اس کا تمام تر انحصار دوربین کے حجم پر ہے ! کائنات کو ایک عظیم ٹائم مشین کی طرح سے استعمال کرنے کی ہماری صلاحیت روشنی کی محدود رفتار کی وجہ سے ہے - اگرچہ یہ کائنات میں سب سے زیادہ تیز رفتار ہے اس کے باوجود یہ صرف 9 کھرب 50 ارب کلومیٹر (5 کھرب 90 ارب میل) فی برس سے سفر کر سکتی ہے، لہٰذا وہ تمام روشنی جو دور دراز اجسام سے آ رہی ہے اور جس کو ہم اب دیکھ رہے ہیں ماضی میں کسی وقت اپنے سفر پر نکلی ہو گی۔
یہاں تک کہ صرف خالی آنکھ سے بھی، آپ اینڈرومیڈا کہکشاں کو دیکھ سکتے ہیں، آپ کی سب سے قریبی کہکشانی پڑوسیوں میں سے ایک، جس کو دیکھنا ماضی میں 25 لاکھ برس دیکھنے کے برابر ہے۔ ایک چھوٹی دوربین کروڑ ہا نوری برس کی دوری پر موجود کہکشاؤں کو دکھا سکتی ہے - سنبلہ جھرمٹ کی کچھ کہکشاؤں سے زمین پر آنے والی روشنی نے لگ بھگ اس وقت رخت سفر باندھا تھا جب ڈائنوسارس معدوم ہو رہے تھے۔ ہبل خلائی دوربین سے اب تک دیکھی جانے والی سب سے دور کی کہکشاں جس کا اعلان نومبر 2012ء میں کیا گیا تھا اور جو MACS0647-JD کے نام سے جانی جاتی ہے، وہ 13 ارب 30 لاکھ نوری برس کے فاصلہ پر ہے، لہٰذا ہم ماضی میں بگ بینگ کے بعد صرف 42 کروڑ پہلے کا وقت دیکھ رہے ہیں۔ اور ریڈیائی دوربینیں تو اس سے بھی بہتر بگ بینگ کے چمکنے کے بعد صرف 13 ارب 70 کروڑ برس پہلے کی کمزور پس منظر کی خرد امواج کا سراغ لگا کر کام کر سکتی ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں