بہرحال کوانٹم نظریئے کی حتمی اہمیت اس وقت سامنے آتی ہے جب ہم کوانٹم میکانیات کا اطلاق صرف انفرادی فوٹون پر کرنے کے بجائے پوری کائنات پر کرتے ہیں۔ اسٹیفن ہاکنگ کہتا ہے کہ وہ جب بھی بلی کا مسئلہ سنتا ہے تو اپنی بندوق اٹھا لیتا ہے۔ اس نے- پوری کائنات کے موجی تفاعل کے مسئلے کا اپنا حل پیش کیا۔ اگر پوری کائنات موجی تفاعل کا حصّہ ہے تو پھر کسی ناظر کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی (جس کو کائنات کے باہر لازمی موجود ہونا چاہئے)۔
کوانٹم کے نظریئے میں ہر ذرّہ موج سے تعلق رکھتا ہے۔ اور موج ذرّے کو کسی خاص جگہ پر موجود ہونے کا بتاتی ہے۔ تاہم جب کائنات بہت زیادہ نوجوان تھی تو وہ ذیلی جوہری ذرّے سے بھی چھوٹی تھی۔ لہٰذا ہو سکتا ہے کہ کائنات کا اپنا خود کا موجی تفاعل موجود ہو اور کیونکہ کائنات الیکٹران سے بھی چھوٹی تھی لہٰذا کائنات ایک ساتھ کئی صورتوں میں موجود ہو جس کو ایک فوق موجی تفاعل سے بیان کیا جا سکتا ہے۔
یہ کثیر جہاں کے نظریئے کی ایک الگ صورت ہے: پوری کائنات کو ایک ساتھ دیکھنے کے لئے کائناتی ناظر کے ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم ہاکنگ کا موجی تفاعل شروڈنگر کے موجی تفاعل سے کافی الگ ہے۔ شروڈنگر کے موجی تفاعل میں مکان و زمان کے ہر نقطہ پر موجی تفاعل ہوتا ہے۔ ہاکنگ کے موجی تفاعل میں ہر کائنات کے لئے ایک موج ہے۔ شروڈنگر کے پی ایس آئی تفاعل کے بجائے جو الیکٹران کی تمام ممکنہ حالتوں کو بیان کرتا ہے ہاکنگ نے ایک ایسا پی ایس آئی تفاعل متعارف کروایا جو کائنات کی تمام ممکنہ حالتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ عام کوانٹم میکانیات میں الیکٹران عام مکان میں وجود رکھتے ہیں۔ تاہم کائنات کے موجی تفاعل میں، موجی تفاعل ایک "فوق مکان" میں موجود ہوتا ہے ، وہ مکان جو تمام ممکنہ کائناتوں کا ہوتا ہے جسے وہیلر نے متعارف کروایا تھا۔
یہ مختار موجی تفاعل (تمام موجی تفاعل کی ماں) نہ صرف شروڈنگر کی مساوات کا اتباع کرتی ہے (جو صرف ایک الیکٹران کے لئے کام کرتی ہے) بلکہ وہیلر- ڈی وٹ کی مساوات کی بھی پیروی کرتی ہے جو تمام ممکنہ کائناتوں کے لئے کام کرتی ہے۔ 1990ء کے ابتدائی عشرے میں ہاکنگ نے لکھا کہ وہ جزوی طور پر کائنات کی اپنی موجی تفاعل کو حل کرنے کے قابل ہو گیا ہے اور اس نے دکھایا کہ ممکنہ کائنات وہ ہوگی جس میں کونیاتی مستقل غائب ہو رہا ہوگا۔ اس مقالے نے کافی تنازعہ کھڑا کر دیا تھا کیونکہ اس نے تمام ممکنہ کائناتوں کو فرض کرکے جمع کر دیا تھا۔ ہاکنگ نے اس حاصل کو تمام ممکنہ کائناتوں کو ثقب کرم سے ملا کر حاصل کرلیا تھا۔
(ہوا میں صابن کے ایک لامتناہی بلبلوں کے سمندر کا تصور کریں جو تمام کے تمام مہین تاروں یا ثقب کرم کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور پھر ان سب کو جوڑ لیں۔)
بالآخر ہاکنگ کے جرات مندانہ طریقہ پر شک و شبہات پیدا ہو گئے۔ کہا گیا کہ تمام ممکنہ کائناتوں کے مجموعہ ریاضیاتی طور پر بھی ناقابل بھروسہ ہے ، کم از کم اس وقت تک جب تک ہمارے پاس "ہر شئے کا نظریہ" ہماری رہنمائی کرنے کے لئے نہ آ جائے۔ جب تک ہر شئے کا نظریہ نہیں بن جاتا ناقدین بحث کرتے رہیں گے کہ ٹائم مشین بنانے، ثقب کرم اور بگ بینگ کے لمحات اور کائنات کے موجی تفاعل کے حسابات پر کوئی بھی یقین نہیں کرے گا۔
آج بہرحال کئی طبیعیات دان یقین رکھتے ہیں کہ ہم نے بالآخر ہر شئے کے نظریئے کو تلاش کرلیا ہے اگرچہ وہ اپنی حتمی صورت میں نہیں ہے: اسٹرنگ نظریہ یا ایم نظریہ۔ کیا یہ ہمیں 'خدا کی حکمت کو جاننے" کی اجازت دے گا جیسا کہ آئن سٹائن یقین رکھتا تھا؟
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں