چیونٹیوں کی ایک فوج ایک ہفتے میں زیر زمین وسیع شہر تعمیر کر سکتی ہے۔
جب ایک اکیلی چیونٹی اپنے وزن سے 50 گنا زیادہ تک اٹھا سکتی ہے، تو ذرا سوچئے کہ فوج کی صورت میں مل کر جب یہ کام کرنے پر آئے تو کیا کیا کارنامے انجام دے سکتی ہے۔لہٰذا ایک فوج کی صورت میں مل کر کام کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ وہ انتہائی متاثر کن کارنامے انجام دے سکتی ہیں۔ ایک ہفتے کے اندر ہی باغ کی چیونٹیاں ایک زیر زمین شہر بنا سکتی ہیں جو اتنا بڑا ہوسکتا ہے کہ جس میں ہزار ہا کیڑوں کی بستی سما سکے۔ گہری زمین کے اندر چیونٹیوں کے گھونسلے کثیر خانوں سے بنتے ہیں جو سرنگوں سے منسلک ہوتے ہیں۔ ہر خانے کا کام مختلف ہوتا ہے؛ کچھ خانے خوراک کا ذخیرہ کرنے کے لئے ہوتے ہیں، جبکہ دوسرے نوجوانوں کی پود گاہ ہوتے ہیں باقی جگہ مصروف مزدور چیونٹیوں کے لئے ہوتی ہے۔ آپ ملکہ چیونٹی کو مرکزی خانے میں دیکھ سکتے ہیں جہاں وہ اپنے انڈے دیتی ہے۔ زمین سے اوپر حیرت انگیز ساخت کے مسام دار برج گھونسلے کو ہوا دار اور اندر کا یکساں درجہ حرارت قائم رکھنے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔
دیمک کے بڑے شہر
پانچ میٹر تک لمبا، دیمک کا ٹیلہ مٹی، گوبر اور دیمک کے لعاب سے بنتا ہے اور اسے بنانے میں چار سے پانچ برس لگ جاتے ہیں۔ چیونٹیوں کی طرح دیمک بھی سماجی جانور ہیں اور اس طرح کی متاثر کن عمارتیں بنانے کے لئے مل کر کام کرتی ہیں۔ اگرچہ ٹیلہ ٹھوس لگتا ہے تاہم حقیقت میں یہ مسام دار ہوتا ہے ان مساموں سے گذر کر ہوا ٹیلے کے اندر ہر جگہ گردش کرکے درجہ حرارت کو یکساں برقرار رکھتی ہے۔ مینار کو شمال اور جنوب کی سمت میں بنایا جاتا ہے تاکہ درجہ حرارت کو قابو کرنے میں مدد دے سکے۔ ہوا ٹیلہ میں ننھے خارجی سوراخوں سے داخل ہوتی ہے اور ڈھانچے میں گردش کرکے درجہ حرارت کو گراتی ہے اور کیڑوں کے لئے تازہ آکسیجن مہیا کرتی ہے۔ جب ہوا گرم ہوتی ہے تو وہ اوپر اٹھ کر ٹیلے کی مرکزی چمنی سے خارج ہوجاتی ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں