Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 8 مارچ، 2016

    سیارہ زہرہ کے گم شدہ سمندروں کی تلاش - حصّہ دوم

    خاکہ 2.2زہرہ کی بے آرام سطح قدیمی سمندروں کے ارضیاتی ثبوتوں کو نیست و نابود کر چکی ہے۔ (اوپر) سختائے ہوئے شگاف اور اٹھی ہوئی پرتوں  نے  اوڈا ریجیو کو ڈھکا ہوا ہے، جس کی سطح  ارضیاتی طور پر صرف دس کروڑ برس پرانی ہے۔
    خاکہ 2.2زہرہ کی بے آرام سطح قدیمی سمندروں کے ارضیاتی ثبوتوں کو نیست و نابود کر چکی ہے۔  آتش فشانی پہاڑ، لاوا کے بہاؤ اور شریک  دراڑیں زہرہ کی سطح کا ٩٠ فیصد حصّہ ڈھکے ہوئے ہیں۔


     وہ کس طرح کے تھے؟ میں تو  متبادل طور پر اس کو  سورج کی روشنی سے ابلق اور گہرے کثیف بادل سے  کند  ہوتا ہوا دیکھتا ہوں۔ کیونکہ سورج  کا زمین کی نسبت زہرہ سے فاصلہ کم ہے لہٰذا جب سورج  ان بادلوں کی اوٹ سے نکلتا تھا تو وہ کافی بڑا نظر آتا تھا۔ زمین پر ہمیں دکھائی دینے والے سورج سے دوگنا۔  تاہم یہ غیر قدرتی طور پر کافی زردی مائل تھا کیونکہ نوجوان سورج کافی مدھم تھا۔ جب بادل چھٹتے تھے تو مکمل سورج  آج زمین پر نظر آنے والے سورج کے مقابلے میں ٤٠ فیصد کم روشن ہوتا تھا۔

    یہ مدھم سورج [1]  ہی اس وجہ کو بیان کرتا ہے کہ آیا  کیوں نوجوان زہرہ سورج سے قریب ہونے کے باوجود اس قابل تھا کہ کچھ لمبے عرصے تک سمندروں کی میزبانی کر سکے ۔ ہمارے سورج جیسے ستارے شروع میں ٹھنڈے ہوتے ہیں ۔ جب ان کی عمر بڑھتی ہے تو وہ ہائیڈروجن کو ہیلیئم میں بدلتے ہوئی بتدریج روشن ہوتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیوں کسی موقع پر سورج نے وہ حد پار کر لی کہ زہرہ اپنے سمندروں کو مزید محفوظ حالت میں  نہیں رکھ سکا۔ سورج کی زیادہ حرارت نے پانی کی سطح کو گرم کرنا شروع کیا، یوں تبخیر کا عمل شروع ہوا جس نے پانی کے بخارات کو ہوا میں شامل کرنا شروع کیا۔ پانی کے ذرّات بذات  خود طاقتور "نباتاتی خانے کے اثر" والے ہوتے ہیں، اس طرح سے نوجوان زہرہ مزید گرم ہو گیا، جس نے بخارات بنانے کے عمل کو مزید تیز کر دیا اور اسی طرح سے یہ شیطانی چکر بڑھتا رہا۔ ایک مثبت باز گیری  کی وجہ سے بے قابو نباتاتی خانے کا اثر شروع ہو گیا۔
     
    خاکہ 2.3 زیریں سرخ شعاعوں سے زہرہ کی سطح مرتفع کی اونچی زمین کی تحقیق میں ان حرارتی نقش پاؤں کا سراغ ملا ہے جن کا تعلق اکثر گرینائٹ سے جوڑا جاتا ہے۔ گرانیٹک چٹانیں زمین پر سختائے ہوئی پرتوں اور سمندروں کی موجودگی میں بنتی ہیں۔ بائیں: پہاڑیاں اور لاوے کے بہاؤ جو لاوینیا  ریجیو کا کاٹ رہے ہیں۔

    بےقابو سے یہاں مطلب یہ ہے کہ اس طرح کے شیطانی چکر  کو  زہرہ روک نہیں سکتا تھا۔ ایک مرتبہ یہ چکر  شروع ہونے کی دیر تھی  بس پھر کیا تھا  ان سمندروں کی قسمت کا فیصلہ  ہو گیا تھا۔ تاہم اس کو ہم اس کو ایسے بھی کہہ سکتے ہیں کہ   جو سمندر بے قابو ہوئے انہوں نے اپنا گھر مستقل چھوڑ دیا۔ جب سمندر کی صورت میں  پانی ایک سیارے پر جمع ہوتا ہے تو بڑی حد تک شمسی شعاعوں سے محفوظ رہتا ہے۔ تاہم ایک مرتبہ یہ ہوا میں  بطور بھاپ کے داخل ہو جائے تو  پھر یہ سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں کے رحم و کرم پر ہوتا ہے اور  اس کا سالمہ ٹوٹ جاتا ہے۔
    خاکہ 2.3 زیریں سرخ شعاعوں سے زہرہ کی سطح مرتفع کی اونچی زمین کی تحقیق میں ان حرارتی نقش پاؤں کا سراغ ملا ہے جن کا تعلق اکثر گرینائٹ سے جوڑا جاتا ہے۔ گرانیٹک چٹانیں زمین پر سختائے ہوئی پرتوں اور سمندروں کی موجودگی میں بنتی ہیں۔ الفا ریجیو کا سطح مرتفع ١٣٠٠ کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

    ہائیڈروجن خلاء میں فرار ہو جاتی ہے جبکہ آکسیجن یا تو اس کے پیچھے چلتی ہے یا پھر وہیں رہ کر معدنیات کے ساتھ باہمی تعامل کرتی ہے اور زنگ آلود چٹانوں کی تشکیل کرکے زہرہ کو ایک خالی گھونسلے کی طرح چھوڑ دیتی ہے  جو ہمیشہ کے لئے حیات کی نمو  کرنے والے پانی سے محروم ہو جاتا ہے۔

    ہم نہیں جانتے کہ یہ روانگی کب شروع ہوئی یا اس نے کتنا عرصہ لینا ہے تاہم ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ ایسا ہوا تھا۔ آج زہرہ جون کے ماہ میں خشک ہونے والے ایریزونا سے بھی زیادہ خشک ہے۔ بہت زیادہ۔ یہ حد درجے سینکا ہوا ہے۔ پانی کے ہوا میں باقی بچے ہوئے بخارات زمین کی سطح پر پائے جانے والے پانی کے  مقابلے میں ایک لاکھ گنا کم ہیں۔ (ہرچند ہمیں نہیں معلوم کہ کتنا پانی زمین کے اندرون میں پھنسا ہوا ہے اور زہرہ کے اندرون میں پھنسے ہوئے پانی کے بارے میں تو اور کم معلومات ہیں۔۔۔۔۔) اور ہم پانی کی ہجرت کے معقول ثبوت دیکھتے ہیں: جس طرح  پناہ گزیں  پناہ حاصل کرنے کے چکر میں جلدی میں اپنے جوتے تک  چھوڑ دیتے ہیں بعینہ ایسے   ہم  نے ہائیڈروجن کے  انخلاء  کے اشاروں کو دیکھا ہے جو فرار ہوتے وقت  اپنے پیچھے مضبوط ڈیوٹیریئم  کے نشانوں کو چھوڑتی ہے – ہائیڈروجن کی  زیادہ بھاری کمیت والی قسم جو اپنا بوریا بستر مشکل سے سمیٹتی اور چھوڑتی ہے۔ اس بھاری ہائیڈروجن کے عظیم ذخائر ہمیں بتاتے ہیں کہ پانی فرار ہوا ہے۔ کب اور کتنا  یہ تو نہیں بتاتے  بس زیادہ تر فرار ہو گیا ۔






    [1] ۔ نہیں  یہ چینی  برنچ کی دعوت کی کوئی  طباعتی غلطی نہیں (یاد رہے کہ dim sum ایک چینی پکوان کا نام ہے )۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: سیارہ زہرہ کے گم شدہ سمندروں کی تلاش - حصّہ دوم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top