Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 6 اپریل، 2016

    گوڈیل کی کائنات



    1949ء میں عظیم ریاضی دان منطقی کرٹ گوڈیل نے آئن سٹائن کی مساوات کا ایک اور عجیب سا حل تلاش کیا۔ اس نے فرض کیا کہ تمام کائنات گھوم رہی ہے۔ وین سٹاکم کے سلنڈر کی طرح کو بھی مکان و زمان کی شیرے جیسی ساخت کے ساتھ گھسٹتا چلا جائے گا۔ گوڈیل کی کائنات میں ایک خلائی جہاز کو لے کر آپ اپنے سفر شروع کرنے کی جگہ پر گزرے وقت میں واپس آ سکتے ہیں۔

    گوڈیل کی کائنات میں کوئی بھی شخص نظری طور پر کائنات میں موجود مکان و زمان کے دو نقاط کے درمیان سفر کر سکتا ہے۔ ہر واقعہ کسی بھی دور میں دیکھا جا سکتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ وہ ماضی میں کب ہوا ہے۔ قوّت ثقل کی وجہ سے گوڈیل کی کائنات کو اپنے آپ پر منہدم ہونے کا خدشہ ہے۔ لہٰذا مرکز گریز قوّت کو اس جاذبی قوّت سے توازن قائم رکھنا ہوگا۔ بالفاظ دیگر کہ کائنات میں ایک مخصوص رفتار سے اوپر گھومنا ہوگا اور منہدم ہونے سے بچنے کے لئے اس کو اور تیز گھومنا ہوگا۔

    مثال کے طور پر ہمارے حجم کی کائنات کا گوڈیل نے حساب لگایا کہ اس کو ہر ستر ارب برس بعد گھومنا ہوگا اور وقت میں سفر کرنے کا کم از کم نصف قطر سولہ ارب نوری برس ہوگا۔ وقت میں واپس آنے کے لئے بہرحال آپ کو روشنی کی رفتار سے تھوڑی سی کم رفتار سے سفر کرنا ہوگا۔ گوڈیل ان تناقضات سے اچھی طرح سے واقف تھا جو اس طرح کے حل کی صورت میں آ دھمکنے والے تھے – اس امکان کی صورت جس میں آپ خود سے مل کر ماضی کو تبدیل کر دیتے۔ "کسی خلائی جہاز پر کافی چوڑے راستے پر سفر کرنے کے بعد ایسے جہانوں میں ممکن ہے کہ ماضی، حال اور مستقبل کے کسی بھی حصّے میں سفر کیا جا سکے اور واپس آیا جا سکے یہ بعینہ ایسے ہوگا جیسا کہ دوسرے جہانوں میں خلاء کے مختلف حصّوں میں سفر کیا جاتا ہے۔" اس نے لکھا۔ "اس طرح کی چیز انتہائی نامعقول ہے۔ اس میں کوئی بھی ماضی قریب کے اس حصّوں تک جا سکتا ہے جس میں وہ خود رہتا ہے۔ وہاں پر وہ ایک ایسا شخص کا پائے گا جو وہ اپنی عمر میں کچھ عرصہ پہلے تک خود ہوگا۔ اب وہ اس شخص کے ساتھ کچھ ایسا کر سکتا ہے جو اس کی اپنی یادداشت کے مطابق اس کے ساتھ ہوا ہی نہیں تھا۔"

    آئن سٹائن اپنے پرنسٹن کے انسٹیٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈی والے پڑوسی اور دوست کے تلاش کردہ حل سے بہت زیادہ مضطرب تھا۔ اس کا رد عمل کافی کچھ کہہ رہا تھا۔ 

    "میرے خیال میں کرٹ گوڈیل کا مضمون عمومی نظریہ اضافیت کے لئے کافی مدد گار ہے بالخصوص زمان کے تجزیہ کے لئے۔ وہ مسئلہ جس نے مجھے عمومی نظریہ کو بناتے وقت پریشان کیا تھا وہ یہ تھا کہ میں اس کو واضح نہیں کرسکا۔۔۔۔۔ "جلد و بدیر" کی تشخیص کو دنیاوی نقطہ نگاہ کے لئے ترک کر دی تھی جو کائنات کے فہم سے کہیں دور تھی۔ اور جس کے بارے میں گوڈیل نے بتایا ہے ۔۔۔۔۔یہ بات دلچسپ ہو گی کہ ان کا وزن کرکے طبیعیات کی بنیاد پر الگ نہ کیا جائے۔"

    آئن سٹائن کا رد عمل دو وجوہات کی بنا پر دلچسپ تھا۔ پہلا تو یہ کہ اس نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وقت میں سفر کے خیال نے اس کو اس وقت سے پریشان کیا ہوا تھا جب اس نے عمومی اضافیت کے کلیہ کو ترتیب دیا تھا۔ کیونکہ زمان و مکان ایک کھنچنے والے ربڑ کی طرح سے برتاؤ کرتے ہیں جن کو موڑا اور خم بھی دیا جا سکتا ہے ، آئن سٹائن پریشان تھا کہ مکان و زمان کی ساخت کو اس قدر خم دیا جا سکتا ہے کہ وقت میں سفر ممکن ہو سکتا ہے۔ دوسرے اس نے گوڈیل کے حل کو طبیعیات بنیادوں پر رد کر دیا تھا ۔ یعنی کہ کائنات گھومنے کے بجائے پھیل رہی ہے۔

    جب آئن سٹائن کی موت ہوئی تھی تو اس وقت یہ بات اچھی طرح سے معلوم تھی کہ اس کی مساوات عجیب مظاہر ( وقت میں سفر ، ثقب کرم) کی اجازت دیتی ہے۔ لیکن کسی نے بھی اس بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی تھی کیونکہ سائنس دان سمجھتے تھے کہ ایسا قدرتی طور پر ہونا ممکن نہیں ہے۔ یہ بات متفقہ طور پر تسلیم کی جاتی تھی کہ یہ حل حقیقی دنیا میں کسی بھی قسم کی بنیاد نہیں رکھتے ہیں۔ اگر آپ بلیک ہول کے ذریعہ دوسری متوازی کائنات میں جانے کی کوشش کریں گے تو آپ کی موت واقع ہو جائے گی۔ کائنات گھوم نہیں رہی ہے اور آپ لامحدود سلنڈر نہیں بنا سکتے ۔ ان تمام باتوں کی وجہ سے وقت میں سفر صرف کتابی بحث ہو کر رہ گئی تھی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: گوڈیل کی کائنات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top