Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    پیر، 14 مارچ، 2016

    عدم سے وجود پانے والی کائنات


    شروع میں کوئی بھی کثیر کائناتوں کے عقیدے پر اعتراض کر سکتا ہے کیونکہ یہ ہمارے جانے پہچانے قوانین کی خلاف ورزی کرتی نظر آتی ہے۔ جیسا کہ تحفظ برائے مادّہ اور توانائی یا بقائے مادّہ و توانائی۔ بہرحال مادّے اور توانائی کو بھی کل ملا لیا جائے تو وہ کائنات کے بہت ہی معمولی حصّے پر مشتمل ہے۔ کائنات میں مادّے کا مواد بشمول تمام ستارے، سیارے اور کہکشائیں کافی زیادہ اور مثبت ہے۔ بہرصورت قوّت ثقل میں ذخیرہ ہوئی توانائی منفی ہو سکتی ہے۔ اگر ہم مادّے کی وجہ سے مثبت توانائی کو قوّت ثقل کی وجہ سے حاصل ہونے والی منفی توانائی میں جمع کر دیں تو حاصل جمع صفر کے قریب ہوگا! ایک طرح سے ایسی کائناتیں آزاد ہوں گی۔ یہ خالی خلاء سے بغیر کسی مشکل کے نکل سکتی ہیں۔ ( اگر کائنات کی جیومیٹری بند ہوگی تو کائنات کی مکمل توانائی کو لازمی طور پر بالکل صفر ہونا چاہئے۔)

    (اس بات کو سمجھنے کے لئے، ایک گدھے کے بارے میں تصوّر کریں جو زمین میں موجود ایک بڑے گڑھے میں گر گیا ہو۔ ہمیں اس گدھے کو گڑھے سے نکالنے کے لئے توانائی کو مجتمع کرنا ہوگا۔ ایک مرتبہ جب وہ باہر نکل کر کھڑا ہو جائے گا تو اس کی توانائی کو صفر مانا جائے گا۔ لہٰذا کیونکہ ہمیں گدھے کی توانائی کو صفر کرنے کے لئے اس میں توانائی کو ڈالنا پڑا تھا لہٰذا جب وہ گڑھے میں موجود تھا تو اس کی توانائی منفی تھی۔ اسی طرح سے کسی سیارے کو نجمی نظام سے نکالنے کے لئے توانائی کی ضرورت ہوگی۔ ایک دفعہ جب وہ خالی جگہ میں چلا گیا اس سیارے کی توانائی صفر ہو جائے گی۔ کیونکہ ہمیں ایک سیارے کو صفر توانائی کی حالت میں لانے کے لئے اس کو نجمی نظام سے باہر نکالنا ہوگا جس کے لئے توانائی کی ضرورت ہوگی، لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب سیارہ نجمی نظام میں موجود ہوگا تو اس کے پاس منفی ثقلی توانائی ہوگی۔)

    اصل میں ہماری جیسی کائنات کی تخلیق کے لئے مادّے کی انتہائی کم مقدار کی ضرورت ہوگی ، شاید ایک اونس جتنی مادّے کی مقدار کافی ہوگی۔ جیسا کہ گتھ کہتا ہے ، "کائنات ایک مفت کا کھانا ہے۔" عدم سے کائنات کی تخلیق کا سب سے پہلے نظریہ سٹی یونیورسٹی آف نیو یارک کے ہنٹر کالج میں کام کرنے والے ایڈورڈ ٹرائی اون نے١٩٧٣ء میں نیچر میں چھپنے والے ایک مقالے میں دیا تھا۔ اس نے قیاس کیا کہ کائنات ایک ایسی چیز ہے " جو خلاء میں موجود خالی جگہ میں ہونے والے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے وقتاً فوقتاً تخلیق ہوتی رہتی ہے۔" (ہرچند کے کائنات کو تخلیق کرنے والے مادّے کی خالص مقدار صفر سے قریب ہی ہونی چاہئے، لیکن اس مادّے کو ناقابل تصوّر طور پر دبی ہوئی کثافت کی صورت میں ہونا چاہئے، جیسا کہ ہم بارہویں باب میں دیکھیں گے۔)

    جیسا کہ پان کو کی دیومالائی کہانی میں بیان کیا گیا ہے یہ کائنات کی عدم سے تخلیق کی مثال ہے۔ ہرچند کائنات کی عدم سے تخلیق کو عام روایتی ذرائع سے ثابت نہیں کیا جا سکتا ، لیکن یہ کائنات سے متعلق کافی عملی سوالوں کے جواب کو حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر کائنات گھومتی کیوں نہیں ہے؟ ہمارے گرد ہر چیز گردش میں ہے ، لٹو، طوفان ، سیارے اور کہکشاؤں سے لے کر کوزار تک۔ گھومنا مادّے کی آفاقی خاصیت لگتی ہے۔ لیکن کائنات بذات خود نہیں گھوم رہی ہے۔ جب ہم فلک میں موجود کہکشاؤں کو دیکھتے ہیں تو ان کا مکمل گھماؤ زائل ہو کر صفر ہو جا تا ہے۔( یہ کافی خوش قسمتی کی بات ہے ، کیونکہ جیسا کہ ہم پانچویں باب میں دیکھیں گے کہ اگر کائنات گھومتی تو وقت میں سفر ایک عام بات ہوتی اور تاریخ کو لکھنا ناممکن سی بات ہوتی۔ کائنات کے نہ گھومنے کی وجہ شاید یہ ہے کہ ہماری کائنات عدم سے وجود میں آئی ہے۔ کیونکہ خالی جگہ نہیں گھومتی لہٰذا ہم کوئی خالص گھماؤ اپنی کائنات میں نہیں دیکھتے۔ اصل میں تمام کثیر کائنات میں تمام کائناتی بلبلوں کا خالص گھماؤ صفر ہونا چاہئے۔

    منفی اور مثبت بار کیوں ایک دم صحیح ایک دوسرے کو زائل کر دیتے ہیں؟ عام طور پر جب ہم کائنات پر حکمرانی کرنے والی قوّتوں کی بابت سوچتے ہیں تو عموماً ہم قوّت ثقل کے بارے میں برقی مقناطیسی قوّت سے زیادہ سوچتے ہیں باوجود اس کے کہ قوّت ثقل ، برقی مقناطیسی قوّت کے مقابلے میں کہیں زیادہ کمزور ہے۔ اس کی وجہ منفی اور مثبت بار کے درمیان زبردست توازن ہے۔ نتیجتاً کائنات کا خالص بار بھی صفر ہی نظر آتا ہے جس کی وجہ سے برقی مقناطیسی قوّت کے بجائے قوّت ثقل کائنات پر حکمرانی کرتی نظر آتی ہے۔

    ہرچند ہم اس بات کو یوں ہی لیتے ہیں ، لیکن مثبت اور منفی بار کو ایک دوسرے کو زائل کرنے کے اثرات بہت ہی شاندار ہیں اور ان کی تجرباتی درستگی کو 10 کی قوت نما21  میں ایک کے بقدر جانچا جا چکا ہے۔(بلاشبہ بار میں مقامی طور پر فرق موجود ہوتا ہے اور اس ہی کی وجہ سے بجلی چمکتی ہے۔ لیکن کسی طوفان کے بار کو بھی مکمل طور پر جمع کریں گے تو وہ بھی صفر ہی ہوگا۔) اگر مثبت اور منفی بار میں صرف 0.00001 فیصد بھی فرق آپ کے جسم میں موجود ہو تو آپ فوری طور پر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے اور برقی مقناطیسی قوّت آپ کے جسم کے ٹکڑے خلاء کی بیکراں گہرائیوں میں دھکیل دے گی۔ اس قسم کے کی پہیلیوں کا جواب ہو سکتا ہے کہ کائنات عدم سے وجود میں آئی ہے۔ کیونکہ خالی خلاء کا گھماؤ اور بار صفر ہوتا ہے، لہٰذا کوئی بھی نوزائیدہ کائنات جو اس سے پیدا ہوگی اس کا گھماؤ اور بار صفر ہی ہوگا۔


    بظاہر ایک ہی اِستثنیٰ اس اصول کا نظر آتا ہے۔ وہ یہ کہ کائنات ضد مادّہ کے بجائے مادّے سے بنی ہے۔ کیونکہ مادّہ اور ضد مادّہ ایک دوسرے کے مخالف ہوتے ہیں (جس میں ضد مادّہ کے اوپر بالکل مادّے کا الٹ بار ہوتا ہے)، لہٰذا ہمیں یہ فرض کرنا ہوگا کہ بگ بینگ نے مادّے اور ضد مادّے کی برابر کی مقدار کو جنم دیا ہوگا۔ لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ مادّہ اور ضد مادّہ آپس میں ملنے پر ایک دوسرے کو فنا کر دیں گے اور صرف گیما شعاعوں کی بوچھاڑ ہی باقی رہ سکے گی۔ لہٰذا اگر ایسا ہوتا تو ہمیں تو وجود میں ہی نہیں آنا چاہئے تھا۔ پھر ہم کیسے وجود میں آ گئے؟ اس کا حل روسی طبیعیات دان اینڈری سخاروف نے یہ تجویز کیا کہ اصل بگ بینگ مکمل طور پر متشاکل نہیں تھا۔ اس تشاکل میں مادّے اور ضد مادّے کے درمیان ہلکا سا فرق تھا ، لہٰذا مادّہ ، ضد مادّہ کے اوپر غالب آگیا جس کی وجہ سے ہماری ارد گرد نظر آنے والی کائنات کی تخلیق ہوئی۔( جو تشاکل بگ بینگ کے وقت ٹوٹا اس کو سی پی تشاکل کہتے ہیں ، وہ تشاکل جس میں بار کو الٹا گیا اور مادّے اور ضد مادّے کے ذرّات کی معدلات بھی بدل دی گئی۔) اگر کائنات عدم سے وجود میں آئی ہے تو شاید کوئی بھی چیز مکمل طور پر خالی نہیں تھی بلکہ تشاکل تھوڑا سا ٹوٹا ہوا تھا، جس کی وجہ سے مادّے کا ضد مادّے کے اوپر ہلکا سا غلبہ ہو گیا تھا۔ تشاکل کے ٹوٹنے کی وجہ ابھی تک سمجھی نہیں جا سکی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: عدم سے وجود پانے والی کائنات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top