مریخ شاید سب سے زیادہ دلچسپ، اور یقینی طور پر نظام شمسی میں سب سے زیادہ زمین جیسی، دنیا ہے اور اس بات کو جاننے کے لئے ناسا اب بھی کافی ساری رقم خرچ کرنے کو تیار ہے۔ اب تک ہم نے صرف چند درجن بھر ہی خلائی کھوجی کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار کے گرد بھیجے ہیں جن میں سے ہر ایک خاص آلات لے کر گیا ہے تاکہ ہمیں سطح کے بارے میں نئی اطلاعات دے سکے، جب کہ کیوریوسٹی جہاں گرد سرخ سیارے پر محفوظ طریقے سے اترنے والا صرف ساتواں خلائی جہاز (اور چوتھا جہاں گرد) ہے۔ مریخ کے کم و بیش یکساں رنگ کے باوجود یہ ایک کافی متنوع فیہ جہاں ہے، جہاں متنوع فیہ ماحول اور زمینی خصائص موجود ہیں - ہم نے ابھی تک صرف سطح کو ہی کھرچا ہے تاہم جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہمیں تیزی سے زمین کے جیسا ماضی ملتا ہے جو اہم سوالات اٹھاتے ہیں جن کے جوابات ہم اب بھی پورے نہیں دے سکتے۔ سطح پر کتنا پانی بہا ہے ؟ کیا مریخ کے کبھی کوئی سمندر تھے ؟ اس کے کرۂ ہوائی اور سمندروں کا کیا ہوا؟ کیا کبھی وہاں پر سادہ حیات نے اپنا پیر جمائے تھے اور کیا اب بھی کہیں پر موجود ہے ؟ یہ وہ اسرار ہیں جن کے حل کی امید نئے جہاز جیسا کہ میون اور موم دلا رہے ہیں۔
بدھ، 15 جون، 2016
- بلاگر میں تبصرے
- فیس بک پر تبصرے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں