خیالات کیا ہوتے ہیں؟ یہ سوال آنے والی کئی دہائیوں تک سائنسدانوں، ڈاکٹروں اور فلسفیوں کو مصروف رکھے گا۔ اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آپ کس طرح سے 'خیالات' کی تشریح کرتے ہیں۔ محرک (جیسا کہ کسی سیب کو دیکھ کر اس کی شناخت کرنا کا عمل ہے) کے جواب میں سائنس دان معانقہ کی تشکیل، نمونوں کی شناخت اور دماغی سرگرمی کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ فلسفی اور کئی سائنس دان بھی یہ دلیل دیتے ہیں کہ اعصابی جال ممکنہ طور پر ان ہزاروں خیالات و جذبات کو بیان نہیں کر سکتے جن سے ہمیں نمٹنا ہوتا ہے۔ ایک کھیل کا طبیب جب آپ کو دوڑنے کا کہتا ہے تب آپ پہلے سے متعین کردہ چلنے کے سلسلے کو تحریک دیتے ہیں اور یہ تحریک آپ کے دماغ سے آپ کے پٹھوں تک ایک سیکنڈ کے بھی کم عرصے میں پہنچ جاتی ہے۔ اگرچہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو ہم اب جان گئے ہیں - جیسا کہ آپ کے دماغ کے کون سے حصّے کن مخصوص قسم کے خیالات اور فیصلوں کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
ہفتہ، 2 اپریل، 2016
- بلاگر میں تبصرے
- فیس بک پر تبصرے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں