جواب: ابھی تک کسی بھی سیارچے کو سورج سے ٹکراتا ہوا نہیں دیکھا گیا، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اس سے ٹکراتے نہیں ہیں! عام طور پر سیارچے اپنی سیارچوں کی پٹی میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں جو مریخ اور مشتری کے درمیان واقع ہے، تاہم کبھی کوئی چیز ان کو ان کے اصل مدار سے نکال دیتی ہے، اور وہ اندرونی نظام شمسی میں گھس آتے ہیں۔ وہ چیز جو سیارچوں کے مداروں کو تبدیل کر دیتی ہے اس کو اکثر یارکوفاسکی اثر سمجھا جاتا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ مشتری کا سیارچوں کی پٹی پر بڑا اثرو رسوخ ہے۔ مشتری کی ثقلی قوّت کرک ووڈ خلاء سے تعامل کرتی ہے۔ کرک ووڈ خلاء کے اندر موجود مدار پائیدار نہیں ہوتے اور کوئی بھی سیارچہ جس کا مدار بھٹکتا ہوا اس علاقے میں آ جائے بالآخر ایک دوسرے مدار میں کھینچ لیا جاتا ہے جو اس کو اندرونی نظام شمسی میں لے جا سکتا ہے۔ لہٰذا کرک ووڈ خلاء میں کوئی بھی سیارچہ موجود نہیں ہوتا۔ مشتری کے اثر کے علاوہ پٹی کے اندر ہونے والے کبھی کبھار کے واقعات بھی سیارچوں کے ٹکڑوں کو اندرونی نظام شمسی میں پھینک دیتے ہیں۔
ایک مرتبہ جب وہ سورج کی طرف اپنا راستہ متعین کر لیتے ہیں تو آپ سمجھتے ہیں کہ بس اب وہ سورج سے جا کر ٹکرائیں گے، تاہم ایسا نہیں ہے! حقیقت میں چکر لگانے والی چیز کے لئے سورج میں جا کر گرنا کافی مشکل ہے۔ اس کی وجہ مدار میں چکر لگانے والے اجسام کی ایک خاصیت ذمہ دار ہے جس کو زاویائی معیار حرکت کہتے ہیں۔ زاویائی معیار حرکت ایک طرح سے کسی چیز کے کسی جسم کے گرد چکر لگانے کو کہتے ہیں۔ اس کے اہم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ طبیعیات کے بنیادی اصولوں میں سے ایک بقائے زاویائی معیار حرکت ہے۔ کسی چیز کو سورج میں گرنے کے لئے اس کو کسی طرح سے اپنا زاویائی معیار حرکت کو مکمل طور پر کھونا ہوگا، تاکہ وہ سیدھا جا کر سورج میں گر سکے۔ اگر وہ تھوڑا سے بھی ہٹا تو بجائے گرنے کے سیارچہ اس کے قریب کافی تیزی سے آئے گا اور پھر واپس غلیل سے نکلنے والی چیز کی طرح سے سورج سے دور چلا جائے گا۔ بہت ہی شاذ و نادر ایسا ہوتا ہے کہ سیارچہ اپنا تمام زاویائی معیار حرکت کو کھو دے اور سیدھا سورج میں جا کر گر جائے۔ بہرحال کچھ ایسے ضرور ہو سکتے ہیں جو اپنا زاویائی معیار حرکت اس قدر کھو دیں کہ سورج سے قریب ہو کر تحلیل ہو جائیں۔
جیسا کہ میں نے پہلے بتایا تھا کہ ہم نے کبھی بھی کسی سیارچوں کو سورج سے قریب جا کر تحلیل ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سیارچے چھوٹی چٹانوں یا دھاتوں کے ٹکڑے ہوتے ہیں اور اس وقت جب وہ تحلیل ہو رہے ہوں گے تب بھی ان کو دیکھنا مشکل ہوگا۔ جب کہ دوسری طرف دم دار ستارے سورج سے قریب ہوتے ہوئے گیس کے بہت بڑے بادل چھوڑتے ہیں اور یوں ہم ان کو آسانی کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔ سوہو سیارچے نے ١١٠٠ سے زائد معلوم دم دار تاروں جن کو "سورج کا چارہ" کہتے ہیں ڈھونڈ لیا ہے۔ یہ وہ دم دار ستارے ہیں جو سورج سے کافی قریب آ جاتے ہیں اور بہت زیادہ روشن ہو کر سوہو سے حاصل کردہ تصاویر میں نظر آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ریزہ ریزہ ہو جاتے ہیں جب کہ دوسرے قریبی سامنا کرنے باوجود بچ جاتے ہیں اور واپس بیرونی نظام شمسی کا سفر شروع کر دیتے ہیں تاوقتیکہ کہ ان کا دوسرا واپس آنے کا دور شروع ہو۔ سوہو دم دار تاروں کی ویب سائٹ کو یہاں سے دیکھ سکتے ہیں۔ بلکہ آپ سورج کے چاروں کومواد میں ڈھونڈھنے میں مدد بھی کر سکتے ہیں!
ریان اے زی میں واقع فلیگ اسٹاف میں یو ایس جی ایس میں رفیق محقق اور کیوریوسٹی کی کیم ٹیم کے رکن بھی ہیں۔ وہ فلکیات کی تمام جہتوں کی تشریح کرنے کے شوقین ہیں ۔ ان کا بلاگ یہاں پر دیکھا جا سکتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں