اس مظہر کو سمجھیں جس نے کوانٹم انقلاب کو برپا کرنا شروع کیا تھا
اپنے نام کی طرح اسم با مسمیٰ ضیا برقی اثر(فوٹو الیکٹرک ایفیکٹ) اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب روشنی دھات پر پڑ کر تھوڑی سی برقی رو کو پیدا کرتی ہے۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ روشنی میں موجود توانائی دھات کی سطح پر موجود الیکٹرانوں کو ایٹموں کے خول سے باہر نکال دیتی ہے۔ بہرحال اس مظہر کا انحصار دھات پر پڑنے والی روشنی کے رنگ پر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر سرخ طیف والی روشنی دھات پر پڑے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا چاہئے سرخ طیف والی روشنی کی شدت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو یہ اس قابل نہیں ہوتی کہ اس سے کوئی بھی الیکٹران ایٹم کے مدار سے باہر نکلے۔ تاہم نیلے طیف (اسپکٹرم) والی بہت ہی ہلکی روشنی بھی دھات پر پڑ کر اس اثر کو پیدا کر سکتی ہے۔
روشنی کو اگر موج کی طرح سمجھیں تو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایک بڑی روشن موج میں چھوٹی مدھم موج کی نسبت سے زیادہ توانائی ہونی چاہئے۔ البرٹ آئن سٹائن نے اس تناقض کی وضاحت اس طرح کی کہ روشنی کو موج نہ تصور کیا جائے بلکہ اس کو ذرّہ سمجھا جائے۔ ہر ذرّے یا فوٹون میں توانائی بنڈل کی صورت میں ہوتی ہے۔ ہر نیلا فوٹون اتنی توانائی رکھتا ہے کہ ایک الیکٹران کو نکال سکے۔ تاہم انفرادی سرخ فوٹون بنیادی طور پر اتنی توانائی نہیں رکھتا کہ الیکٹرانوں کو ان کے ایٹموں (جوہروں) سے منتقل کر سکے۔ سرخ فوٹون چاہئے کتنے بھی ہوں ان کی تعداد سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
آئن سٹائن نے سائنس دانوں کو روشنی کے بطور ذرہ برتاؤ کے اس قدر ثبوت دیئے کہ وہ قائل ہوگئے کہ رشنی بطور ذرہ بھی برتاؤ کرتی ہے۔ آئن سٹائن کی اس وضاحت نے کوانٹم نظریئے کی شروعات کے لئے راستے کو ہموار کیا جہاں پر روشنی موج اور ذرّے دونوں کی طرح برتاؤ کرتی ہے۔ آج ضیا برقی اثر شمسی سیلوں کو سورج کی توانائی کو برقی رو میں تبدیل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ روشنی کے مدھم منبع کو ڈھونڈنے میں بھی استعمال ہوتی ہے جہاں اس کا استعمال اندھیرے میں دکھانے والے چشموں سے لے کر خلائی آلات تک میں ہوتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں