Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 10 مئی، 2016

    دیوہیکل سیاروں کے درمیان میں رہنے کی ٹیکنالوجی

    حصّہ سوم - نئے جہاں 


    باب نہم - ٹیکنالوجی اور دیوہیکل سیاروں کے درمیان میں رہنا 



    خاکہ 9.1 روبوٹک کھوج کے عشروں کے بعد انسان زیر زمین انسیلیڈس کے سمندر میں جانے کے لئے تیار ہے۔ ایک دباؤ والا گنبد 'شیر کی دھاریوں' کی وادی کے فرش پر موجود ہے جو سمندر کے پانی کے ابال کو خلاء میں جانے سے روکے ہوئے ہے۔ گنبد اور اس کا ہوائی تالا (دائیں) سطح پر چٹان جیسی سخت برف کے چورے سے بند ہوا ہے۔ 



    وہ ستاروں کی رہنمائی میں چھوٹے بحری جہازوں میں خلائی جگہوں سے نمودار ہوئے۔ ان کا ہر بحری جہاز 19 میٹر لمبا اور 5 میٹر چوڑا تھا۔ اس کے باوجود وہ پہنچ گئے۔ انھوں نے جواں مردی کے ساتھ فلک شگاف لہروں، متشدد ہواؤں اور جھلسا دینے والی دھوپ کا سامنا کیا۔ بالآخر وہ کامیاب ہوئے اور انہوں نے ہوائی جزیرے کے بَحرُالجَزائر میں پہلی باقی رہنے والی تہذیب کی داغ بیل ڈال دی۔

    بیرونی نظام شمسی کے پہلے کھوجی انجینیروں اور سائنس دانوں کے رحم و کرم پر وہاں گئے تھے جنہوں نے انھیں بنایا تھا۔ انھوں نے ظلمات کے گھٹا ٹوپ سمندر میں اپنے سفر کی ابتداء 1970ء کے عشرے میں کی ۔ بانسوں کے بستر کے بجائے بے باک کھوجی سونے اور کالے پلاسٹک کے کمبل میں لپٹے ہوئے تھے۔ انہوں نے ناقوس کو سفید انٹینا سے اور لکڑی کے پتواروں کو ہیڈرازین راکٹ سے بدل لیا تھا۔ ابتدائی پولی نیشیائی ملاحوں کی طرح انہوں نے بھی وہاں نئی زمین کے بارے میں اطلاعات کو بھیجا، جیسا کہ ٹھنڈے لاوے کی زمین، دھانوں اور پہاڑوں اور پراسرار گہرے پانی کے سمندر۔


    ان کے پیچھے کون جائے گا؟ کیا مستقبل کے انسانی کھوجی اپنے پیش رو پولی نیشیائی کے نقش قدم پر چلیں گے اور پہلے سے معلوم کونیاتی سمندر کے کناروں کو آباد کریں گے؟ وہ پہلے روبوٹک مسافروں کے طے کردہ راستے پر تین صدیوں بعد کہاں جائیں گے؟

    حقیقت تو یہ ہے کہ ابتدائی پولی نیشیائی ہجرت اور خلاء میں مستقبل کے انسان کی ہجرت کے درمیان کافی مماثلت ہے۔ پولی نیشیائی سماج سے تاہیتی اور مار کیزی جزیروں میں 1,000 برس سے بھی زیادہ پہلے پہنچ گئے تھے۔ ان کے سفر کا آغاز آباد ہونے کے بجائے کھوج کرنے کا تھا۔

    ہوائی کے جزیرے سے حاصل کردہ آثاریاتی ثبوت بتاتے ہیں کہ مارکیزی سے آئے ہوئے کھوجیوں نے 800 بعد مسیح کے قریب زمین پر قدم رنجا فرمائے۔ سیپ، ہڈی اور خول سے بنی اشیاء مارکیزی ڈیزائن کی ہیں۔ علاقے کی ہوائی رو اس کی تائید کرتی ہے۔ اگر مارکیزی ڈونگی شمال کی طرف ،بطور حوالہ شمالی ستارے (آسمان میں واحد ثابت ستارہ)سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے جاتی تو باد صبا ان کو 15 درجے سے 20 درجے تک مشرق کے طول البلد تک لے جاتی۔ ہوائی یونیورسٹی کے ڈاکٹر رچرڈ گریگ کے مطابق یہ "اس قابل ہوتی کہ ہوائی کے اونچے جزیروں میں کسی بھی مشرقی جگہ میں لے جاتی"۔[1]

    تین صدیوں بعد 1100 سے 1300 بعد مسیح کے درمیان پولی نیشیائی لوگوں نے ذہن میں کچھ اور سوچ کر سفر کا آغاز کیا۔ ان کی دہری مٹر کے چھلکے کی طرح کی ڈونگیاں ہوائی میں دوبارہ اتریں اور اپنے ساتھ کچھ 30 اقسام کے پھل اور صحت بخش پودے، سور، کتے، مرغیاں اور چوہے لے کر آئے۔[2]یہ کوئی حادثاتی سفر نہیں تھا بلکہ انتہائی احتیاط کے ساتھ منصوبہ بندی کے بعد کیا جانے والا سفر تھا۔ پولی نیشیائی کھوجی پہلے بھی آئے تھے، نئے ہوائی کے لوگ جانتے تھے کہ وہ کہاں جا رہے ہیں اور انہوں نے وہیں رکنے کا منصوبہ بنایا۔

    "اگر آپ کو کہیں رکنا ہوتا ہے تو آپ اپنے سور اور مرغیاں اور عورتوں کو ساتھ لے کر آتے ہیں،" سائنس کے فنکار اور عالم جون لومبرگ کہتے ہیں۔ "یہی وجہ ہے کہ پرانی توجیح 'کچھ مچھیرے گئے اور دوسرے جزیرے پر پہنچ گئے' کام نہیں کرتی۔ اگر آپ مچھلیاں پکڑنے جا رہے ہیں تو آپ مرغیاں، سور اور سدابہار درختوں کے نوخیز پودے لے کر نہیں جاتے ۔ یہ باقاعدہ سے آبادکاری کی نیت سے کئے جانے والے سفر تھے۔ کشتی ہے جزیرہ تھی اور جزیرہ ہی کشتی تھا۔ ایسا نہیں تھا کہ لوگ سفر کر رہے تھے۔ اصل میں وہ اب جزیرے کا حصّہ تھے، مٹی بھی جزیرے کی تھی، پودے بھی جزیرے کے تھے اور ہاں چاہئے آپ پسند کریں یا نہ کریں کیڑے بھی ساتھ ہی تھے۔

    وہ یہ بھی جانتے تھے: ' ہاں، واپس آنا کسی دن ممکن ہو سکتا ہے۔' تاہم آپ کو لمبے عرصے کے لئے جانا ہوتا ہے۔ یہ کوئی تفریح سفر نہیں تھا۔"

    اگر لوگ لمبے فاصلوں کے سفر کو سیکھنا چاہتے ہیں بحرالکاہل وہ جگہ ہیں جہاں وہ یہ کام کر سکتے ہیں۔ فلپائن اور انڈونیشیا آپس میں ایک دوسرے سے کافی قریب ہیں کہ آپ آسانی کے ساتھ ان میں آ جا سکتے ہیں۔ سفر کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے؛ مسافر اپنی منزل کو دیکھ سکتے ہیں۔ پولی نیشیائی لوگوں نے بحری جہاز بنانے اور بحری سفر میں مہارت حاصل کرنے میں اپنی نسلیں لگا دیں ۔ بالآخر وہ اس قابل ہو گئے کہ لمبے سفر پر جا سکیں۔ "یہ پہیوں کو تربیت دینے کی طرح ہے،" لومبرگ کہتے ہیں۔

    جب آپ بحرالکاہل میں سے ہوتے ہوئے مشرق کی جانب جاتے ہیں، تو جزیروں کے گروہوں کے درمیان جگہ چوڑی سے چوڑی ہوتی جاتی ہے۔ تاہم جب آپ کی ثقافت وہاں تک پہنچتی ہے تو آپ کی 25 نسلیں کشتیوں کو بناتے اور اس میں سفر کرنے میں مہارت حاصل کرنے میں گزار دیتی ہے کہ آپ کو اپنے ساتھ کیا لے کر جانا چاہئے اور پانی کو کیسے رکھنا چاہئے۔ لہٰذا آپ ایک ایسے جزیرے پر قیام کرنے کے لئے سفر کی شروعات کرتے ہیں جو ہو سکتا ہے کہ ایک ماہ کی طوالت پر ہو؛ ایک مرتبہ جب آپ ہوائی سے نکل جاتے ہیں تو فاصلے بہت طویل ہو جاتے ہیں۔ زنجیر میں موجود جزیروں کے علاوہ کوئی بھی دوسری جگہ وہاں سے ہزاروں میل کے فاصلے پر موجود ہے۔ لہٰذا لمبے سمندری سفر کو کرنے کے لئے آپ کو مناسب کشتی درکار ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ناسا ہماری انجینئرنگ اور مادّی سائنس کی ثقافت کی معراج پر ہے ۔ یہ کشتیاں اور سفری طریقے ان کے لئے ویسے ہی ہیں۔

    جیسے پولی نیشیائی لوگوں نے بتدریج طویل سے طویل سفر کرنے کو سیکھا بعینہ ویسے خلائی انسانی مسافروں نے ایسے خلائی جہاز بنائے جو ذیلی مدار میں اڑان بھر سکیں اور اس کے بعد زمین کے نچلے مدار میں۔ امریکی اور روسی خلا نوردوں نے اونچا اور آگے جانے کا جوکھم اٹھائے رکھا اور مدار میں بڑی چیزیں بنائیں جیسا کہ میر۔ ان مسافتوں کا انجام ماورائے مہتاب اور مہتاب پر اترنے کی صورت میں نکلا۔ ہوائی انجنیئرز وہ تیکنیک سیکھ رہے ہیں جو بالآخر انسان کو بیرونی نظام شمسی کے سفر کرنے کے قابل بنا دے گی۔






    [1] ۔پورے جنوبی بحرالکاہل میں ہونے والی پولی نیشیائی ہجرت کے بہترین عمومی جائزے کے لئے ملاحظہ کیجئے، بَحرُالجَزائر کی ابتداء میں: ہوائی جزیروں کا اصل اور دریافت از ڈاکٹر رچرڈ ڈبلیو گریگ۔ (آئی لینڈ ہیریٹیج پبلشنگ، 2012ء)۔ 


    [2] ۔ ماہرین بشریات اور آثاریات کے درمیان بحث چل رہی ہے کہ آیا چوہے منصوبہ بندی کے تحت لائے گئے تھے تاکہ تیز رفتار پروٹین کی پیداوار حاصل کی جا سکے یا پھر وہ ویسے ہی آئے تھے جیسے کہ قدرتی طور پر چوہے پھیل جاتے ہیں۔ دوسرے داخل اندازوں میں جیکو اور اسکینک بھی شامل ہیں۔ اس دن کے بعد سے ہوائی میں سانپ نہیں ہوتے ۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: دیوہیکل سیاروں کے درمیان میں رہنے کی ٹیکنالوجی Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top