مریخ کا سفر کیسے لگے گا؟
سرخ سیارہ انسانوں کو ہمیشہ سے متحیر کرتا رہا ہے۔ کبھی کسی نے یہاں پر نہروں کا جال دیکھا تو کبھی کسی کو وہاں کی خلائی مخلوق کی طرف سے جنگ کے نقارے کا نشان نظر آیا۔ خیر یہ تو ماضی کے قصے تھے اب بہتر ہوتی خلائی ٹیکنالوجی کی مدد سے اب ہم جان چکے ہیں کہ سرخ سیارے کی سطح پر فی الوقت تو کسی قسم کی زندگی کے آثار نہیں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ زیر زمین کسی قسم کی زندگی وہاں پر موجود ہو۔ بہرحال اس کی تصدیق یا تردید تو وہاں جاکر عرق ریزی سے کی گئی تحقیق سے ہی ہوسکے گی۔
ناسا کے علاوہ دیگر نجی کمپنی بھی سرخ سیارے پر انسان بردار جہاز لے جانے کے لئے کوشاں ہیں۔ دیکھیں کہ کامیابی کا ہمہ کس کے سر بیٹھتا ہے۔ کچھ عرصے پہلے امریکی کونسل خانے کے فیس بک پیج پر ایک ناسا کے کسی افسر کی ایک ویڈیو شئیر کی گئی تھی جس میں انہوں نے مریخ کے حوالے سے کچھ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا تھا۔ اس ویڈیو میں پوچھا گیا ایک سوال یہ بھی تھا کہ کیا 2030ء تک مریخ پر انسان جاسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بالکل ہمارے پاس موجود ٹیکنالوجی اس قابل ہے کہ ہم مریخ پر جاسکیں تاہم اس کا فیصلہ قوم کو کرنا ہوگا۔
چلیں دیکھتے ہیں کہ انسان جب مریخ پر جائے گا اور وہاں رہے گا تو اس کو وہاں کے ماحول سے مطابقت رکھنے کے لئے کس قسم کے خلائی لباس کی ضرورت ہوگی!!!
مریخ کی طرف سفر کرنے والے خلا نوردوں کو صحت مند رہنے کے لئے حالت جنگ کا سامنا کرنا ہوگا کیونکہ خلائی سفر کے اثرات جسم پر مختلف طریقوں سے پڑتے ہیں۔ خرد قوت ثقل (مائکرو گریوٹی) خون کی گردش کو متاثر کرتی ہے جس سے ہڈیاں کمزور اور پٹھے لاغر ہوتے ہیں، یعنی کہ خلا نوردوں کو پٹھوں کو بربادی سے بچانے کے لئے مسلسل ورزش کرنی پڑے گی۔ اگرچہ مریخ پر قوت ثقل زمین کے مقابلے میں 38 فیصد ہوتی ہے تاہم کئی مسائل اس وقت کم ہو جائے گے جب ایک مرتبہ خلا نورد وہاں اتر جائیں گے۔
سورج اور خلائے بسیط سے آنے والی کائناتی اشعاع دونوں سب سے زیادہ مہلک شعاعیں ہوتی ہیں۔ مریخ کا اپنا مقناطیسی میدان نہیں ہے جو خلائی اشعاع کو واپس موڑ کر اپنی سطح کو اس سے محفوظ رکھ سکے، لہٰذا خلا نوردوں کو حفاظتی رہائش گاہوں میں رہنا پڑے گا۔ اور پھر نفسیاتی اثرات کی اضافی پریشانی کا بھی سامنا کرنا ہوگا اس کی وجہ زمین پر موجود ہر شخص سے الگ تنہا ایک عجیب ماحول میں رہنا ہو گا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں