Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 15 مارچ، 2016

    دوسری کائناتیں کیسی ہوں گی ؟


    کثیر کائناتوں کا خیال دل کو چھو لینے والا ہے کیونکہ اس بات کے لئے صرف ہمیں یہ فرض کرنا ہے کہ اٹکل ٹوٹ خود بخود واقع ہو رہی ہے۔ کسی بھی دوسرے مفروضوں کو فرض کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ ہر دفعہ جب ایک کائنات دوسری کائنات کو جنم دیتی ہے ، تو طبیعیاتی مستقلات اصل سے الگ ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں نئے قوانین طبیعیات وجود میں آتے ہیں۔ اگر یہ بات درست ہے تو بالکل نئی حقیقت ہر کائنات میں سے ظاہر ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ ایک تجسس سے بھرپور سوال اٹھاتا ہے: یہ کائناتیں دیکھنے میں کیسی لگتی ہوں گی؟ متوازی کائنات کو سمجھنے کا کلیہ اس بات میں ہے کہ پہلے یہ سمجھا جائے کہ کائنات کیسے تخلیق کی جاتی ہے۔ یعنی اس بات کا ادراک حاصل کیا جائے کہ خود بخود ہونے والی ٹوٹ کیسے وقوع پذیر ہوتی ہے۔ جب ایک کائنات پیدا ہوتی ہے اور خود بخود ٹوٹ وقوع پذیر ہوتی ہے تو یہ بھی اصل نظریئے کے تشاکل کو توڑ دیتی ہے۔ ایک طبیعیات دان کے لئے خوبصورتی کا مطلب تشاکل اور سادگی ہے۔ اگر کوئی نظریہ خوبصورت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں زبردست تشاکل موجود ہے جو کافی سارے اعداد و شمار کو انتہائی جامع اور کفایت شعاری کے انداز میں بیان کر سکتا ہے۔ اس بات کو زیادہ درست طور پر یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ ایک مساوات اس وقت خوبصورت سمجھی جائے گی جب اس میں اپنے اندر موجود حصّوں کو ایک دوسرے سے بدلنے کے باوجود کوئی فرق نہ آئے۔ قدرت میں چھپی ہوئی تشاکل کا ایک عظیم فائدہ یہ ہے کہ ہم اس مظہر کو بیان کر سکتے ہیں جو بظاہر مختلف ہیں لیکن اصل میں ایک ہی چیز کا دوسرا رخ ہیں اور ایک دوسرے سے تشاکل کی صورت میں جڑے ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم برق اور مقناطیسیت کو ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ ایک ہی چیز ہے کیونکہ ایک ایسا تشاکل موجود ہے جو ان کو میکسویل کی مساوات میں آپس میں ادل بدل سکتا ہے۔ اسی طرح سے آئن سٹائن نے ثابت کیا کہ اضافیت زمان کو مکان میں بالعکس بدل سکتی ہے کیونکہ وہ ایک ہی چیز یعنی کہ مکان و زمان کی ساخت کے دو حصّے ہیں ۔

    برف کے گالے کا تصوّر کریں جو چھ اطراف سے تشاکل کے ساتھ ایک عجوبہ حیرت ہوتا ہے۔ اس کی خوبصورتی کی اصل روح یہ ہے کہ یہ ٦٠ درجے پر گھومنے سے تبدیل نہیں ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم کوئی بھی مساوات جو اس برف کے گولے کو بیان کرنے کے لئے لکھیں گے وہ اس حقیقت کو ایسا ہی بیان کرے گی، یعنی کہ ٦٠ درجے کے کسی بھی گھماؤ پر اس کو ویسا ہی رہنا چاہئے۔ ریاضی کی زبان میں ہم کہ سکتے ہیں کہ برف کے گولے کا تشاکل سی ٦ ہے۔

    تشاکل کو قدرت کی مخفی خوبصورتی میں رمز بند کیا جا سکتا ہے۔ لیکن درحقیقت آج یہ تشاکل بہت ہی خوفناک طریقے سے ٹوٹی ہوئی نظر آتی ہیں۔ کائنات کی چار عظیم قوّتیں ایک دوسرے سے بالکل ہی جداگانہ ہیں۔ اصل میں کائنات بے قاعدگیوں اور نقائص سے لبریز ہے؛ ہمارے ارد گرد اصل قدیمی تشاکل کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے اور ریزے موجود ہیں جن کو بگ بینگ نے پھیلا دیا تھا۔ لہٰذا متوازی کائناتوں کو سمجھنے کی کنجی "تشاکل کے ٹوٹنے " کو سمجھنے میں ہے۔ یعنی کہ بگ بینگ کے بعد یہ تشاکل کیسے ٹوٹے۔ طبیعیات دان ڈیوڈ گروس نے کہا ،" قدرت کا راز تشاکل میں ہے، لیکن جہاں کی زیادہ تر رنگینی اس تشاکل کے نظام کے ٹوٹنے سے ہی وجود میں آئی ہے۔" تصور کریں کہ ایک خوبصورت آئینہ ٹوٹ کر ہزاروں ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے۔ اصل آئینہ زبردست تشاکل رکھتا تھا۔ آپ اس آئینے کو کسی بھی زاویہ میں گھما لیں ، روشنی ایک ہی طرح سے منعکس ہوگی۔ لیکن ٹوٹنے کے بعد اصل تشاکل ٹوٹ جائے گا۔ درست طریقے سے اگر اس بات کا اندازہ لگا لیا گیا کہ کس طرح سے تشاکل ٹوٹا ہے تو ہمیں معلوم ہو جائے کہ شیشہ کس طرح سے چور چور ہوا ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: دوسری کائناتیں کیسی ہوں گی ؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top