اسٹرنگ میں سائنس کی دنیا میں جاننے والے سب سے زیادہ بڑے تشاکل ہیں۔ چوتھے باب میں افراط اور معیاری نمونے کو بیان کرتے ہوئے ہم نے دیکھا تھا کہ تشاکل ہمیں وہ خوبصورت طریقہ دیتا ہے جس میں ہم ذیلی جوہری ذرّات کو خوبصورت اور دلنشیں انداز میں ترتیب دے سکتے ہیں۔ تین قسم کے کوارک کو ہم تشاکل کے حساب سے SU(3) میں ترتیب دے سکتے ہیں، جو آپس میں تینوں کوارک کو ادل بدل سکتے ہیں۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ عظیم وحدتی نظرئیے میں ، پانچ اقسام کے کوارک اور لیپٹون تشاکل SU(5)کے مطابق ترتیب میں رکھے جا سکتے ہیں۔
اسٹرنگ نظرئیے میں یہ تشاکل نظرئیے میں باقی بچ جانے والے انحرافات اور بے ضابطگیوں کو زائل کر دیتے ہیں۔ کیونکہ تشاکل ان خوبصورت اور طاقتور اوزاروں میں سے ہیں جن کو ہم استعمال کر سکتے ہیں ، کوئی بھی اس بات کی امید کر سکتا ہے کہ کائنات کا نظریہ لازمی طور پر اب تک سائنس کی دنیا میں جانے والا سب سے نفیس اور طاقتور تشاکل رکھتا ہو گا۔ منطقی طور پر تشاکل ایسا پسند کیا جانا چاہئے جو نہ صرف کوارک بلکہ قدرت میں پائے جانے والے تمام ذرّات کو آپس میں ادل بدل سکے یعنی مساوات میں اس وقت کوئی تبدیلی نہ ہو جب ہم ذرّات کو مساوات میں آگے پیچھے کریں۔ یہ صحیح طور پر سپر اسٹرنگ کے تشاکل کو بیان کرتی ہے جس کو ہم فوق تشاکل کہتے ہیں۔ یہ صرف تشاکل ہی ہے جو طبیعیات کی دنیا میں جاننے والے تمام ذیلی جوہری ذرّات کو آپس میں ایک دوسرے سے ادل بدل کرتا ہے۔ اس طرح سے یہ اسے ایک مثالی امیدوار اس تشاکل کا بنا دیتا ہے جو کائنات کے تمام ذرّات کو ایک واحد، نفیس، اور وحدتی نظریہ میں سمو دیتا ہے۔
اگر ہم کائنات کی طاقتوں اور ذرّات پر نظر ڈالیں، تو ان میں سے سب دو جماعتوں سے تعلق رکھتے ہوں گے۔ ایک فرمیون اور دوسرا بوسون ۔ ذرّات کے ان جماعتوں سے تعلق کا انحصار ان کے گھماؤ پر ہوتا ہے۔ وہ ایک ننھے لٹو کی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں جو مختلف شرح سے گھوم سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر فوٹون روشنی کا ایک ذرّہ جو برقی مقناطیسی قوّت کے وسط کا ذرّہ بھی ہے اس کا گھماؤ ایک ہوتا ہے۔ کمزور اور مضبوط نیوکلیائی قوّتوں کا ربط ڈبلیو بوسون اور گلوآن سے ہوتا ہے جن کا گھماؤ بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ گریویٹون جو قوّت ثقل کا ذرّہ ہوتا ہے اس کا گھماؤ دو ہوتا ہے۔ عدد صحیح والے گھماؤ کے حامل تمام ذرّات بوسون کہلاتے ہیں۔ اسی طرح سے مادّے کے وہ ذرّات ایسے ذیلی جوہری ذرّات سے بیان کئے جاتے ہیں جن کا گھماؤ نصف عدد صحیح ہوتا ہے جیسا کہ 1/2, 3/2,5/2 وغیرہ وغیرہ۔( نصف عدد صحیح گھماؤ والے ذرّات فرمیون کہلاتے ہیں اور اس میں الیکٹران، نیوٹران اور کوارک شامل ہیں۔) لہٰذا فوق تشاکل نفاست کے ساتھ بوسون اور فرمیون میں اور قوّت اور مادّے میں موجود دوغلے پن کو بیان کرتا ہے۔
فوق تشاکل نظرئیے میں تمام ذیلی ذرّات میں ایک ساتھی ہوتا ہے ۔ ہر فرمیون کے ساتھ بوسون ہوتا ہے۔ ہرچند کہ ہم نے یہ فوق تشاکل ساتھیوں کو قدرتی طور پر نہیں دیکھا، طبیعیات دانوں نے الیکٹران کے ساتھی کا نام "سلیکٹران" رکھ دیا ہے جس کا گھماؤ صفر ہے۔ (طبیعیات دان کسی ذرّے کے فوق ساتھی کو بیان کرنے کے لئے اس کے نام کے آگے ایس لگا دیتے ہیں۔) کمزور تعاملات میں وہ ذرّات شامل ہیں جن کو لیپٹون کہتے ہیں؛ ان کے فوق ساتھی سلپٹون کہلاتے ہیں۔ اسی طرح سے، کوارک کے ساتھی اسکوارک جن کا گھماؤ صفر ہوتا ہے کہلاتے ہیں۔ عام طور سے معلوم ذرّات کے ساتھی (کوارک، لیپٹون، گریویٹون، فوٹون وغیرہ) اسپارٹیکل یا فوق ذرّات کہلاتے ہیں۔ ان ذرّات کو ابھی ہمارے جوہری تصادم گروں میں دریافت کیا جانا باقی ہے۔ (ان کے اب تک دریافت نہ کئے جانے کی وجہ شاید یہ ہے کہ ہمارے اسراع گر اتنے طاقتور نہیں ہیں کہ ان کو پیدا کر سکیں۔)
چونکہ تمام ذیلی جوہری ذرّات یا تو فرمیون ہوتے ہیں یا بوسون، لہٰذا ایک فوق تشاکل نظرئیے میں یہ قابلیت ہے کہ تمام معلوم ذیلی جوہری ذرّات کو ایک سادے سے تشاکل میں جمع کر دے۔ اب ہمارے پاس اتنا بڑا تشاکل ہے جس میں ہم پوری کائنات کو شامل کر سکتے ہیں۔
برف کے گولے کے بارے میں سوچیں۔ برف کے گولے سے نکلنے والے ہر چھ کانٹے ایک ذیلی جوہری ذرّے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جس میں ہر دوسرا کانٹا بوسون ہے جبکہ اس کے ساتھ دوسرا کانٹا فرمیون ہے۔ اس فوق برفیلے گولے کی خوبصورتی یہ ہے کہ آپ اس کو کہیں بھی گھمائیں یہ ایک جیسا ہی نظر آئے گا۔ اس طرح سے فوق برفیلا گولہ تمام ذرّات اور ان کے اسپارٹیکل کو ایک وحدت میں پرو دیتا ہے۔ لہٰذا اگر ہمیں ایک قیاسی وحدتی میدانی نظریہ صرف چھ ذرّات کے ساتھ بنانا ہو، تو اس کا قدرتی امیدوار فوق برفیلا گولہ ہوگا۔
فوق تشاکل لامحدود باقی بچے ہوئے ذرّات کو ختم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جو دوسرے نظریات کو ختم کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ہم نے پہلے بیان کیا تھا کہ زیادہ تر انحرافات اسٹرنگ کی مقامیات کی وجہ سے ختم ہو گئے ہیں یعنی کیونکہ اسٹرنگ کی محدود لمبائی ہوتی ہے، لہٰذا قوّت اس قدر بلند نہیں ہوتی کہ اس کے قریب پہنچنے پر وہ لامحدود ہو جائے۔ جب ہم باقی انحرافات کی جانچ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بوسون اور فرمیون کے تعاملات سے دو قسمیں نکلتی ہیں۔ بہرحال یہ دونوں ہمیشہ مخالف بار کے ساتھ نمودار ہوتی ہیں۔ اس طرح سے بوسون بالکل درستگی کے ساتھ فرمیون کو زائل کر دیتے ہیں! بالفاظ دیگر کیونکہ فرمیون اور بوسون کا حصّہ ہمیشہ ایک دوسرے کی مخالفت رکھنے والے بار سے ظاہر ہوتا ہے، نظرئیے کے باقی لامحدود بچنے والے ذرّے بھی ایک دوسرے کو زائل کر دیں گے۔ لہٰذا فوق تشاکل لیپا پوتی سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے؛ نہ صرف یہ جمالیاتی دلفریب تشاکل ہے کہ اس نے قدرت میں پائے جانے والے تمام ذرّات کو ہم آہنگ کر دیا ہے، بلکہ یہ اپنی روح میں اسٹرنگ نظریہ کی بے قاعدگیوں کو بھی زائل کر دیتا ہے۔
ایک چکنے راکٹ کی صورت گری کی تشبیہ کو دوبارہ سے یاد کریں، جس میں پروں میں ہونے والی تھرتھراہٹ بڑھتے بڑھتے پروں کو پاش پاش کر دیتی ہے۔ اس کا ایک حل تو تشاکل کی طاقت کا استعمال ہے تاکہ ایک پر میں ہونے والی تھرتھراہٹ دوسرے میں ہونے والی تھرتھراہٹ کو زائل کردے۔ جب ایک پر گھڑیال کی ساعت وار صورت میں تھرتھرائے گا، تو دوسرا ضد ساعت وار تھرتھرا کر پہلی ارتعاش کو زائل کر دے گا۔ لہٰذا راکٹ بنانے میں استعمال ہونے والی تشاکل صرف مصنوعی ہونے کے باوجود بھی فن کا ایک شاہکار ہوگی جس کے استعمال سے پروں میں ہونے والے ارتعاش کو زائل کرکے ان میں توازن پیدا کیا جائے گا۔ اسی طرح سے فوق تشاکل فرمیون اور بوسون کی صورت میں ایک دوسرے کے انحرافات کو زائل کرتے ہیں۔
(فوق تشاکل اصل میں اس پریشان کن تیکنیکی مسائل کے سلسلے کو بھی حل کر دیتا ہے جو عظیم وحدتی نظریہ کے لئے مہلک ہوتی ہیں۔ عظیم وحدتی نظرئیے میں موجود پیچیدہ ریاضیاتی انحرافات کو ختم ہونے کے لئے فوق تشاکل کی ضرورت ہے۔)
ہرچند کہ فوق تشاکل ایک شاندار تصوّر پیش کرتا ہے ، سر دست کوئی بھی تجرباتی ثبوت ایسا دستیاب نہیں ہے جو اس کو ثابت کر سکے۔ اس کی سادی وجہ یہ ہے کہ شناسا الیکٹران اور پروٹون کے فوق ساتھی اتنے زیادہ ضخیم ہوتے ہیں کہ دور حاضر کے ذرّاتی اسراع گروں میں ان کو بنانا مشکل ہے۔ بہرحال ایک ثبوت کا ایسا خوش گمان حصّہ موجود ہے جو فوق تشاکل کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔ اب ہم جان چکے ہیں کہ کوانٹم کی تین قوّتوں کی طاقت ایک دوسرے سے کافی مختلف ہے۔ اصل میں کم توانائیوں پر مضبوط توانائی کمزور توانائی سے تیس گنا زیادہ طاقتور ہوتی ہے جبکہ برقی مقناطیسی قوّت سے سو گنا زیادہ۔ بہرحال ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ بگ بینگ کی ساعت کے وقت، ہمارا اندازہ ہے کہ تمام تینوں قوّتیں ، طاقت میں برابر تھیں۔ اگر ہم الٹا چلیں، طبیعیات دان حساب لگا سکتے ہیں کہ وقت کی ابتدا میں ان تینوں کی طاقت کیا ہوگی۔ معیاری نمونہ کی جانچ کرنے کے بعد طبیعیات دانوں کو معلوم ہوا کہ بگ بینگ کے وقت تینوں قوّتیں ایک نقطہ پر مرتکز تھیں۔ لیکن وہ درست طور پر ایک جیسی نہیں تھیں۔ جب ہم اس میں فوق تشاکل کو ڈالتے ہیں تو تینوں قوّتیں بے عیب طور پر نظر آتی ہیں اور قوّت میں بھی برابر ہوتی ہیں بالکل ایسے ہی جیسا کہ وحدتی میدانی نظریہ پیش کرتا ہے۔ ہرچند یہ فوق تشاکل کا براہ راست ثبوت تو نہیں ہے ، پھر بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ کم از کم فوق تشاکل معلوم طبیعیات سے میل کھاتی ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں