Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 21 جولائی، 2016

    حرارتی اتار چڑھاؤ کی تلافی




    ایک اور طریقہ ہے جس میں بصری خوردبین نے لیزر کے استعمال کے ذریعہ کرۂ فضائی میں ہونے والے بگاڑ کی تلافی کی ہے۔ ستارے اس لئے نہیں جھلملاتے کہ وہ مرتعش ہیں؛ ستاروں کے جھلملانے کی اہم وجہ کرۂ فضائی میں ہونے والے چھوٹے یا معمولی اتار چڑھاؤ ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بیرونی خلاء میں کرۂ فضائی سے دور ستارے ہمارے خلا نوردوں کو مسلسل گھورتے رہتے ہوں گے۔ ہرچند کہ ستاروں کے اس جھلملانے سے ہی رات کے آسمان کی خوبصورتی قائم ہے تاہم فلکیات دانوں کے لئے یہ ایک بھیانک خواب کی طرح ہے جس کی وجہ سے ان کو فلکی اجسام کی دھندلی تصاویر حاصل ہوتی ہیں۔( جب میں بچہ تھا مجھے یاد ہے کہ میں سیارہ مریخ کی دھندلی تصویر کو دیکھتا تھا اور دعا کرتا تھا کہ کوئی ایسا طریقہ ہو جس کے ذریعہ اس کی واضح اور صاف تصویر حاصل ہو سکے۔ صرف اگر کرۂ فضائی سے ہونے والے خلل کو روشنی کی کرنوں کو ازسرنو ترتیب دے کر ختم کر دیا جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ ماورائے ارضی حیات کا راز شاید حل ہو سکتا ہے۔)

    اس دھندلاہٹ کو ختم کرنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ لیزر اور تیز رفتار کمپیوٹر کا استعمال اس خلل کو ختم کرنے کے لئے استعمال کیا جائے ۔ یہ طریقہ "توافقی بصریات" کا استعمال کرتا ہے۔ جس کو میرے ہارورڈ کے ہم جماعت رفیق کار کلیئر میکس اور دیگر نے عظیم الجثہ(دنیا کی سب سے بڑی) ڈبلیو ایم کیک دوربین ہوائی اور ایک چھوٹی تین میٹر شین دوربین جو کیلی فورنیا کی لک رصدگاہ میں موجود ہے ، کو استعمال کرکے بنایا ہے۔ مثال کے طور لیزر کی ایک کرن کو خلاء میں پھینک کر ہم کرۂ فضائی کا درجہ حرارت ناپ سکتے ہیں۔ بعد ازاں اس اطلاع کو کمپیوٹر کے ذریعہ جانچ سکتے ہیں اور پھر دوربین کے عدسوں میں تھوڑی سی موافقت پیدا کرکے ستاروں کی روشنی میں پیدا ہونے والے خلل کی تلافی کی جا سکتی ہے۔ اس طرح سے کوئی بھی کرۂ فضائی میں موجود زیادہ تر شور کو ختم کر سکتا ہے۔

    اس طریقے کو کامیابی کے ساتھ 1996ء میں جانچا گیا اور تب سے یہ سیاروں، ستاروں اور کہکشاؤں کی بالکل صاف تصاویر پیش کر رہا ہے۔ اس نظام میں ایک ہم آہنگ رنگی لیزر کی شعاع آسمان میں داغی جاتی ہے جو 18 واٹ کی قوّت استعمال کرتی ہے۔ اس لیزر کو ایک 3 میٹر کی دوربین کے ساتھ منسلک کیا ہوتا ہے جس کے بگڑے ہوئے عدسے فضائی خلل سے موافقت پیدا کرنے کے لئے صحیح کئے جاتے ہیں۔ تصویر سی سی ڈی کیمرے پر لی جاتی ہے اور پھر اس کو ڈیجیٹلائیز کر دیا جاتا ہے۔ معقول لاگت کے ساتھ اس نظام سے حاصل کردہ تصاویر کا معیار ہبل خلائی دوربین سے حاصل ہونے والی تصاویر جیسا ہے۔ کوئی بھی اس کے ذریعہ بیرونی سیاروں کو باریکی سے یہاں تک کہ اس طریقہ کا استعمال کرکے کوئی کوزار کے قلب میں بھی جھانک سکتا ہے۔ اس طرح سے بصری دوربینوں کو نئی زندگی مل جاتی ہے۔

    اسی طریقے سے کیک دوربین سے حاصل ہونے والی تصاویر کے معیار کو دس گنا زیادہ بہتر کیا گیا ہے۔ کیک رصدگاہ ہوائی کے غیر متحرک آتش فشاں مونا کیا کی چوٹی پر سمندر کی سطح سے لگ بھگ 14 ہزار فٹ اوپر دو جڑواں دوربینوں پر مشتمل ہے جن میں سے ہر ایک کا وزن 270 ٹن ہے۔ ہر آئینہ 10میٹر 394 انچ) پر پھیلا ہوا ہے جو 36 مسدسی ٹکڑوں سے مل کر بنا ہے ، ان میں سے ہر انفرادی حصّے کو الگ سے کمپیوٹر کے ذریعہ چلایا جا سکتا ہے۔ 1999ء میں ایک توافقی بصریات کا نظام کیک دوم میں لگایا گیا جو چھوٹے قابل توافق آئینے تھے جو اپنی ساخت کو 670 مرتبہ فی سیکنڈ بدل سکتے تھے۔ اس سے قبل اس نظام نے ملکی وے کہکشاں کے قلب میں موجود بلیک ہول کے گرد چکر لگانے والے ستاروں، نیپچون کی سطح، اور ٹائٹن (زحل کا ایک چاند) یہاں تک کہ ایک ماورائے شمسی سیارے جو اپنے مرکزی ستارے کو گہن لگا رہا تھا اور زمین سے 153 نوری برس کے فاصلے پر موجود تھا کی تصاویر حاصل کی تھیں۔ ستارے HD 209458 سے آتی ہوئی روشنی اسی طرح مدھم ہوئی جیسا کہ اندازہ لگایا گیا تھا کیونکہ سیارہ ستارے کے سامنے حرکت کر رہا تھا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: حرارتی اتار چڑھاؤ کی تلافی Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top