Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 19 مئی، 2016

    انسانی جائے روئیدگی کی نقل - حصّہ دوم


    خاکہ 9.11 ایک کرسمس درخت جو کانٹوں سے بنا ہے اور جس پر خوراک کے ڈبے ٹنگے ہوئے ہیں۔ اس سے خلا نوردوں کو اسکائی لیب خلائی اسٹیشن میں گھر جیسا ماحول لگتا ہے۔ 



    ایک مثال کے طور پر ڈریو گاڑی چلانے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ کچھ ماہر ڈرائیور معمولی کاموں پر بھی بہت زیادہ توجہ دیتے ہیں مثلاً، چابی لگانا، بریک لگانا، شیشوں کو ٹھیک کرنا یا نظر نہ آنے والے حصّوں کی چھان بین کرنا ۔ یہ چیزیں خود سے ہو جاتی ہیں۔ "اب تصوّر کریں، کہ یہ میں تمام چیزیں کار کے مسافروں کی طرف رکھ دوں تو آپ کا کام کس قدر مشکل ہو جائے گا۔" لگ بھگ اسی وقت جب مریخ ٥٠٠ کی جانچ جاری تھی، ناسا ایک تجربات کے سلسلوں کو چلا رہا تھا جو اب بھی جاری ہیں جن کو خلائے بسیط مسکن کا نام دیا تھا۔ ناسا کے ایلون ڈریو اس کے شریک کار تھے:

    خلائے بسیط میں مسکن کی تحقیق میں عملے کے نمونہ جات اور عملے کی رہائش کے حصّوں کو ان بین السیاروی خلائی جہازوں میں دیکھنا تھا جو مریخ یا اس سے آگے جانے والے ہیں۔ ہم ان مہمات کو دیکھ رہے ہیں جو ٥٠٠ یا اس سے بھی زیادہ دنوں پر محیط ہوں۔ یہ بنیادی طور پر ایک ریت دان تھا جہاں پر آپ لمبے عرصے کے خلائی سفر کے لئے اپنی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لئے لائے تھے۔ ہم نے ان کو ایک ایسی جگہ پر رکھ دیا تھا جہاں ہر چیز مربوط تھی۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے پاس روشنی کا تصوّر ہے تو کیا وہ توانائی کی اسکیم کے ساتھ چل سکے گا یا پھر اطلاعات کی ترسیل کو سنبھال سکے گا؟ لہٰذا تمام لوگ مل کر اپنی چیزیں لائے اور میرا مقصد ان کی چیزوں کو ان کے لئے الگ کرنا تھا اور بتانا تھا کہ اس میں کیا چیز ٹھیک نہیں ہے تاکہ وہ اس کو درست کر لیتے۔

    جہاز پر رہتے ہوئے زیادہ تر کام میں تو سیارچے کی چٹان کا چورا ملوث تھا، جس میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ عملے کے ساتھ کون سے اہم نمونے زمین پر لے کر جانے ہیں اور کن کو مدار میں بعد میں حاصل کرنے کے لئے چھوڑ دینا ہے۔ مریخ ٥٠٠ تحقیق میں ترسیل اطلاعات کے وقت میں تاخیر کو ڈال دیا گیا تاکہ جہاز اور اس کے وطن میں بڑھتے ہوئے فاصلے کی نقل کی جا سکے۔ ڈریو کے عملے سے جہاز کو سیارچے سے واپسی کی نقل کرنے کا کہا گیا، اس میں ٹیم کو اطلاعات ٥ منٹ ٥٠ سیکنڈ کی تاخیر سی دی گئیں کیونکہ ان کے نقلی جہاز کا زمین سے فاصلہ اتنا ہی تھی۔

    لمبے فاصلوں پر وقت میں تاخیر کافی عرصے سے بیرونی نظام شمسی کی کھوج میں مسئلہ بنا ہوا ہے[1]۔ ایلون ڈریو سمجھتے ہیں کہ جتنی زیادہ تاخیر ہوگی اتنا ہی زیادہ مسئلہ ہوگا۔ لیکن عملے نے ایک حیرت انگیز چیز دیکھی۔ "ایسا لگا کہ وہاں جہاں سب سے زیادہ مشکل سمت النظیر تھی۔ میرے لئے تو یہ ایک منٹ کی تاخیر تھی۔ اس کے بعد آپ اس طرح سے تبدیل ہو جاتے ہیں جہاں آپ بطور عملہ زیادہ خود مختار ہوتے ہیں۔ آپ ہر چیز کو کنٹرول روم کو نہیں بتانا چاہتے کیونکہ یہ کافی پریشان کن ہوتا ہے۔ جہاز کے اندر آپ کوشش کرتے ہیں اور یہ تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ آپ عبوری وقت کے درمیان ہوتے ہیں جہاں پر آپ خود مختار ہوتے ہیں اور جہاں مہم کو قابو کرنے والے مہم کی تمام تر جزئیات پر نظر رکھے ہوتے ہیں۔"



    خاکہ 9.12 ناسا کے خلائے بسیط کے مسکن کا باہری نظارہ جہاں اوپر ایک طالبعلموں کے لئے سائبان سا بنایا ہوا ہے۔ دو منزلہ رہائشی علاقے کے پہلو میں حفظان صحت کا نمونہ دائیں جانب موجود ہے۔

    ایلون کے عملےنے لمبے عرصے کے فاصلوں پر اطلاعات کی ترسیل کے لئے متنی پیغام کو سب سے اثر آفریں پایا۔ " فرض کریں کہ آپ ایک لمبا عددی سلسلہ پڑھ رہے ہیں اور وہ کہتے ہیں، 'دوبارہ کہو' اگر آپ پانچ منٹ کی تاخیر کے فاصلے پر ہیں تو یہ بات چیت بیس منٹ پر پھیل جائے گی۔" خلائے بسیط کے مسکن کی ٹیم کو فوری پیغام رساں کا استعمال سب سے بہترین لگا۔ دو طرفہ بات چیت کا اتنے بیرونی نظام شمسی کے لمبے فاصلوں پر کوئی آسان طریقہ موجود نہیں ہے۔ زیادہ تر اطلاعات پیچیدہ اور تیکنیکی اطلاعات سے لدی ہوئی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ایک پیغام یہ کہہ سکتا ہے، اگر آپ اکیسویں سطر پر دیکھیں دستور ٢٠٣ عشاریہ ٩، وہاں پر ڈیٹا کی قدر 2.1 مائیکرو وولٹ ہے۔ اگر اس اطلاع میں کچھ گڑبڑ ہو گئی تو سب سے زیادہ آسان بات یہ ہوگی کہ آپ اس کو لکھ کر دیں۔

    خلا نورد کلام شناس پروگرام کو بھی استعمال کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ اکثر عملے کے اراکین کے پاس اعداد و شمار کو پروگرام میں داخل کرنے کے لئے وقت کی کمی ہوتی ہے یا وہ جسمانی طور پر یہ کام اس لئے نہیں کر سکتے کہ انہوں نے خلائی لباس پہنا ہوا ہوتا ہے یا ہاتھوں میں دستانے پہنے ہوتے ہیں یا قابو کرنے والا آلات پکڑے ہوتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں خلا نورد مائکروفون فون میں اسکرین کو دیکھ کر بول سکتے ہیں اور آواز سے حکم کچھ اس طرح دے سکتے ہیں، "جی ہاں ، اس طرح سے۔ اسے بھیج دو۔" اکثر اوقات یہ اچھی طرح کام کرتا ہے۔ تاہم ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا، ڈریو کہتے ہیں۔ " ایک دفعہ کا ذکر ہے جب ہمیں اس کو روکنا پڑا۔ ہمارے پاس ایک ایکس رے طیف پیما تھا جو ہم چٹانوں سے حاصل کردہ نمونوں کی جانچ کے لئے استعمال کرتے تھے۔ یہ ایکس ریز چھوڑتا تھا جو کہ ایک خطرہ ہوتا ہے۔ اگر ہم کوئی غلط الفاظ یا جملہ کہہ دیتے جیسے، 'کھول دو' تو یہ اپنے آپ کو چالو کرکے ایکس ریز کو چھوڑنا شروع کر دیتی۔ پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ بہتر یہی ہے کہ اس نظام کو خود سے چلائیں بجائے یہ کہ وہ ہمارے حکم کو غلط طور پر لے۔"






    [1] ۔ وائیجر دوم نے زحل پر جاتے ہوئے مہتابوں سے ہونے والی کافی قیمتی ملاقاتوں کو پلیٹ فارم کے جام ہونے کی وجہ سے کھو دیا تھا ۔ جام ہونے کی صورت میں اس کے آلات متعلقہ جگہ پر اپنے کیمرے مرکوز نہیں کر سکتے تھے (ملاحظہ کیجئے تیسرا باب)۔ اس وقت تک جب پروازی انجینیروں کو معلوم ہوا کہ مسئلہ کیا ہے وائیجر زحل کے نظام کو چھوڑ رہا تھا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: انسانی جائے روئیدگی کی نقل - حصّہ دوم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top