ایسے فلسفیانہ مباحثے مایوسی کی حد تک غیر عملی ہیں اور ہماری دنیا میں ان کا کوئی عملی اطلاق نہیں ہوتا ہے۔ اس بات پر بحث کرنے کے بجائے کہ سوئی کی نوک کتنے درجہ پر ناچ سکتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ کوانٹم طبیعیات دان اس بات میں الجھ گئے ہیں کہ ایک وقت میں الیکٹران کتنی جگہ پر پایا جا سکتا ہے۔
بہرکیف یہ ایسے فالتو غیر عملی علمی استغراق بھی نہیں ہیں۔ ایک دن ان کا اطلاق سب سے زیادہ عملی چیز پر ہوگا یعنی کہ یہ دنیا کی معیشت کو چلائیں گے۔ ایک دن تمام اقوام کی دولت شروڈنگر کی بلی کی لطافتوں پر انحصار کرے گی۔ اس وقت شاید ہمارے کمپیوٹر متوازی کائناتوں میں حساب کتاب لگانے میں جتے ہوئے ہوں گے۔ عصر حاضر میں لگ بھگ تمام ہی کمپیوٹروں کا بنیادی ڈھانچہ سلیکان ٹرانسسٹر پر انحصار کرتا ہے۔ مور کا قانون کہتا ہے کہ کمپیوٹر کی طاقت ہر اٹھارہ ماہ کے بعد دگنی ہونا اس لئے ممکن ہے کہ ہماری سلیکان کی چپ پر ٹرانسسٹر کو منقش کرنے کی صلاحیت بذریعہ بالائے بنفشی شعاعوں کے بڑھ رہی ہے۔ ہر چند کے مور کے قانون نے ٹیکنالوجیکل منظر نامے میں انقلاب برپا کر دیا ہے، لیکن یہ ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتا۔ سب سے جدید پینٹیم کی چپ میں تہ صرف بیس جوہروں پر مشتمل ہے۔ صرف پندرہ سے بیس برسوں میں سائنس دان شاید پانچ جوہروں پر مشتمل تہ سے کام کر رہے ہوں گے۔ اس قدر ناقابل تصوّر فاصلوں پر ہمیں نیوٹنی میکانیات کو چھوڑ کر کوانٹم کی میکانیات کا استعمال کرنا ہوگا۔ جہاں پر ہائیزن برگ کا اصول عدم یقین کمان سنبھال لے گا۔ نتیجتاً ہمیں نہیں پتا لگ سکے کہ الیکٹران اصل میں ہیں کہاں۔ اس کا مطلب ہوگا کہ اس وقت شارٹ سرکٹ ہو جائے گا جب الیکٹران حاجز اور سیمی کنڈکٹرز کے اندر رہنے کے بجائے باہر نکل جائیں گے۔
مستقبل میں ہم سلیکان کی تہ پر منقش کرنے کی حد پر پہنچ چکے ہوں گے۔ سلیکان کا دور جلد ہی پورا ہو جائے گا۔ شاید یہ ہمیں کوانٹم کے دور میں لے جائے۔ سلیکان کی وادی ایک زنگ زدہ پٹی میں بدل جائے گی۔ ایک دن ہم مجبور ہوں گے کہ جوہری پیمانے پر کمپیوٹنگ کریں، اور اس کے لئے کمپیوٹنگ کا نیا بنیادی ڈھانچہ ڈالیں۔ آج کے کمپیوٹر ثنائی نظام پر چلتے ہیں – ہر اعداد صفر اور ایک پر مشتمل ہے۔ جوہروں کے گھماؤ کے نقاط اوپر، نیچے، اطراف میں، بیک وقت ہوتے ہیں۔ کمپیوٹر کی بٹ (صفر اور ایک) کیو بٹ (صفر اور ایک کے درمیان کچھ بھی ) سے بدل جائیں گی اور کوانٹم کمپیوٹنگ کو عام کمپیوٹر سے کہیں زیادہ طاقتور بنا دیں گی۔ مثال کے طور پر ایک کوانٹم کمپیوٹر بین الاقوامی سیکورٹی کو ہلا کر رکھ سکتا ہے۔ آج بڑے بنک، بین الاقوامی کمپنیز ، اور تجارتی اقوام اپنے رازوں کو پیچیدہ کمپیوٹر کے ا لوگرتھم سے رمز بند کرتی ہیں۔ کافی خفیہ رمز بڑے ٹکڑوں میں بٹے ہوئے اعداد کو استعمال کرکے حاصل کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر ایک عام کمپیوٹر کی مدد سے سو اکائیوں پر مشتمل عدد کو توڑنے کے لئے ایک صدی کا عرصہ درکار ہوگا۔ لیکن کوانٹم کے کمپیوٹر کے لئے ایسی کوئی بھی چیز بائیں ہاتھ کا کھیل ہوگی؛ وہ اقوام دنیا کے خفیہ رمزوں کو توڑ سکتے ہیں۔
کوانٹم کمپیوٹر کس طرح سے کام کرتے ہیں، فرض کریں کہ ہمارے پاس ایک جوہروں کا سلسلہ قطار کی صورت میں موجود ہے جن کے گھماؤ ایک مقناطیسی میدان میں ایک ہی جانب ہوئے ہیں۔ پھر ہم ان پر لیزر کی کرن مارتے ہیں ، لہٰذا لیزر کی کرن سے پڑنے والے عکس سے کافی سارے جوہروں کے گھماؤ دوسری طرف ہو جائیں گے ۔ اب لیزر کی منعکس شدہ روشنی کو ناپنے سے ہم پیچیدہ قسم کی ریاضی کے فعل انجام دے سکتے ہیں ۔ اگر ہم اس عمل کو فائن مین کی طرح کوانٹم کے نظریئے سے کریں تو ہمیں جوہروں کی تمام ممکنہ حالتوں میں گھماؤ کو جمع کرنا ہوگا۔ صرف ایک سادہ کوانٹم کے حساب کے لئے جو صرف چند سیکنڈ میں وقوع پذیر ہوتا ہے ، ایک عام کمپیوٹر کے لئے اس کا حساب لگانے ممکن نہیں ہے چاہئے آپ اس کو جتنا زیادہ بھی وقت مہیا کریں۔
اصولی طور پر جیسا کہ آکسفورڈ کے ڈیوڈ ڈویچ کہتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم کوانٹم کمپیوٹر کو استعمال کر رہے ہوں گے تو ہمیں تمام متوازی کائناتوں کو جمع کرنا ہوگا۔ ہرچند کہ ہم ان کائناتوں سے براہ راست رابطہ نہیں کر سکتے، لیکن ایک جوہری کمپیوٹر متوازی کائناتوں میں موجود گھماؤ کی حالت کا حساب لگا سکتا ہے۔ (ہرچند کہ ہم اپنے کمرے میں موجود دوسری کائناتوں سے مربوط نہیں رہے ہیں لیکن کوانٹم کمپیوٹر کے جوہر اپنی خلقت میں ان کے ساتھ ہم آہنگی سے مربوط ہو کر مرتعش ہیں۔)
ہرچند کے کوانٹم کمپیوٹر کی طاقت دماغ ہلا دینے والی ہے، عملی طور پر مشکلات بھی اتنی ہی زیادہ ہیں۔ فی الوقت کسی بھی کمپیوٹر میں استعمال ہونے والے جوہر صرف سات ہیں۔ جو زیادہ سے زیادہ تین کو پانچ سے ضرب دے کر پندرہ کا نتیجہ فراہم کر سکتا ہے جو کسی بھی لحاظ سے قابل ذکر بات نہیں ہے۔ کوانٹم کمپیوٹر کو عام کمپیوٹر سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں کروڑوں جوہر ہم آہنگی کے ساتھ تھرتھراتے ہوئے درکار ہوں گے۔ کیونکہ صرف ہوا کا ایک سالمہ بھی ان سے متصادم ہو کر ان کو غیر مربوط کرنے کے لئے کافی ہوگا۔ غیر معمولی طور صاف ستھرا ماحول درکار ہوگا تاکہ ان جوہروں کو ماحول سے الگ رکھا جا سکے۔ (ایسا کوانٹم کمپیوٹر بنانے کے لئے ہمیں ہزاروں سے لے کر لاکھوں تک جوہر درکار ہوں گے جو ہمارے جدید کمپیوٹر کو رفتار میں مات دے سکے لہٰذا کوانٹم کمپیوٹنگ اب بھی دہائیوں کی دوری پر ہے۔)
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں