میسرشمٹ بی ایف 109
دشمنوں اور جنگجوؤں کے مقام پر نظر رکھنے اور ان کو نشانہ بنانے کے لئے بغیر پائلٹ ڈرونز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ روایتی طیارے بالآخر مستقبل کی جنگوں میں اپنا مقصد کھو دیں گے۔ 2013ء میں نارتھروپ گرومین X-47B پروٹوٹائپ بغیر پائلٹ طیارہ اپنی نوعیت کا پہلا کیریئر سے چھوڑا اور اترنے والا طیارہ تھا جس نے مستقبل کے ممکنہ بغیر پائلٹ کے بمبار طیاروں کو بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ بوئنگ کا QF-16 - کنارہ کش تبدیل شدہ F-16 جیٹ جس کو دور سے چلایا جا سکتا ہے - اب باقاعدہ ہوائی اہداف کی تربیت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ پائلٹ کے بغیر اڑنے والے طیارے میزائل کے نظام کو جانچنے کے لئے حقیقی اہداف کے طور پر استعمال ہوتے ہیں تاہم یہ ساتھ ساتھ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ دور سے بیٹھ کر کس قدر درستگی کے ساتھ جہاز اڑایا جا سکتا ہے۔
حکومت اور صنعتی پیشوا تسلیم کرتے ہیں کہ مستقبل کے عسکری طیارے مصنوعی ذہانت کے ساتھ مزید نتھی ہوں گے بلکہ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ انسان بردار طیارے پائلٹ کے بغیر اڑنے والے طیاروں کے ہمراہ مل کر کام کریں گے۔ ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (ڈارپا) نے بتایا کہ ڈرون جھنڈ کی صورت میں زیادہ بہتر کام کرتے ہیں، اس بات نے مزید تحقیق کے دروازے کھول دیئے جس میں دیکھا جائے گا کہ کس طرح سے صرف انسانوں سے چلنے والے طیاروں کے بجائے ڈرون ایک دوسرے کے ساتھ مل کر جنگی صورتحال میں کام کر سکتے ہیں۔ بلکہ لڑاکا طیاروں کی پانچویں نسل بشمول F-35 برق دوم اور شینیانگ J-31 کے دستیاب ہونے سے بھی پہلے دنیا کی حکومتیں نہ صرف مؤثر سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں بلکہ چھٹی نسل کے عسکری طیارہ سازی کے لئے جدید حل بھی دیکھ رہی ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں