Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 16 مارچ، 2016

    تشاکل اور معیاری نمونہ


    تشاکل کا ٹوٹنا
    اس بات کو سمجھنے کے لئے رحم مادر میں بچے کے بننے کا سوچیں۔ حمل کے ابتدائی مراحل میں ، جنین خلیے کے مکمل کرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہر خلیہ دوسرے خلیہ جیسا ہی ہوتا ہے۔ یہ ایک ہی جیسا لگے گا اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ ہم اس کو کیسے گھمائیں۔ طبیعیات دان کہتے ہیں کہ جنین اس مرحلے میں او ٣ کا تشاکل رکھتا ہے۔ یعنی اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ آپ اس کو کس زاویہ پر گھماتے ہیں یہ ہمیشہ ایک ہی جیسا نظر آئے گا۔

    ہرچند کہ جنین خوبصورت اور نفیس ہوتا ہے لیکن یہ بیکار ہوتا ہے۔ ایک مکمل کرہ کے طور پر یہ کوئی کام سرانجام نہیں دے سکتا یا ماحول سے تعامل نہیں کرتا۔ بہرحال وقت کے ساتھ جنین اس تشاکل کو توڑتا ہے اور ایک ننھا سر اور پیٹ بنانا شروع کرتا ہے، جس سے یہ گیند کے سر جیسا نظر آنے لگتا ہے۔ ہرچند کہ اصل کروی تشاکل اب ٹوٹ چکا ہوتا ہے، جنین میں اب بھی تشاکل باقی ہوتا ہے ، اگر ہم اسے محور کے گرد گھمائیں تو وہ ایک ہی جیسا نظر آئے گا۔ لہٰذا اس میں سلنڈر نما تشاکل موجود ہوگا۔ ریاضی کی زبان میں کہیں تو او ٣ کا تشاکل او ٢ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ او ٣ کے تشاکل کے ٹوٹنے کا عمل بہرحال مختلف طریقے سے انجام پذیر ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ستارہ مچھلی میں نہ تو سلنڈر نما تشاکل ہوتا ہے اور نہ ہی دو طرفہ ؛ اس کے بجائے جب تشاکل ٹوٹتا ہے اس وقت یہ سی ٥ تشاکل کی حالت میں ہوتی ہے (جو ٧٢ درجہ تک گھومنے پر بھی تشاکل کو برقرار رکھتی ہے) نتیجتاً اس کو پانچ کونے والی ستارے جیسی صورت حاصل ہوتی ہے۔ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ او ٣ کے تشاکل کے ٹوٹنے سے ہی ہم جاندار کے پیدا ہونے کی صورت کا تعین کر سکتے ہیں۔

    اسی طرح سائنس دان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کائنات ایک مکمل تشاکل کی حالت میں شروع ہوئی جہاں تمام قوّتیں ایک اکیلی قوّت میں متحد تھیں۔ کائنات بطور متشکل خوبصورت تھی لیکن بیکار تھی۔ ہماری جانی پہچانی حیات اس بے عیب حالت میں وجود میں نہیں آسکتی تھی۔ حیات کے ممکن ہونے کے امکان کے لئے کائنات کے تشاکل کو ٹھنڈا ہوتے ہوئے ٹوٹنا ضروری تھا۔


    تشاکل اور معیاری نمونہ
     اسی طرح سے اس بات کو سمجھنے کے لئے کہ متوازی کائناتیں دیکھنے میں کیسی ہوں گی ہمیں سب سے پہلے مضبوط، کمزور اور برقی مقناطیسی تعاملات کو سمجھنا ہوگا۔ مثال کے طور پر مضبوط قوّت تین کوارک پر مشتمل ہوتی ہے جس کو سائنس دان فرضی طور پر مختلف "رنگ" کا نام دیتے ہیں (مثال کے طور پر لال، سفید اور نیلا)۔ ہم چاہتے ہیں کہ مساوات اس وقت تبدیل نہ ہو جب ہم ان تین رنگوں کو ایک دوسرے سے تبدیل کریں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ مساوات کی تشاکل SU3 کی ہے یعنی کہ جب ہم ان تین کوارک کو ایک دوسرے کی جگہ پر رکھیں تو مساوات پر کوئی فرق نہ پڑے۔ سائنس دان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس SU3تشاکل کے ساتھ مضبوط تعاملات کی درست انداز میں تشریح کی جا سکتی ہے (جس کو کوانٹم لونی حرکیات کہتے ہیں)۔ اگر ہمارے پاس ایک دیو ہیکل سپر کمپیوٹر موجود ہو اور ہم صرف کوارک کی کمیت اور ان کے تعاملات سے شروع کریں تو نظری طور پر پروٹون اور نیوٹران اور تمام نیوکلیائی خصوصیات کا حساب لگا سکتے ہیں۔

    اسی طرح سے فرض کریں کہ ہمارے پاس دو لیپٹون ، الیکٹران اور نیوٹرینو ہیں۔ اگر ہم ان کو مساوات میں ایک دوسرے سے بدل دیں تو ہمارے پاس SU2 کا تشاکل ہوگا۔ ہم روشنی کو بھی لے سکتے ہیں جس کے تشاکل کی جماعت 1 ہوگی۔ (یہ تشاکل کے گروہ کافی اجزا یا روشنی کی تقطیب کو ایک دوسرے سے بدلتے ہیں۔) لہٰذا کمزور اور برقی مقناطیسی تعاملات کے گروہ کا تشاکل SU3.SU1ہے۔ اگر ہم سادہ طور پر ان تینوں نظریوں کو ایک ساتھ چپکا لیں تو ہمیںSu3.SU2.SU1 کا تشاکل ملے گا۔ بالفاظ دیگر وہ تشاکل جو تین کوارک اور دو لیپٹون کو علیحدہ علیحدہ آپس میں ملا کر حاصل کیا گیا ہے (یاد رہے کہ کوارک کو لیپٹون کے ساتھ نہیں ملایا جا رہا ) اس کے نتیجے میں معیاری نمونے کا نظریہ حاصل ہوتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے دیکھا ہے کہ یہ ایک سب سے زیادہ کامیاب نظریہ ہے۔ یونیورسٹی آف مشی گن کے گورڈن کین کہتے ہیں، "ہر وہ چیز جو ہماری دنیا میں وقوع پذیر ہوتی ہے (قوّت ثقل کے اثر کے علاوہ) وہ معیاری نمونے کے ذرّات کے تعاملات کا نتیجہ ہے۔" اس  کے کچھ اندازوں کو تجربہ گاہوں میں جانچا جا چکا ہے جو دس کروڑ میں سے ایک کے بقدر درست ثابت ہوئے۔( اصل میں بیس نویبل انعام ان طبیعیات دانوں کو دیے جا چکے ہیں جنہوں نے معیاری نمونے کے ٹکڑوں کو جوڑا ہے۔)

    بالآخر مضبوط، کمزور اور برقی مقناطیسی قوّتوں کے نظریہ کو ملا کر ایک تشاکل میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ایک عظیم وحدتی نظریہ جو آپس میں ان تمام پانچ ذرّات (تین کوارک اور دو لیپٹون ) کو آپس میں ایک دوسرے سے بیک وقت ادل بدل سکتا ہے۔ معیاری نمونے کے تشاکل کے برعکس ، عظیم وحدتی نظریہ کا تشاکل کوارک اور لیپٹون کو بھی باہم ملا سکتی ہے (اس کا مطلب یہ ہے کہ پروٹون انحطاط پذیر ہو کر الیکٹران میں بدل سکتے ہیں )۔ بالفاظ دیگر عظیم وحدتی نظریہ SU5کے تشاکل پر مبنی ہے (جس میں تمام پانچوں ذرّات کو (تین کوارک اور دو لیپٹون کو آپس میں ) ادلہ بدلہ جا سکتا ہے ) برسوں تک کافی دوسرے تشاکلی گروہوں کو بھی جانچا گیا۔ لیکن شاید SU5ہی وہ سب سے صغیر گروہ ہے جو اعداد و شمار میں درست بیٹھتا دکھائی دیتا ہے۔

    جب خود بخود ٹوٹ وقوع پذیر ہوتی ہے، تو اصل عظیم وحدتی تشاکل کئی طریقوں سے ٹوٹ سکتی ہے۔ ایک طریقے میں عظیم وحدتی تشاکل ٹوٹ کر SU3.SU2.SU1١ میں بدل سکتی ہے جس میں ١٩ مقدار معلوم ہوتی ہیں جن کے ذریعہ ہمیں اپنی کائنات کی تشریح کرنی پڑتی ہے۔ اسی کے ذریعہ ہم کائنات کو جان سکتے ہیں۔ بہرحال اصل میں کافی طریقے ایسے ہیں جس میں یہ عظیم وحدتی نظریہ کے تشاکل کو توڑا جا سکتا ہے۔ دوسری کائناتوں کی بچنے والی تشاکل غالباً بالکل ہی مختلف ہوگی۔ کم از کم ان متوازی کائناتوں میں ان ١٩ مقدار معلوم کی مختلف قدریں ہو سکتی ہیں۔ بالفاظ دیگر مختلف قوّتوں کی طاقت مختلف کائناتوں میں الگ ہوگی جس کے نتیجے میں ان کائناتوں کی ساخت میں وسیع طور پر تبدیلی موجود ہوگی۔ مثال کے طور پر نیوکلیائی توانائی کو کمزور کرکے ستاروں کی تشکیل کو روکا جا سکتا ہے نتیجتاً کائنات ہمیشہ کے لئے بحر ظلمات میں ڈوبی رہے گی اور حیات ناممکن ہوگی۔ اگر نیوکلیائی قوّت کو بہت زیادہ طاقتور بنا دیا جائے تو ستارے اپنا ایندھن بہت تیزی سے خرچ کریں گے لہٰذا حیات کو پروان چڑھنے کا وقت ہی نہیں مل سکے گا۔

    تشاکل کے گروہ بھی بدلے جا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک ذرّات کی ایک مکمل طور پر الگ کائنات کی تخلیق ہوگی۔ ان میں سے کچھ کائناتوں میں، ہو سکتا ہے کہ پروٹون پائیدار نہ ہوں اور تیزی سے ضد الیکٹران میں انحطاط پذیر ہو جائیں۔ ایسی کسی بھی کائنات میں ہماری جانی پہچانی حیات موجود نہیں ہو سکتی۔ بلکہ یہ تیزی کے ساتھ ایک حیات کے بغیر الیکٹران اور نیوٹرینو کے دھند میں ڈوب جائے گی۔ دوسری کائناتیں اس عظیم وحدتی نظریہ کے تشاکل کو دوسرے طریقے سے بھی توڑ سکتی ہیں۔ لہٰذا وہاں پروٹون جیسے پائیدار زیادہ ذرّات بھی ہو سکتے ہیں۔ ایسی کسی بھی کائنات میں ایک عظیم عجیب کیمیائی عناصر کی بوقلمونی موجود ہوگی۔ ایسی کائناتوں میں حیات ہم سے زیادہ پیچیدہ ہو سکتی ہے جہاں زیادہ کیمیائی عناصر موجود ہوں گے جس سے ڈی این اے جیسے کیمیائی عناصر بن سکیں گے۔ ہم اصل عظیم وحدتی نظریئے کے تشاکل کو بھی توڑ سکتے ہیں لہٰذا ہمارے پاس ایک U1 سے زیادہ تشاکل ہو سکتا ہے۔ اس طرح سے روشنی کی ایک سے زیادہ اقسام موجود ہو سکتی ہیں۔ یہ یقینی طور پر ایک عجیب کائنات ہوگی جہاں لوگ صرف ایک طرح کی قوّت سے نہیں دیکھیں گے بلکہ ان کے پاس دیکھنے کی کافی ساری قوّتیں موجود ہوں گی۔ ایسی کسی بھی کائنات میں زندہ حیات کی آنکھوں میں بہت بڑی مقدار میں روشنی جیسی اشعاع کی مختلف اقسام کا سراغ لگانے والے وصول کنندہ ہوں گے۔


    سینکڑوں بلکہ شاید لاتعداد طور پر ایسے طریقے موجود ہیں جن میں اس تشاکل کو توڑا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک حل ایک بالکل نئی طرح کی کائنات کو پیش کرتا ہے۔ 
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: تشاکل اور معیاری نمونہ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top