سورج کبھی نہیں پھٹے گا نہ ہی کبھی بلیک ہول میں تبدیل ہوگا۔ ستاروں کی زندگی کا اختتام دو طرح سے ہوتا ہے۔ ان ستاروں کی زندگی کا اختتام کافی اچھا ہوتا ہے جن کی کمیت سورج جتنی ہوتی ہے، یہ مرتے وقت ایک سیاروی سحابیہ بناتے ہیں اور اپنے پیچھے سفید بونا چھوڑ جاتے ہیں۔ سورج سے کافی زیادہ ضخیم ستارے نو تارے کی صورت میں پھٹ کر اپنے پیچھے ایک نیوٹران ستارہ یا ایک بلیک ہول چھوڑ دیتے ہیں۔ لہذا اس بارے میں فکر مند ہونا چھوڑ دیں کہ سورج کبھی بلیک ہول بنے گا۔
اب آپ کے دوسرے سوال کا جواب۔ اگر فرض کریں کہ سورج یکایک بلیک ہول میں تبدیل ہو جائے (جو کہ کبھی نہیں ہوگا) تو زمین پر کچھ نہیں ہوگا۔ بلیک ہول جا کر انسانوں اور سیاروں کو نہیں کھاتے۔ تاہم کیونکہ سورج کی روشنی باقی نہیں رہے گی اس لئے ہمیں حرارت کو حاصل کرنے کے لئے مشکل صورتحال سے نمٹنا ہوگا۔
تاہم یہ بات بھی یاد رکھیں کہ ہم زمین پر ہمیشہ کے لئے محفوظ نہیں ہیں۔ اگلے ٤ ارب ٥٠ کروڑ برس میں (یہ ایک طویل عرصہ ہے) سورج پھیل کر ایک سرخ دیو بن جائے گا اور زمین کے مدار سے کافی قریب ہو جائے گا۔ اس وقت زمین اس قدر گرم ہو جائے گی کہ یہاں پر سمندر باقی نہیں رہ پائیں گے اور شاید ہماری جانی پہچانی حیات کا خاتمہ ہو جائے گا۔ بہرحال یہ مستقبل کی بات ہے فی الوقت ہمیں سورج کی وجہ سے کچھ بھی ہونے کے بجائے اپنے آپ سے خود کو ختم کرنے کا زیادہ خطرہ ہے (جنگ اور آلودگی کے ذریعہ سے)۔
جگ دیپ نے اریسیبو ریڈیائی دوربین کے لئے ایک نیا وصول کنندہ بنایا ہے جو ٦ اور ٨ گیگا ہرٹز کے درمیان کام کرتا ہے۔ وہ ہماری کہکشاں میں 6.7 گیگا ہرٹز کی میتھانول میزر کی تحقیق کر رہے ہیں۔ یہ میزر وہاں وقوع پذیر ہوتی ہیں جہاں ستارے پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی سند کارنیل سے جنوری ٢٠٠٧ء میں حاصل کی اور بعد میں مابعد ڈاکٹرفیلو ، میکس پلانک انسٹیٹیوٹ فار ریڈیو ایسٹرونومی ، جرمنی میں تعینات رہے ۔ اس کے بعد انہوں نے بطور سب ملی میٹر ما بعد ڈاکٹرل فیلو کے یونیورسٹی آف ہوائی کے شعبہ انسٹیٹیوٹ فار ایسٹرو نومی میں کام کیا۔ فی الوقت جگ دیپ انڈین انسٹیٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کام کر رہے ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں