Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 20 مئی، 2016

    نقول کے دوسرے پروگرام برائے سفر خلائے بسیط





    کینیڈا میں شمالی قطب دوسرے آرزو مندانہ نقول کے لئے ایک بہترین جگہ ہو سکتی ہے۔ ان میں سے ایک پروگرام مریخ شمالی قطب ٣٦٥ ہے جو مارس سوسائٹی کے فلیش لائن ریسرچ اسٹیشن پر کیا جائے گا۔ شمالی قطب سے صرف ٩٠٠ میل کی دوری پر، اس جگہ کو کینیڈا کے ڈیون جزیرے میں ٢٠٠٠ء کی گرمیوں میں پائے تکمیل پہنچا دیا گیا۔ سلنڈر نما مریخی مسکن 7.7 میٹر بلند ہے۔ اندرونی حصّہ کا پھیلاؤ 8.3 میٹر ہے۔ پہلی منزل پر دو ہوائی تالے ، ایک نہانے کی جگہ اور بیت الخلاء ہے، خلائی لباس کو رکھنے کی جگہ اور تجربہ گاہ اور کام کرنے کی جگہ ہے۔ دوسری منزل پر عملے کے رہنے کی جگہ میں چھ کمرے جس میں سونے کا انتظام، ایک ملنے کی جگہ، ایک باورچی خانہ گیس کے چولہے کے ساتھ، فریج ، برتن دھونے کی جگہ اور مائکروویو چولہا بھی ہے۔ اس سطح کے اوپر ایک سیڑھی بالائی منزل کی طرف جاتی ہے جو ایک ساتویں عملے کے رکن یا کسی چیز کو ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال ہو سکتی ہے۔



    ڈیون جزیرہ ایک لمبے عرصے کے خلائی سفر کی نقل کرنے کے لئے ایک بہترین جگہ ہے۔ اس کے برفیلے میدان مریخی زمین سے ارضیاتی طور پر کافی مشابہ ہیں، مثلاً زیر زمین برف ، زیر سطح منجمد زمین کے جیسی زمین یہاں تک کہ ایک شہابی گڑھا جس کا نام ہوٹن شہابی گڑھا ہے۔



    مارس آرکٹک ٣٦٥ پروگرام میں محققین ایک سے زیادہ اراکین پر ہونے والی اب تک کی سب سے مفصل نقل کر سکیں گے ایک پوری مہم الگ رہ کر اور سخت ماحول میں کروائی جائے گی۔ تحقیقی میدانوں میں ارضیات، خرد حیاتیات، انسانی فعلیا ت اور نفسیات، غذائیت سے بھرپور خوراک کی جانچ اور ٹیکنالوجی کے وہ تجربات جس میں دور سے چلانے والی گاڑیاں اور قائم شدہ اسٹیشن شامل تھے۔ جیسا کہ پچھلی تمام نقول میں ہوا تھا، اگر کوئی بھی کام باہر کرنا ہوتا تھا تو اس کو خلائی لباس پہن کر کیا جاتا تھا۔ سفر بذریعہ اے ٹی وی کے ہوتا تھا۔



    مارس ٣٦٥ بنیادی طور پرروسی مریخ ٥٠٠ کی نقل سے مختلف تھا، مارس سوسائٹی کے سربراہ رابرٹ زبرین کہتے ہیں 

    مریخ ٥٠٠ کے لئے ماسکو کے ایک کمرے میں لوگ موجود تھے۔ انہوں نے کوئی اصلی کام نہیں کیا تھا۔ ان کا سامنا میدان عمل میں کسی کام سے نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے بھاری آلات کی ناکامی کا سامنا میدان عمل میں نہیں کیا تھا، نہ ہی انہوں نے سردی میں جنریٹر کو ٹھیک کیا تھا۔ انہوں نے جسمانی مشقت نہیں اٹھائی تھی، حقیقتاً وہ الگ نہیں تھے۔ الگ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کمرے میں رہ کر باہر کے لوگوں سے ملنا جلنا چھوڑ دیں۔ الگ ہونے کا مطلب اس عالمگیری پیداواری اور ترسیل کے جال سے دوری ہے یعنی ہماری زندگی کا انحصار جس نظام پر ہے ۔ بالفاظ دیگر فی الوقت آپ کے پاس ٧ ارب لوگوں کا ہنر اور چیزوں تک رسائی ہے – پوری دنیا کی چیزوں کی۔ قیمتاً آپ اکیسویں صدی کے طبّی ماہر تک بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔ اگر کسی کو مریخ ٥٠٠ مشن میں اپنڈکس کا درد ہو تو وہ اس جگہ کو چھوڑ کر سیدھا اسپتال جا سکتا ہے۔ وہاں پر ان کی زندگی کی مکمل حفاظت اور مدد حاصل کرنے کی رسائی کا کبھی بھی کوئی مسئلہ ہی نہیں رہا۔ ڈیون جزیرے پر ہمارے پاس اس طرح کا ماحول نہیں ہے۔ یہ بہت ہی کمزور رابطہ ہے۔ اگر آپ زخمی ہو جائیں، تو شاید آپ ایک دن میں ٹوئن آوٹر پہنچ جائیں یا دو ہفتے میں بھی نہ پہنچ سکیں ۔ ہم مریخ پر تو نہیں ہیں لیکن ہم ڈیون جزیرے پر موجود ہیں۔ لیکن یہاں پر حقیقی خطرات موجود ہیں۔ یہاں پر اصل خطرہ موجود ہے۔[1]



    اب بھی خلاء میں انسانوں کی جانچ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر کی جا رہی ہے۔ بطور خاص عملے کو ہر چھ مہینے میں بدلا جاتا ہے یہ اتنا وقت ہی جتنا مریخ پر جانے میں وقت لگتا ہے۔ تاہم ٢٠١٥ء میں تین عملے کے اراکین ایک لمبے عرصے تک مدار میں ثقل اصغر میں رہنے کی کوشش شروع کریں گے۔[2]



    خاکہ 9.13 کینیڈا کے شمالی قطب کے ڈیون جزیرے میں موجود فلیش لائن مارس آرکٹک ریسرچ اسٹیشن ۔ یہ تین منزلہ نمونہ ٣٦٥ دن کے لئے عملہ کو اپنا مہمان بنائے گا اور مریخ کی مہم کی نقل کرے گا۔



    اسکاٹ کیلی ایک برس کی اس مہم میں امریکی عملے کے رکن ہوں گے۔ وہ پہلے ہی چھ ماہ مدار میں گزار چکے ہیں، لہٰذا محققین کے پاس کچھ دو اطراف کے اعداد و شمار ہوں گے۔ لیکن کیلی کا ایک اور فائدہ بھی ہے۔ ان کا ایک جڑواں بھائی بھی ہے جس نے دو خلائی مہمات میں حصّہ لیا ہے۔ مارک کیلی کبھی بھی کسی لمبے عرصے کی خلائی پرواز پر نہیں گئے۔ ان کے مقابلے سے ثقل اصغر کے صحت پر اثرات اور اس کا جین اور ماحول پر کردار کے بارے میں کافی گہرائی کی باتیں جاننا آسان ہوں گی۔ دونوں خلا نورد ایک برس تک ساتھ رہیں گے۔ روس میں اس قسم کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ [3] خلاء میں سب سے لمبا عرصہ گزارنے کا اعزاز ولیری پولیاکوف کا ہے جو میر خلائی اسٹیشن پر خلاء میں ٤٣٨ دنوں تک رکے تھے۔



    محققین کو امید ہے کہ جب وہ آئی ایس ایس کے ایک برس کے خلائی سفر کو مریخ ٥٠٠ اور مارس آرکٹک ٣٦٥ کے نتائج سے ملائیں گے تو ان کو کافی قابل قدر معلومات حاصل ہوں گی۔






    [1] ۔ اس منصوبہ کے لئے مزید دیکھیں http://ma365.marssociety.org ۔ 


    [2] ۔ آئی ایس ایس میں ایک وقت میں چھ لوگوں کی رکھنے کی جگہ ہے ، اس کم جگہ کی وجہ اس سے جڑے ہوئے خلائی جہاز میں موجود کم جگہ ہے جو عملے کو وہاں سے کسی بھی وقت نکالنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ 


    [3] ۔ روسیوں نے دوسرا سب سے لمبا خلاء میں رہنے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا ہے جہاں ٣٨٠ دن تک سرگئی ایودیاف میر پر اگست ١٩٩٨ء سے اگست ١٩٩٩ء تک رہے؛ ٣٦٥ دنوں تک ولادیمیر ٹیٹوف اور موسیٰ مناروف نے میر پر فروری ١٩٨٧ء سے دسمبر ١٩٨٧ء تک گزارے۔ امریکی سنیتا ولیم نے کسی بھی خاتون کا خلائی وقت میں سب سے زیادہ وقت گزارنے کا اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ ان کا ١٩٥ دن کا آئی ایس ایس پر سفر ١٠ دسمبر ٢٠٠٦ء کو شروع ہوا اور ایس ٹی ایس -١١٧ شٹل کے زمین پر ٢٢ جون ٢٠٠٧ء کو اترنے کے ساتھ ختم ہوا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: نقول کے دوسرے پروگرام برائے سفر خلائے بسیط Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top