Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 19 جون، 2016

    کیا ہم ایک ڈائنوسار کو ایک محفوظ ڈی این اے سے جلا بخش سکتے ہیں ؟



    ناپید انواع کو واپس لانا ایک حقیقی امکان ہے۔ سچ تو یہ ہے، سائنسدانوں نے سائبیریا کی مستقل جمی ہوئی برف میں محفوظ اونی میمتھ کی باقیات سے اس کو کلون کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وہ ہاتھی کے خلیے کے مرکزے کو میمتھ کے مرکزے سے تبدیل کر کے میمتھ کے ان جنین کو ہاتھیوں کے اندر پیوست کرنے کے بعد میمتھ کو بنانے کی امید کرتے ہیں۔

    ڈائنوسار کی کلوننگ کی امید کا امکان بہرحال کوئی بہت اچھا نہیں ہے۔ نئی تحقیق بتاتی ہے کہ ڈی این اے کی نصف زندگی صرف 521 برس کی ہے، اور یہ 68 لاکھ برس میں مکمل طور پر ٹوٹ جائے گا۔ ڈائنوسارس لگ بھگ 6 کروڑ 65 لاکھ برس پہلے مر چکے ہیں، یعنی کہ ان کا ڈی این اے کافی عرصہ پہلے ہی ختم ہو گیا ہے۔ دوسرا ممکنہ متبادل یہ ہے کہ ڈائنوسار جیسے جانوروں کے جینیاتی کوڈ کو لے کر کمپیوٹر کے ساتھ قدیم 'ختم ہوئی' ڈائنوسار کی جین کا استعمال کیا جائے جو اب ممکنہ طور پر ڈائنوسارس کی نسل کے ڈی این اے میں موجود ہیں جیسا کہ پرندے۔ آج ہمارے پاس ضروری فنی مہارت موجود نہیں ہے، تاہم سائنس دانوں نے اس امکان کو رد نہیں کیا ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کیا ہم ایک ڈائنوسار کو ایک محفوظ ڈی این اے سے جلا بخش سکتے ہیں ؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top