سورج کا کوئی سائنسی نام نہیں ہے جس طرح سے پودوں اور جانوروں کے نام ہوتے ہیں تاہم ارب ہا ستاروں میں یہ ایک مخصوص جماعت کا رکن ہے، ستاروں کی گروہ بندی ان کے درجہ حرارت اور حجم کے لحاظ سے کی جاتی ہے۔ اپنے درجہ حرارت کی بنیاد پر ان کو او، بی، اے، ایف، جی، کے اور ایم ستاروں میں زمرہ بند کیا جاتا ہے جس میں او ستارہ سب سے گرم ٥٠ ہزار k درجہ حرارت کے ساتھ اور ایم ستارہ سب سے کم گرم ٣ ہزار k درجہ حرارت کے ساتھ موجود ہے۔ ہر گروہ یا جماعت کو مزید ١٠ ذیلی گروہ یا جماعت میں توڑا گیا ہے (مثلاً او 0 ، او 1 ،۔۔۔۔۔،او 9 ، بی 0، بی 1،۔۔۔۔۔)۔
حجم اور تابانی کو دیکھتے ہوئے ستاروں کو جماعت Ia، Ib، III، IV اور V میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ٹائپ I کے ستارے فوق الجثہ ستارے ہوتے ہیں، II کا مطلب دیوہیکل ستارے، وغیرہ وغیرہ۔ بالآخر جماعت V کے ستارے اہم سلسلے کے ستارے کہلاتے ہیں جو کہ عام ستارے ہوتے ہیں (یہ اپنی قلب میں ہائیڈروجن میں عمل گداخت جاری رکھتے ہیں)۔
مذکورہ بالا چیزوں کو دیکھتے ہوئے ہمارا سورج طیفی جماعت جی ٢ اور تابانی جماعت V (اہم سلسلے کا) ستارہ ہے۔ تو جب ہم سورج کا نام سائنسی زبان میں لیتے ہیں تو اس کو جی 2 V کہتے ہیں۔
جگ دیپ نے اریسیبو ریڈیائی دوربین کے لئے ایک نیا وصول کنندہ بنایا ہے جو ٦ اور ٨ گیگا ہرٹز کے درمیان کام کرتا ہے۔ وہ ہماری کہکشاں میں 6.7 گیگا ہرٹز کی میتھانول میزر کی تحقیق کر رہے ہیں۔ یہ میزر وہاں وقوع پذیر ہوتی ہیں جہاں ستارے پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی سند کارنیل سے جنوری ٢٠٠٧ء میں حاصل کی اور بعد میں مابعد ڈاکٹرفیلو ، میکس پلانک انسٹیٹیوٹ فار ریڈیو ایسٹرونومی ، جرمنی میں تعینات رہے ۔ اس کے بعد انہوں نے بطور سب ملی میٹر ما بعد ڈاکٹرل فیلو کے یونیورسٹی آف ہوائی کے شعبہ انسٹیٹیوٹ فار ایسٹرو نومی میں کام کیا۔ فی الوقت جگ دیپ انڈین انسٹیٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کام کر رہے ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں