ٹائٹن کا مفصل نقشہ کیسینی کے ہر اڑان کے دوران بنایا جاتا ہے تاہم ریڈار ارض کی تنگ پٹیاں ہی دکھا پاتے ہیں جن کو نوڈلز کہتے ہیں جن کو ملانا ایک سر کا درد ہے۔ یورینس کے تمام مہتاب وائیجر کے سفر کے دوران میں ایک نصف حصّے میں مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوبے ہوئے تھے (ملاحظہ کیجئے آٹھواں باب) اور آج تک ان کا مفصل نظارہ ہمیں اسی سے حاصل ہوا ہے۔ پانچ مہتابوں کے نقشے معیار میں ایک دوسرے سے کافی تفاوت رکھتے ہیں، مرنڈا اور ایریل کے سب سے اعلیٰ معیار کے ہیں۔ نیپچون پر جس چاند کو تفصیل سے دیکھا گیا ہے وہ صرف ٹرائیٹن ہے، اور چاند کا صرف 35 فیصد علاقے کی تصویر اس قابل ہے کہ اس سے کوئی کام کا نقشہ بن سکے۔
مثالی طور پر اترنے کے لئے اصلی جگہوں کے لئے کافی جدید تحقیق کی ضرورت ہے۔ جب مثالی اترنے کی جگہوں کی تلاش کی جاتی ہے، تو خلائی اڑان منصوبہ ساز ایسی جگہوں کو تلاش کرتے ہیں جو کافی سارے سائنسی مقاصد کو پورا کر سکیں جبکہ اس کے ساتھ ہی عملے کو بھی اترنے کے لئے محفوظ جگہ فراہم کریں۔ بیرونی مہتابوں پر اترنا کافی حد تک زمین کے چاند پر اپالو کے اترنے جیسا ہی ہوگا، ایک طاقتور اترنے والا راکٹ انجن خالی جگہ میں استعمال کیا جائے گا۔
مشتری کے گلیلائی سیارچوں پر اترتے وقت ایک اور چیز کو مد نظر رکھنا ہوگا – تابکاری۔ " وہاں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں آپ کو تابکاری نہ ملے،" ایمز ریسرچ سینٹر کے جیف مور کہتے ہیں۔ " سوال صرف یہ ہے کہ کس جگہ آپ کو کم تابکاری ملے گی۔"
سب سے بری صورتحال تو مشتری کے مہلک مقناطیسی کرۂ میں دفن آئی او پر ہوگی۔ "آئی او میں ایسا بلند درجہ کا تابکاری والا ماحول ہے کہ وہ نظام شمسی میں سب سے نامہربان جگہ بن جاتی ہے۔ ماہر برکانیات دان (آتِش فشاں پہاڑوں کی ماہیت کے عالِم) روزلے لوپس کہتے ہیں۔ پیزا کی شکل کے مہتاب پر اترنا کسی کی بھی صحت کے لئے خطرہ ہے۔ سرگرم آتش فشاں بغیر خبردار کئے پھٹ پڑتے ہیں اور اس قدر متشدد ہوتے ہیں کہ اترنے والے جہاز کو نقصان پہنچا دیں۔ مزید براں ممکنہ طور پر آئی او کی سطح کئی علاقوں میں غیر مستحکم ہوگی کیونکہ وسیع لاوے کے بہاؤ نے وسیع میدانوں کو بہت ہی مہین پرت سے ڈھانک لیا ہوگا جو خلائی جہاز کا وزن نہیں سنبھال سکے گی اور ٹوٹ کر نیچے پگھلے ہوئے میگما میں گر جائے گی۔
اس کے باوجود وہاں پر انسانوں کے دورے کے لئے مناسب جگہیں موجود ہوں گے اگرچہ وہاں مسکن تو نہیں بنایا جا سکتا۔ لوپس زیر زمین لاوا کی سرنگوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں ، غار جو مشتری کی جھلسا دینے والی تابکاری سے حفاظت مہیا کریں گی۔
آئی او پر تو آپ کو مہلک تابکاری منٹوں میں ہی ختم کر دے گی۔ لیکن ہمیں امید ہے کہ وہاں پر لاوا کی سرنگیں موجود ہوں گی اس کی وجہ وہاں پر بہنے والے لاوا کی قسم ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہاؤ ہوائی کے پاہو ہو جیسے ہوں گے۔ بہرحال وہاں پر کسی جگہ کو بنانے کے لئے یہ واقعی میں ایک مختلف جگہ ہوں گی۔ آپ کو لوگوں کو زیر زمین رکھنا ہوگا اور پھر آپ کو وہاں آکسیجن اور دوسری طرح کی چیزیں بنانا ہوں گی۔ آپ کو اس بات کا بھی اچھی طرح یقین کرنا ہوگا کہ لاوا کی سرنگیں کسی دوسرے آتش فشاں کے پھٹنے سے دوبارہ نہ بھر جائیں، اور اس کا آپ کیسے اندازہ لگائیں گے؟ آئی او پر آتش فشاں کافی لمبے عرصے تک متحرک رہتے ہیں، جہاں تک ہم جانتے ہیں وہ دہائیوں تک پھٹتے رہتے ہیں۔ بھلے وہاں خالی لاوا کی سرنگیں بھی موجود ہوں تو کیا آپ تمام تکلیف اور اخراجات اٹھا کر وہاں کچھ بنائیں گے جب وہاں پر مستقبل میں لاوے کے آنے کا خطرہ موجود ہو؟
خاکہ 10.5گینی میڈ کا ارضیاتی نقشہ
آئی او کے ساتھی ان برفیلے مہتابوں پر بھی لاوا کی سرنگوں کے پائے جانے کا امکان ہے جہاں برفیلے آتش فشاں سرگرم تھے ۔ گینی میڈ، انسیلیڈس ، مرنڈا اور ایریل جیسے تمام جہانوں میں برف کے خالی بہاؤ ، اپنے پیچھے زیر زمین پناہ کے خانے چھوڑ گئے ہیں جو مستقبل کے آباد کاروں کی انتظار میں ہیں۔ یہ قدرتی برف سے بنے ہوئے گھر آج کی پرسکون ارضیاتی ماحول میں کافی مستحکم ہیں۔
آئی کے آتش فشاں مستقبل کے مسافروں کے لئے کوئی بری خبر نہیں ہیں، لوپس کہتے ہیں۔ جہاں بھی حرارت ہوگی وہاں توانائی ہوگی۔ "آپ آتش فشانوں سے ارضی حرارت حاصل کر سکتے ہیں، لیکن یہ ایک مشکل کام ہوگا۔ یہ تو زمین پر بھی کافی مشکل ہے؛ اس کو آپ کسی بھی آتش فشاں سے حاصل نہیں کر سکتے۔ میں نہیں جانتا کہ آپ کو کتنا نیچا سوراخ کرنا ہوگا، لیکن سوچیں کہ آئی او کی پرت کے نیچے میگما کا سمندر موجود ہے۔ یہاں پر حرارت پرت سے نکل رہی ہوگی۔ تاہم سب سے آسان کام تو آتش فشانوں کے دھانے پر کھدائی کرنا ہوگا۔"
خاکہ 10.6 آئی او پر کچھ جگہیں ممکنہ طور پر ہوائی کی ٹھرسٹن لاوے کی سرنگوں جیسی ہیں اور انسانی محققین کو زیر زمین مشتری کی تباہ کن تابکار ماحول سے پناہ گاہ بہم پہنچا سکتی ہیں۔
خاکہ 10.7 تابکاری کی سطح مشتری کے چاند یوروپا کے مختلف حصّوں پر مختلف ہے۔ سب سے زیادہ کم تابکاری شمالی اور جنوبی استوائی کے اہم حصّوں پر ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں