھئے " برفیلے حلقے ننھی خلائی چٹان کے گرد پائے گئے،" سائنس
نیوز، ٣ مئی ، ٢٠١٤ء صفحہ ١٠۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں