جواب: یہ سچ ہے کہ سورج بہت آہستگی کے ساتھ پھیل اور زیادہ روشن ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ہائیڈروجن کو جلا کر اپنے قلب میں ہیلیئم میں بدل رہا ہے اور اس میں موجود ہائیڈروجن بتدریج کم ہو رہی ہے۔ توانائی کی پیداواری شرح کو برقرار رکھنے کے لئے قلب میں کمیت اور درجہ حرارت کو لازمی طور پر بڑھنا پڑتا ہے۔ اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ توانائی سطح پر تھوڑا تیزی سے آتی ہے اور بیرونی پرت کو پھلا دیتی ہے (جبکہ سورج کو ہلکا سا زیادہ روشن بھی کرتی ہے)۔
جب سورج کے قلب میں ہائیڈروجن مکمل طور پر ختم ہو جائے گی (جو اگلے ٥ ارب یا اس سے زائد کے عرصے میں ہوگی) وہاں نیوکلیائی تعامل رک جائے گا، تاہم وہ قلب کے گرد موجود خول میں جاری رہے گا۔ قلب سکڑ جائے گا (کیونکہ وہ اب توانائی کو پیدا نہیں کر رہا ہوگا) اور جب وہ سکڑے گا تو وہ گرم ہو جائے گا۔ بالآخر یہ اتنا گرم ہو جائے گا کہ ہیلیئم کو کاربن میں گداخت کرنا شروع کر دے گا (ایک مختلف نیوکلیائی عمل) جب قلب سکڑ رہا ہوگا تو اس کے ارد گرد موجود ہائیڈروجن گرم ہو جائے گی اور بیرونی پرت کو بھی گرم کرے گی جو پھیل جائے گی اس طرح سے وہ ٹھنڈی ہوگی۔ اس وقت سورج سرخ دیو بن جائے گا اور اس کا نصف قطر اتنا ہوگا کہ زمین کو ڈھانپ لے!
بالآخر سورج کے قلب میں ہیلیئم بھی ختم ہو جائے گی۔ جب ایسا ہوگا تو قلب دوبارہ سکڑے گا، تاہم اس وقت وہ کبھی بھی اتنی گرمی حاصل نہیں کر پائے گا جس سے دوسرے عناصر کی گداخت شروع ہو سکے۔ ہرچند اس وقت بھی قلب کے گرد موجود خول میں ہیلیئم اور ہائیڈروجن کا نیوکلیائی عمل جاری ہوگا اور یہ مزید بیرونی پرت کو گرم کرنا جاری رکھیں گے اور وہ مزید آگے پھیل جائے گا۔ آخر میں قلب سفید بونے میں تبدیل ہو جائے گی ایک حد درجہ چھوٹا (زمین کے لگ بھگ) ضخیم ستارہ۔ سفید بونا توانائی پیدا نہیں کر سکتا لہذا یہ آہستہ آہستہ جلتے ہوئے ٹھنڈا ہو جائے گا۔ سورج کی بیرونی پرت سیاروی سحابیہ میں بدل جائے گی (ہرچند اس کا سیاروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے) اور بتدریج بین النجمی خلاء میں کھو جائے گی۔ سیاروی سحابیہ رات کے آسمان میں نظر آنے والے چند گنے چنے خوبصورت اجسام میں سے ایک ہیں۔ نیچے ایک چھلے والا سحابیہ ہے ۔
لہٰذا سورج کبھی نہیں پھٹے گا (ہرچند اس سے زیادہ ضخیم ستارہ ایسا کر سکتے ہیں اور کرتے بھی ہیں)۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سورج اتنا زیادہ ضخیم نہیں ہے کہ یہ اپنے قلب میں ہیلیئم کو گداخت کرکے دوسرے عناصر کو بنا سکے۔ دوسرے زیادہ ضخیم ستارے اپنا نیوکلیائی عمل جاری رکھتے ہیں تاوقتیکہ وہ لوہا گداخت کرنا نہ شروع کر دیں۔ جس کی وجہ سے ان کا قلب غیر پائیدار ہو جاتا ہے اور وہ ایک نوتارے کے دھماکے میں پھٹ پڑتے ہیں۔
کیرن کارنیل میں ٢٠٠٠ء سے لے کر ٢٠٠٥ء تک سند حاصل کرنے والی طالبہ رہی ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی کہکشاؤں کی سرخ منتقلی کی تحقیق کے لئے انہوں نے حصّہ لیا اور اب وہ اپنے آبائی وطن یو کےمیں موجود یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے شعبے سے وابستہ ہیں ۔ ان کی بعد کی تحقیق نے کہکشاؤں کی شکلیات پر اپنی توجہ مرکوز رکھی جو ان کی بناوٹ اور ارتقا کے بارے میں معلومات فراہم حاصل کرنے کے لئے کی گئی تھی۔ وہ کہکشانی جنگل کے منصوبے کی پروجیکٹ سائنٹسٹ ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں