Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 20 مارچ، 2016

    کائنات بننے کے مراحل


    ڈبلیو میپ کا سب سے شاندار اور عظیم کام شاید یہ ہے کہ اس نے سائنس دانوں کو اس بات کا اعتماد بخشا کہ وہ علم کونیات کے معیاری نمونے کی جانب راست قدم اٹھا رہے ہیں۔ ہرچند اس نظریئے میں اب بھی کافی خلاء موجود ہے ، فلکی طبیعیات دان معیاری نمونے کا ایک واضح خاکہ اعداد و شمار کی روشنی میں ظاہر ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ وہ تصویر جس کے ٹکڑوں کو ملا کر ہم اب جوڑ رہے ہیں وہ اس بات کی کہانی بیان کر رہی ہے کہ کائنات کچھ مختلف امتیازی مراحل میں ٹھنڈی ہوئی۔ ان مراحل کے عبوری دور تشاکل اور قدرت کی طاقت کو ٹوٹتے ہوئے بیان کر رہے ہیں۔ مندرجہ ذیل وہ کائنات کی ارتقا کے وہ مراحل اور سنگ میل ہیں جن کو ہم دور حاضر میں جانتے ہیں:

     ١۔ 10-43 سیکنڈ سے پہلے - پلانک کا دور
    سردست ابھی پلانک کے دور کے بارے میں کوئی واضح چیز سامنے نہیں ہے۔ پلانک توانائی (1019 ارب الیکٹران وولٹ) پر ، قوّت ثقل اتنی ہی طاقتور تھی جتنی کہ دوسری کوانٹم کی قوّتیں۔ نتیجتاً کائنات کی چاروں قوّتیں ممکنہ طور پر ایک "فوق قوّت" کی صورت میں متحد تھیں۔ شاید کائنات ایک بے عیب عدم کے مرحلے یا پھر خلاء کی اضافی خالی جہت سے وجود میں آئی ہے۔ وہ پراسرار تشاکل جس نے تمام چار قوّتوں کو ملایا تھا ، وہ ممکنہ طور پر فوق تشاکل تھا ( فوق تشاکل کے بارے میں مزید جاننے کے لئے ساتواں باب ملاحظہ کیجئے )۔ معلوم نہیں کس وجہ سے وہ تشاکل جس نے تمام چار قوّتوں کو ایک وحدت میں پرو کر رکھا ہوا تھا بگڑ گیا، اور ننھے بلبلے بننے شروع ہو گئے، ہماری پیدا ہونے والی کائنات شاید اٹکل پچو ہونے والے کوانٹم اتار چڑھاؤ کی وجہ سے بنی۔ اس بلبلے کا حجم پلانک کی لمبائی جتنا تھا یعنی کہ 10-33 سینٹی میٹر۔

    ٢۔ 10-43 عظیم وحدتی نظریاتی دور
    تشاکل کا ٹوٹنا شروع ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں تیزی سے پھولتا بلبلہ پیدا ہو رہا تھا۔ بلبلے کے پھیلنے کے ساتھ چار بنیادی قوّتیں ایک دوسرے سے تیزی سے الگ ہو گئیں۔ قوّت ثقل دوسری تین قوّتوں سے الگ ہونے والی سب سے پہلی قوّت تھی جس نے الگ ہونے کے ساتھ ہی پوری کائنات میں صدماتی لہروں کو پھیلا دیا تھا۔ اصل تشاکل چھوٹے چھوٹے تشاکلات شاید عظیم وحدتی تشاکلSU5میں ٹوٹ گئی تھی۔ باقی بچ جانے والی مضبوط، کمزور اور برقی مقناطیسی تعاملات اب بھی اس عظیم وحدتی تشاکل میں یکجا تھے۔ کائنات ایک تصوّر سے بھی زیادہ قدر سے پھیل رہی تھی شاید اس مرحلے میں پھیلاؤ 1050 کی رفتار سے ہو رہا تھا۔ یہ اس قدر تیز رفتار پھیلاؤ کیوں ہو رہا تھا اس کی وجوہات اب تک نہیں سمجھی جا سکیں ہیں بہرحال اس میں خلاء روشنی کی رفتار سے بھی تیز ی سے پھیل رہی تھی۔ درجہ حرارت 1032 ڈگری تھا۔

    ٣۔ 10-34 سیکنڈ – افراط کے  دور کا خاتمہ
    درجہ حرارت گر کہ 1027 تک جا پہنچا تھا۔ اس وقت مضبوط قوّت دوسری دونوں قوّتوں سے الگ ہو گئی تھی۔ (عظیم وحدتی نظریئے کے تشاکل کا گروہSU3.SU2.SU1 میں ٹوٹ چکا تھا)۔ افراط کا  دور ختم ہو چکا تھا ، اب کائنات فرائیڈ مین کے معیار کے مطابق پھیل رہی تھی۔ کائنات گرم پلازما کے ملغوبہ پر مشتمل تھی جس میں آزاد کوارک، گلوآن اور لیپٹون موجود تھے۔ آزاد کوارک کثیف ہو کر آج نظر آنے والے پروٹون اور نیوٹران میں بدل گئے۔ ہماری کائنات اس وقت بھی کافی چھوٹی تھی ، یعنی کہ ہمارے موجودہ نظام شمسی کے حجم کی۔ مادّہ اور ضد مادّہ ایک دوسرے کی تعدیم کر رہا تھا ، بہرکیف مادّے کی ننھی سی مقدار(ایک ارب میں سے ایک حصّہ) ضد مادّہ کے مقابلے میں بچ گئی۔ جس کے نتیجے میں وہ مادّہ وجود میں آیا جس کو آج ہم اپنے آس پاس ارد گرد میں دیکھتے ہیں۔ (یہی وہ توانائی کی مقدار ہے جس کو ہم آئندہ چند آنے والے برسوں میں ذرّاتی اسراع گر یعنی لارج ہیڈرون کولائیڈر میں دہرا سکیں گے۔)

    ٤۔ تین منٹ - مرکزوں کی تشکیل
    درجہ حرارت اتنا گر گیا تھا کہ مرکزوں کو شدید حرارت کی وجہ سے ریزہ ریزہ ہونے سے بچا سکے۔ ہائیڈروجن ، ہیلیئم میں بدل رہی تھی ( جس کے نتیجے میں حالیہ ٧٥ فیصد ہائیڈروجن اور ٢٥ فیصد ہیلیئم کی نسبت پیدا ہوئی جس کا مشاہدہ ہم اب کرتے ہیں )۔ تھوڑی سی لیتھیم بھی بن گئی تھی، لیکن اس سے بھاری عناصر میں ہونے والا گداختی عمل رک گیا تھا کیونکہ پانچ ذرّات والے مرکزے بہت زیادہ غیر پائیدار تھے۔ کائنات غیر شفاف تھی ، جہاں روشنی آزاد الیکٹران کی صورت میں بکھری ہوئی تھی۔ یہی وہ اس قدیمی آگ کے گولے کے خاتمے کا دور تھا۔

    ٥۔ تین لاکھ اسی ہزار برس - جوہروں کی تشکیل
    درجہ حرارت تین ہزار ڈگری کیلون تک گر گیا تھا۔ جوہر تشکیل پا رہے تھے کیونکہ الیکٹران حرارت کی وجہ سے ختم ہوئے بغیر مرکزے کے قریب جمع ہو رہے تھے۔ فوٹون اب بغیر جذب ہوئے سفر کرنے میں آزاد تھے۔ یہی وہ اشعاع ہے جس کو کوبی اور ڈبلیو میپ نے ناپا ہے۔ ایک دور میں غیر شفاف اور پلازما پر مشتمل کائنات اب شفاف ہو گئی تھی۔ آسمان فلک بجائے سفید ہونے کے اب تاریک ہو گیا تھا۔

    ٦۔ ایک ارب سال بعد - ستاروں کی پیدائش
    درجہ حرارت ١٨ ڈگری تک گر گیا تھا۔ کوزار، کہکشائیں اور کہکشانی جھرمٹ کثیف ہونا شروع ہو گئے تھے ، جس کی اہم وجہ اصل آگ کے گولے میں پیدا ہونے والی کوانٹم کی لہریں تھیں۔ ستاروں نے ہلکے عناصر جیسے کاربن، آکسیجن اور نائٹروجن کو "پکانا" شروع کر دیا تھا۔ پھٹتے ہوئے ستارے لوہے سے بھاری عناصر کو آسمانوں میں اگل رہے تھے۔ یہ وہ دور دراز کا دور ہے جس کی تفتیش ہبل خلائی دوربین کر سکتی ہے۔

    ٧۔ چھ ارب پچاس کروڑ برس - ڈی سٹر کا پھیلاؤ
    فرائیڈ مین کا پھیلاؤ بتدریج ختم ہو گیا اور کائنات نے اسراع پذیر ہونا شروع کر دیا اور ایک اسراع کے دور میں داخل ہو گئی جس کو ڈی سٹر کا پھیلاؤ کہتے ہیں۔ اس اسراع کے پیچھے ایک پراسرار ضد ثقل کی قوّت موجود ہے جس کو اب ابھی نہیں سمجھا جا سکا ہے۔

    ٨۔ تیرہ ارب ستر کروڑ برس - دور حاضر
    حال۔ درجہ حرارت گر کر 2.7 ڈگری تک ہو گیا ہے۔ ہم دور حاضر کی کہکشاؤں، ستاروں اور سیاروں والی کائنات کو دیکھ سکتے ہیں۔ کائنات اب ابھی بے قابو انداز میں اسراع پذیر ہے۔

    مستقبل
    ہرچند آج کے دور میں افراطی نظریئے میں ہی وہ قوّت ہے جو کائنات کے بارے میں اس طرح کی وسیع اور پراسرار چیزوں کو بیان کر سکے۔ تاہم اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ نظریہ درست ہے۔ (مزید براں ، اس کے مقابلے پر دوسرے نظریوں کو بھی پیش کیا گیا جیسا کہ ہم ساتویں باب میں دیکھیں گے۔) سپرنووا سے حاصل ہونے والے نتائج کو گرد اور سپرنووا کے دوران ہونے والی غیر معمولی چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جانچا اور دوبارہ سے دیکھا جائے گا۔ "ثقلی موجیں" جو بگ بینگ شروع ہونے کے موقع پر پیدا ہوئی تھیں وہی بطور ناقابل تردید ثبوت افراط کے  نظریئے کے صحیح یا غلط ہونے کا حتمی فیصلہ سنائے گی۔ یہ ثقلی موجیں، پس منظر کی خرد امواج کی طرح اب بھی پوری کائنات میں گونج رہی ہوں گی اور ان کا اصل میں ثقلی سراغ رساں کے ذریعہ سراغ بھی لگایا جا سکتا ہے جیسا کہ ہم نویں باب میں دیکھیں گے۔ افراط کا  نظریہ ان ثقلی موجوں کی نوعیت کے بارے میں مخصوص پیش گوئیاں  کرتا ہے اور ان ثقلی سراغ رسانوں کو ان کو لازمی تلاش کرنا ہوگا۔

    لیکن افراط کے دور کی ایک حیران کن پیش گوئی براہ راست نہیں جانچی جا سکتی، اور وہ "نوزائیدہ کائنات" کا وجود جو کثیر کائناتوں کی کائنات میں موجود ہوگی۔ ان کثیر کائناتوں میں سے ہر ایک میں تھوڑے سے مختلف قسم کے قوانین طبیعیات لاگو ہوں گے۔ کثیر کائنات کے مکمل مضمرات کا اندازہ لگانے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ پہلے اس بات کو سمجھا جائے کہ افراط کا نظریہ آئن سٹائن کی مساوات اور کوانٹم دونوں نظریوں کے عجیب عواقب کا بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔ آئن سٹائن کے نظریئے میں ہمیں ممکنہ طور پر کثیر کائناتوں کے وجود کا امکان ملتا ہے جبکہ کوانٹم کے نظریئے سے ہمیں وہ ممکنہ ذرائع حاصل ہوتے ہیں جس میں ہم ان کائناتوں کے درمیان ربط قائم کر سکیں۔ اور ایک نئے ڈھانچے کی صورت میں جس کو ہم ایم کا نظریہ کہتے ہیں ہمارے پاس شاید ایک حتمی نظریئے آ جائے جو متوازی کائناتوں اور وقت کے سفر جیسے سوالات کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حل کر دے۔


    یہ وہ ذیلی جوہری ذرّات ہیں جو معیاری نمونے میں شامل ہیں، جو اب تک بنیادی ذرّات کا سب سے کامیاب نظریہ ہے۔ یہ کوارک سے بنتا ہے ، جو پروٹون اور نیوٹران ، لیپٹون جیسا کہ الیکٹران اور نیوٹرینو، اور دوسرے کافی ذرّات کو بناتے ہیں۔ دھیان رہے کہ نمونے کے نتائج میں ذیلی جوہری ذرّات کی تین ایک جیسی نقول حاصل ہوتی ہیں۔ کیونکہ معیاری نمونہ قوّت ثقل کی وضاحت نہیں کرتا (اور بظاہر عجیب لگتا ہے)، نظری طبیعیات دان یہ بات محسوس کرتے ہیں کہ یہ حتمی نظریہ نہیں ہو سکتا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کائنات بننے کے مراحل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top