جواب: جی ہاں، حقیقت میں
سورج کی کمیت سورج کے قلب میں جاری عمل گداخت کی وجہ سے کم ہو رہی ہے جی کچھ کمیت کو توانائی میں تبدیل کر
رہا ہے۔ ( یہ توانائی بالآخر سورج کی سطح سے روشنی کی صورت میں خارج ہو جاتی ہے۔)
تاہم سیاروں کے مداروں پر ہونے والا اثر کافی معمولی ہوتا ہے اور اس کو ایک لمبے
عرصہ گزرنے کے بعد ہی ناپا جا سکتا ہے۔
ایک طریقہ تو یہ ہے
کہ ہم اس مہین اثر کو دیکھنے کے لئے عمل
گداخت کو دیکھیں جو سورج کی توانائی کو پیدا کرتا ہے، اس میں ہائیڈروجن کے چار
جوہر ہیلیئم کے ایک جوہر میں تبدیل ہوتے ہیں۔ اگر آپ دوری جدول پر ایک نظر ڈالیں،
تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ایک ہیلیئم کے جوہر کی کمیت چار ہائیڈروجن جوہروں کے
مقابلے میں صرف 0.7 فیصد کم ہوتی ہے -
یہ غائب کمیت ہی وہ چیز ہے جو توانائی میں
تبدیل ہوتی ہے۔ لہٰذا مطلق طور پر سورج کی کمیت کا صرف 0.7 فیصد ہے توانائی میں تبدیل ہوتا ہے۔ یہ عمل
سورج کی پوری دس ارب سالہ حیات میں جاری رہے گا۔ لہٰذا اس کو لازمی طور پر انتہائی
کم اثر والا ہونا چاہئے۔ (حقیقت میں، سورج
کی تمام ہائیڈروجن کمیت میں عمل گداخت شروع نہیں ہوتا صرف وہ کمیت جو سورج کے قلب
میں موجود ہوتی ہے اتنی گرم ہو جاتی ہے کہ اس میں عمل گداخت شروع ہو جاتا ہے لہٰذا ہمیں امید رکھنی چاہئے کہ صرف سورج کی
کمیت کا 0.7 فیصد ہی توانائی میں بدلے گا۔)
براہ راست اس کا اندازہ
لگانا کہ سورج اپنی کمیت کو توانائی میں کس شرح سے بدل رہا ہے کافی آسان ہے۔ ہمیں
شروع آئن سٹائن کے مشہور کلیہ E=Mc2
سے شروع کرنا ہوگا۔ جہاں E پیدا ہوئی توانائی ہے، M وہ کمیت ہے جو تبدیل ہوئی
ہے جبکہ c
روشنی کی رفتار ہے( 3X108 میٹر فی سیکنڈ)۔ اس کلیہ
کا استعمال کرتے ہوئے کافی آسانی کے ساتھ ہم یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ کس شرح سے
توانائی پیدا ہو رہی ہے:
(شرح جس سے E پیدا ہو رہی ہے) = ( شرح جس سے M غائب ہو رہا ہے )x C2
جس شرح سے سورج روشنی پیدا
کر رہا ہے وہ شرح اس شرح کے برابر ہے جس
سے وہ توانائی کو اپنی سطح سے خارج کر رہا ہے ( اس کی تابانی) جو لگ بھگ 3.8X1026 واٹس ہے - اس عدد کو سورج کے زمین سے فاصلے اور یہ زمین سے کتنا روشن دکھائی دیتا ہے کو ناپنے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان اعداد کو
اوپر کلیہ میں ڈال کر ہمیں یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ سورج ہر سیکنڈ میں چار ارب ٢٠
کروڑ کلوگرام کھو رہا ہے!
یہ بہت زیادہ مقدار لگتی
ہے تاہم جب ہم اس کا موازنہ سورج کی کل کمیت (2X1030)سے کرتے ہیں تو حقیقت میں تو یہ کچھ
بھی نہیں ہے۔ مثال کے طور فرض کریں کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ سورج ایک سو برس
میں کتنی کمیت کو کھو دے گا۔ اس پورے عرصے میں
سورج (1.3x1019) کلوگرام عمل گداخت میں
کھو دے گا جو سورج کی کل کمیت کا
انتہائی معمولی حصّہ ہوگا) (6.6x10-12
یا ایک کھرب میں 6.6 حصّہ !
یہ کس طرح سے سیاروں کے مداروں پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟ اگر ہم چشم تصوّر سے
دیکھیں کہ ایک سیارے سورج کے گرد ایک مخصوص رفتار سے چکر لگا رہا ہے، تو جب
سورج میں کمیت کم ہوگی تو اس کا ثقلی
کھنچاؤ سیارے پر کم ہوگا اس طرح سے اسے اس سیارے کو اس کے مدار میں رکھنے میں مشکل
ہوگی۔ سیارے کی سمتی رفتار اس کو سورج سے اور دور لے جائے گی اور سورج اور سیارے
کے مدار میں جدائی بڑھتی چلی جائے گی۔
وہ کلیہ جو اس صورتحال سے
نمٹتا ہے وہ ہمیں بتاتا ہے کہ مدار کی
جدائی کی نسبت 1 کو سورج کی کمیت سے تقسیم کرنے سے حاصل ہوگی -- یہ چیز اس حقیقت سے حاصل کی گئی ہے کہ جب
سورج اپنی کمیت کی کھوئے گا تو اس وقت
سورج اور سیاروں کا نظام اپنا زاویائی معیار اثر کو بچائے رکھے گا ۔ سیاروں
کا مدار میں چکر لگانے کا دورانیے کی نسبت 1 کو سورج کی کمیت کے مربع سے تقسیم کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔
سورج کی کمیت میں چھوٹی سی تبدیلی (جیسا کہ ہم
یہاں پر بات کر رہے ہیں) تمام درجہ بالا
کلیات کو کم کرکے ایک چھوٹی سی قربت میں ڈھال دیتے ہیں: سورج کی کمیت میں کم ہونے
والے ہر فیصد کے لئے، سیارے کے مدار کی جدائی بھی اسی فیصد سے بڑھے گی اور سیارے
کا مدار میں چکر لگانے کا دورانیہ اس فیصد سے دوگنا ہوگا۔
اوپر ہم نے کہا کہ سو
برسوں میں سورج کی کمیت ایک کھرب میں 6.6 حصّے کے کم ہوگی۔ لہٰذا لہذا مدار میں جدائی میں اضافہ ایک کھرب
میں 6.6 حصّے ہونے چاہئے اور مدار میں چکر لگانے کے دورانیے میں ایک کھرب
میں 13.2 حصّے کا اضافہ ہونا چاہئے۔ اگر سوال میں ذکر ہونے والا سیارہ زمین
ہے ( جس کی مدار کی سورج سے جدائی ١٥ کروڑ کلومیٹر کے لگ بھگ ہے اور جس کا مدار
میں چکر لگانے کا دورانیہ ایک برس کا ہے)، تو سورج اور زمین کی جدائی میں ایک میٹر
کا اضافہ ہوگا اور مدار میں چکر لگانے کے دورانیے میں 0.4 ملی سیکنڈ کا فرق ہوگا! ان میں سے کوئی بھی
قدر اس طرح کی نہیں ہے کہ ہم اس کا سراغ لگا سکیں۔
مجھے نہیں معلوم کہ ہمیں کتنا عرصہ انتظار کرنا
ہوگا جس میں سورج اور زمین کے مدار میں قابل پیمائش اثر کو دیکھ سکیں۔ شاید دوسرے
اثرات بھی موجود ہوں گے جو اس اثر کو چھپا لیں گے
اور ہمارے لئے اس کا سراغ لگانا مشکل ہوگا
یہاں تک کہ لمبے عرصے میں بھی – مثال کے طور پر، زمین کے مدار میں دوسرے
سیاروں کی وجہ سے ہونے والی تبدیلی۔ سورج کی کمیت دوسرے اثرات کی وجہ سے بھی تبدیل
ہوتی ہے (مثلاً شمسی ہواؤں سے)، تاہم لمبے عرصے کے دوران شاید یہ اثرات سورج کی
کمیت میں عمل گداخت کی وجہ سے ہونے والی کمی
سے کہیں زیادہ کم ہوں گے ۔
بحیثیت مجموعی میں سمجھتا
ہوں کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا بالکل مناسب ہوگا کہ (الف) انسانی عمر یا اس چیزی کسی
چیز کے دوران سیاروں کے مداروں میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں ہوگی، اور (ب) سورج
کی حیات کے پورا ہونے پر بھی کوئی قابل ذکر تبدیلی محسوس نہیں کریں گے کیونکہ سورج صرف 0.7
فیصد اپنی کمیت کا اس لمبے عرصے کے دوران کھو چکا ہوگا ، یہ تمام اثر سورج کی
زندگی کو مکمل کرنے کے بعد بھی صرف اتنا ہوگا کہ زمین کے مدار میں صرف آدھے دن کا
فرق پڑے گا۔
ڈیوسابق سند یافتہ طالبعلم ہیں اور اب مابعد
ڈاکٹریٹ تحقیق میں کارنیل میں مصرف تعلیم ہیں
جہاں وہ زیریں سرخ شعاعوں اور ایک ریز کے مشاہدے اور نظری کمپیوٹر نمونے کا
استعمال کرتے ہوئے ہماری کہکشاں میں بلیک
ہولز کی پرت دار قرص پر تحقیق کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس سابقہ ویب سائٹ کو بنانے
میں زیادہ تر کام بھی کیا تھا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں