لیکن اس تصوّر میں ایک ممکنہ سقم موجود ہے۔ قوّت ثقل خلاء میں خم کو ظاہر کرتی ہے۔ لہٰذا سادہ طور پر ہم یہ امید کر سکتے ہیں کہ قوّت ثقل بجائے تین برین کو بھرنے کے پانچ جہتی خلاء کو بھر سکتی ہے۔ اور اس طرح کرنے کے دوران قوّت ثقل اس وقت ہلکی ہو جائے گی جب وہ تین برین کو چھوڑے گی۔ یہی چیز قوّت ثقل کو کمزور کرتی ہے۔ یہ نظریئے کی مدد کرنے کے لئے ایک اچھی چیز ہے، کیونکہ قوّت ثقل جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دوسری تین قوّتوں کے مقابلے میں بہت کمزور ہے۔ لیکن یہ قوّت ثقل کو اس قدر کمزور کر دیتی ہے کہ نیوٹن کے قانون معکوس مربع کی خلاف ورزی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود یہ قانون سیاروں، ستاروں اور کہکشاؤں پر بہت ہی اچھی طرح سے کام کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ خلاء میں ہمیں قوّت ثقل کے لئے کہیں قانون معکوس مثلث ملتا نظر نہیں آتا۔ (ذرا تصوّر کریں کہ ایک روشنی کا بلب کمرے کو روشن کر رہا ہے۔ روشنی کرہ میں پھیلی ہوئی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کرہ کا رقبہ دگنا کر دیں گے، تو روشنی کرہ پر رقبے کے لحاظ سے چار گنا زیادہ پھیل جائے گی۔ اگر روشنی کا بلب n جہتوں میں وجود رکھتا ہے تو روشنی پورے کرہ پر ہلکی ہو جائے گی جب اس کرہ کا رقبہ بقدر نصف قطر کی طاقت n-1 کی طاقت سے بڑھایا جائے گا۔)
اس سوال کا جواب دینے کے لئے طبیعیات دانوں کی ایک جماعت جس میں این آر کانی حامد، ایس ڈیموپولوس اور جی دیوالی شامل تھے اس نے تجویز پیش کی کہ شاید پانچویں جہت لامحدود نہ ہو بلکہ ہم سے صرف ملی میٹر کے فاصلے پر موجود صرف ہماری کائنات کے اوپر تیر رہی ہو، جیسا کہ ایچ جی ویلز کی سائنسی قصے میں تھا۔ (اگر پانچویں جہت ایک ملی میٹر سے زیادہ دور ہوئی تو یہ نیوٹن کے قانون معکوس مربع کی زبردست خلاف ورزی ہوگی۔) اگر پانچویں جہت صرف ایک ملی میٹر کے فاصلے پر ہے، تو اس کو چھوٹے فاصلوں پر نیوٹن کے قانون ثقل میں ہونے والے انحراف سے ناپا جا سکتا ہے۔ نیوٹن کا قانون ثقل فلکیاتی فاصلوں پر نہایت ہی اچھے طریقے سے کام کرتا ہے، لیکن اس کو کبھی بھی ملی میٹر کے حجم پر نہیں جانچا گیا ہے۔ تجرباتی اب نیوٹن کے قانون معکوس مربع میں ہونے والی خفیف انحرافات کو ناپنے کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ سر دست یہ نتائج چلنے والے تجربات کا موضوع بنے ہوئے ہیں جیسا کہ ہم نویں باب میں دیکھیں گے۔
رینڈل اور اس کے رفیق رامائن سندرم نے ایک نئے طریقے سے کام کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اس امکان جو جائزہ لیں سکیں کہ پانچویں جہت صرف ایک ملی میٹر کے فاصلے پر موجود نہیں ہے بلکہ شاید لامحدود ہے۔ یہ کام کرنے کے لئے ان کو نیوٹن کے قوّت ثقل کے قانون کو توڑے بغیر ثابت کرنا تھا کہ پانچویں جہت کیسے لامحدود ہو سکتی ہے۔ یہی وہ جگہ تھی جہاں رینڈل نے معمے کا ممکنہ حل تلاش کرلیا تھا۔ اس نے معلوم کیا کہ تین برین کی اپنی ہی ثقلی کھینچ موجود ہے جو گریویٹون کو پانچویں جہت میں جانے سے روکتی ہے۔ گریویٹون کو تین برین سے چمٹے رہنا ہوتا ہے( جیسے کہ مکھیاں ، مکھی مار کاغذ پر چپکی ہوئی ہوتی ہیں) اس کا سبب تین برین سے نکلنے والی قوّت ثقل ہے ۔ پس جب ہم نیوٹن کے قانون کو ناپنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ ہماری کائنات میں بہت حد تک درست کام کرتا ہے۔ قوّت ثقل جب تین برین کو چھوڑ کر پانچویں جہت میں ڈوبتی ہے تو اس وقت ہلکی اور کمزور ہو جاتی ہے؛ لیکن وہ زیادہ دور تک نہیں جاتی؛ کائنات کا معکوسی قانون اب بھی نافذالعمل رہتا ہے کیونکہ گریویٹون اس وقت بھی تین برین کی طرف کشش رکھتے ہیں۔ (رینڈل نے ایک اور ہماری جھلی کے متوازی ممکنہ جھلی کو متعارف کروایا ہے۔ اگر ہم دونوں جھلیوں کے درمیان ہونے والی خفیف تعاملات کی پیمائش کریں تو اس کو اتنا درست کیا جا سکتا ہے جس کی بنیاد پر ہم عددی طور پر قوّت ثقل کی کمزوری کو بیان کر سکتے ہیں ۔)
"اس وقت کافی سنسنی تھی جب پہلی مرتبہ اس بات کو پیش کیا گیا کہ اضافی جہتیں [ترتیب وجود کے مسئلے] کے ماخذ کی طرف ایک اور طرح سے توجہ دی جا سکتی ہے،" رینڈل کہتی ہیں۔ "مزید مکانی جہتوں کا خیال شروع میں وحشی اور پاگل پن لگتا ہے، لیکن کافی مضبوط توجیحات ایسی موجود ہیں جس سے اس بات پر یقین دلاتی ہیں کہ اصل میں اضافی مکانی جہتیں موجود ہیں۔"
اگر یہ طبیعیات دان درست ہوئے، تب قوّت ثقل اتنی ہی طاقتور ہو گی جتنی کہ یہ دوسری تین قوّتیں ہیں، بس فرق صرف اتنا ہے کہ قوّت ثقل کافی سبک رفتار ہے کیونکہ اس میں سے کچھ رس کر اضافی خلاء میں چلی جاتی ہے۔ اس نظریئے کا ایک عمیق اثر یہ ہے کہ توانائی جس پر یہ کوانٹم اثرات قابل پیمائش بنتے ہیں ہو سکتا ہے کہ پلانک توانائی(1019 ارب وولٹ )نہ ہو جیسا کہ پہلے سمجھا جاتا تھا۔ شاید دسیوں کھرب الیکٹران وولٹ ضروری ہوں گے۔ اگر ایسی صورت ہے تو لارج ہیڈرون کولائیڈر (جس کو مکمل کرنے کی تاریخ ٢٠٠٧ء کی ہے ) شاید ایک عشرے میں ہی ان کوانٹم کے ثقلی اثرات کی کھوج کر لے گا۔ اس بات نے تجرباتی طبیعیات دانوں کے درمیان اجنبی ذرّات کو ڈھونڈنے کے لئے کافی زبردست دلچسپی پیدا کردی۔ یہ وہ ذرّات ہوں گے جو معیاری نمونے کے ذیلی ذرّات میں ابھی شامل نہیں ہیں۔ ممکن ہے کہ کوانٹم ثقلی اثرات ہماری پہنچ میں ہی ہوں۔
جھلیاں اگرچہ معقول لیکن تاریک مادّے کی بابت بھی قیاسی جواب دیتی ہیں۔ ایچ جی ویلز کے ناول غیر مرئی آدمی میں اہم کردار چوتھی جہت میں معلق تھا لہٰذا وہ غائب ہو گیا تھا۔ اسی طرح فرض کریں کہ ایک متوازی کائنات موجود ہے جو ہماری کائنات کے بالکل اوپر معلق ہوئی ہے۔ کوئی بھی متوازی کائنات کی کہکشاں ہمارے لئے غیر مرئی ہو گی ۔ لیکن خم زدہ اضافی خلاء کی وجہ سے پیدا ہونے کی قوّت ثقل ، کائنات میں اچھلتی کودتی رہے گی ۔ لہٰذا جب ہم اپنی کہکشاؤں کی خصوصیات کو ناپیں گے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ثقلی کھینچ اس سے کہیں زیادہ زوردار ہے جتنی کہ نیوٹن کا قانون بیان کرتا ہے کیونکہ اس کے پیچھے ایک اور کہکشاں چھپی ہوئی ہوگی، جو قریبی برین میں تیر رہی ہوگی۔ یہ خفیہ کہکشاں جس نے ہماری کہکشاں کے پیچھے بسیرا کیا ہوا ہوگا ، مکمل طور پر غیر مرئی ہوگی، اور ایک اور جہت میں تیر رہی ہوگی، لیکن یہ ایسا تاثر دے گی جیسا کہ ہالہ ہماری کہکشاں کے گرد موجود ہے جو کل کمیت کا ٩٠ فیصد ہے۔ لہٰذا تاریک مادّہ ہو سکتا ہے کہ متوازی کائنات کی وجہ سے پیدا ہو رہا ہو۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں