Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 14 مئی، 2016

    مستقبل کے بلند و بالا شہر


    بڑے شہروں کو اکثر بطور بے کیف توانائی کے بھوکے سنگی جگہوں کے دیکھا جاتا ہے تاہم مستقبل کے شہر ہر چیز کو بدل دیں گے۔ جب کرۂارض پر ذخیرہ شدہ رکازی ایندھن ختم ہو جائے گا تب ہم اپنے شہروں کو توانائی مہیا کرنے کے لئے قابل تجدید شاندار نئے طریقوں کا استعمال کریں گے۔ 

    عمودی کھیت فلک بوس عمارتوں کو بلند و بالا نباتاتی خانے بنا دیں گے۔ فصلیں منزلوں کے درمیان لگائی جا سکیں گی تاکہ کم سے کم زمینی جگہ کا استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ سورج کی توانائی کا فائدہ بھی اٹھا لیا جائے۔ان ماحول دوست عمارتوں کے سامنے کے حصّوں میں ضیا وولٹائی اثر کے سولر سیل ہوں گے اور ان کی چھتوں پر ہوائی چکیاں لگی ہوں گی جو ان عمارتوں کو شاندار خود کفیل عمارتیں بنا دیں گے۔ 

    مستقبل کے شہری مراکز بہت مختلف لگیں گے کیونکہ ان کے نیچے شمسی توانائی سے چلنے والے درختوں کے جھنڈ ہوں گے۔ یہ نام نہاد برقی درخت سائے سے کہیں زیادہ چیزیں پیش کریں گے، شمسی پینلوں سے پیدا ہونے والی توانائی ان کو فونز چارج کرنے والی، مفت وائی فائی اور رات کو روشنی مہیا کرنے والی جگہوں میں تبدیل کر دے گی۔ شمسی توانائی ایل سی ڈی اسکرین کو متحرک کریگی جو موسم اور تعلیمی مواد جیسی اطلاعات کو دکھائی گی۔ 

    اونچی عمارتیں زمین پر شہری معاشرتی جگہوں اور روشن درختوں کے لئے کافی جگہ مہیا کریں گی۔ ان میں روشنی کو پیدا کرنے والے مرکبات جو نور زا کے نام سے جانے جاتے ہیں لگے ہوں گے یہ ہریالی کو رات میں مستقبل کے شہروں کو ماحول دوست اور مؤثر بہ لاگت کے طریقوں سے روشن کریں گے۔ 

    خوفناکی سے کہیں دور، جج ڈریڈ اینڈ بلیڈ رنر کے بے روح کے والے جہاں کے برعکس مستقبل کے شہر روشن، کشادہ اور ہریالی سے پر ہونے کی امید دلاتے ہیں جو ہمارے استعمال میں آنے والے پہلے سے قدرتی وسائل کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔


    ورچوئل فٹنگ رومز 

    یہ ٹیکنالوجی پہلے ہی سے موجود ہے ! کچھ دکانیں آپ کو اپنے جسم پر لباس کو جانچنے کے لئے ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون اطلاقیہ کی صورت میں مجازی موقع بھی دیتی ہیں۔یعنی آپ لباس کو بغیر پہنے ہی کمپیوٹر کے اطلاقیہ سے دیکھ سکتے ہیں کہ وہ آپ پر کیسا لگے گا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: مستقبل کے بلند و بالا شہر Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top