سائنس اور ٹیکنالوجی جس نے تجارتی ڈرونز کو ہوا میں محو پرواز کیا
ڈرونز جن کو بغیر انسان کی ہوائی گاڑیاں یا یو اے ویز بھی کہا جاتا ہے عسکری استعمال میں موجود دیوہیکل مشینوں سے لے کر آپ کے گھر میں موجود ان کھلونوں تک جن کو آپ اپنے گھر میں اڑاتے ہیں، ہر قسم کی شکل صورت اور حجم میں بنائی جاتی ہیں، ۔ ان سب میں ایک بات قدر مشترک ہے کہ یہ تمام کے تمام دور سے بیٹھ کر ہی چلائے جاتے ہیں تاہم جن طریقوں کا استعمال کرکے یہ ہوا میں اڑتے ہیں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہو سکتے ہیں ۔
معمول کے ہوائی جہاز کی طرح اڑنے والے ڈرونز انجن یا دھکیلو کا استعمال کرتے ہیں تاکہ دھکیل پیدا ہو سکے، یہ ان کو آگے کی طرف دھکا دیتے اور ہوا کو تیزی سے پروں کے اوپر سے بہاتے ہیں ۔ پروں کی خمیدہ صورت ہوا کو موڑتی ہے جس سے اوپر اور نیچے ہوا کے دباؤ میں فرق پیدا ہوتا ہے۔ جب پر کے نیچے ہوا کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے تواس سے اٹھان پیدا ہوتی ہے جو ڈرون کو اوپر کی طرف اٹھاتی ہے۔
بہرحال وی ٹی او ایل (عمودی اٹھان اور نزول) ڈرونز کو اڑنے کے لئے رن وے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ دھکیل کو نیچے کی طرف بھیجنے کے لئے انجن یا دھکیلو کا استعمال کرتے ہیں جس سے اٹھان پیدا ہوتی ہے اور ان کو زمین سے بلند کر دیتی ہے۔ یہ طریقہ تجارتی ڈرونز کا پسندیدہ ہے اور اکثر ملٹی کاپٹرز میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ان چھوٹی اڑنے والی مشینوں میں چار یا اس سے زیادہ افقی دھکیلو پنکھے ہوتے ہیں جو کافی زیادہ دھکیل پیدا کرتے ہیں جس کی مدد سے وہ زمین سے اوپر معلق ہو جاتے ہیں۔ دھکیلو پنکھے مخالف سمت میں گھومتے ہیں تاکہ ملٹی کاپٹر کے گھماؤ کو قابو سے باہر ہونے سے روکا جائے۔ ان کو ڈرونز کی سمت تبدیل کرنے کے لئے بھی ان کی رفتار کو بڑھا یا کم کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے جس پر مخصوص دھکیلو پنکھے گھومتے ہیں۔ مثال کے طور پر بائیں طرف دھکیلو پنکھے کو تیزی سے گھما کر وہ اس طرف مزید اٹھان پیدا کر سکتے ہیں جس سے ڈرون بائیں طرف جھک جاتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں