قوس و قزح کسی اور چیز سے نہیں بلکہ ایک گلاس پانی سے بنائیں
تجربے کے لئے درکار اشیاء
√پانی کا گلاس
√کارڈ بورڈ
√قینچی
√چپکنے والا شفاف ٹیپ
تجربے کے لئے درکار وقت:10 منٹ
1۔ کارڈ کو کاٹیں
دھوپ والے دن کا انتظار کریں۔ ایک 2.5 سینٹی میٹر (1 انچ) چوڑی دراز کارڈبورڈ میں بنائیں اس دراز کو آپ کے گلاس کی لمبائی سے تھوڑا زیادہ طویل ہو۔
2۔ کارڈ کو کھڑا کریں
سورج اور اپنے درمیان سوراخ کے ساتھ اس کو کھڑا کریں۔ تلے میں شفاف چپکنے والا ٹیپ لگا دیں تاکہ وہ سیدھا رہے۔
3 ۔اپنا گلاس رکھیں
کارڈ سے آگے اپنا پانی کا گلاس اس طرح رکھیں کہ کارڈ گلاس اور سورج کے درمیان ہو۔ روشنی اس سے گزرنی چاہئے تاکہ گلاس سے ٹکرا کر قوس و قزح میں بکھر جائے۔ گلاس کو تھوڑا سے ہلائیں تاوقتیکہ وہ ظاہر ہو جائے۔
اس تجربے سے آپ کیا سیکھیں گے
روشنی کی خصوصیات، اس کے مختلف طول موج اور روشنی کا طیف
قوس و قزح کو الٹ دیں
گھما کر طیف کے قریب ہوں
کارڈ کے ایک دائرے کو ساتھ حصوں میں تقسیم کریں۔ ان میں سے ہر ایک کو قوس و قزح کے مختلف رنگ سے رنگ دیں، درمیان میں پنسل گھسائیں اور جتنا تیز گھما سکتے ہیں گھمائیں۔ رنگوں کو لازمی طور پر ضم ہو کر لگ بھگ کارڈ میں سفید رنگ کو چھوڑنا ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طیف کے رنگ عام طور پر ہماری دیکھی جانے والی روشنی کے سفید رنگ میں ضم ہو جاتے ہیں۔
قوس و قزاح کے حقائق
1 کتنے رنگ؟
ارسطو کا خیال تھا کہ قوس و قزاح صرف سرخ، ہرے اور بنفشی رنگ سے بنتی ہے۔ آئزک نیوٹن وہ پہلا شخص تھا جس نے قوس و قزاح کے طیف کو سات رنگوں میں تقسیم کیا۔
2 راستے کی پیروی
قدیم یونان میں قوس و قزاح کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ آسمان میں دیوی آئیرس کے جانے کا راستہ ہے جو انسانوں کی دنیا کو دیوتا کی دنیا سے منسلک کرتا ہے۔
3 زاویہ کو تلاش کریں
روشنی کو پانی کے قطروں سے لگ بھگ 42 درجے پر منتشر ہونا ہوتا ہے تاکہ اسے انسانی آنکھ دیکھ سکے اور آپ کا چہرہ سورج سے دور ہونا چاہئے۔
4 میری چیز دو گنا کر دیں
دہری قوس و قزاح پانی کے مختلف قطروں کے حجم سے وقوع پذیر ہوتی ہے جو درکار انعطافی درجہ مہیا کرتے ہیں۔ تہری بلکہ چہارتا قوس و قزاح کا بننا بھی ممکن ہے تاہم ایسا بہت ہی شاذونادر ہوتا ہے۔
5 نو سے تین تک
شیفیلڈ کے لوگ 14 مارچ 1994ء کو صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک رہنے والی قوس و قزاح کا نظارہ کرنے کے قابل ہو گئے تھے، جس نے اب تک سب سے طویل عرصہ تک دیکھی جانے والی قوس و قزاح کا ریکارڈ بھی تھامے رکھا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں