Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 26 اگست، 2016

    ہر چیز کا خاتمہ

    دسواں باب


    [غور کریں] زیادہ تر طبیعیات سمجھتے ہیں کہ سورج تمام سیاروں سمیت وقت کے ساتھ حیات کے لئے بہت ہی سرد جگہ بن جائے گی تاوقتیکہ کوئی عظیم جسم سورج میں گرے اور اس کو نئی زندگی عطا کر دے – یقین رکھئیے جیسا کہ میں رکھتا ہوں کہ مستقل بعید میں انسان آج کے مقابلے میں کافی مکمل مخلوق ہوگی، یہ ایک ناقابل برداشت بات ہے  کہ اتنی طویل  اور سست رفتار ترقی کے بعد اس کا اور تمام  ذی حس ہستیوں کا مقدر  مکمل فنا بن جائے ۔
    -         چارلس ڈارون

      نورس تمثیل کے مطابق روز حساب زوال کے دیوتا انقلاب حیات کے ساتھ جلوہ گر ہوں گے ۔  اس وقت وسطی زمین  اور فلک  ہڈیوں کا گودا جما دینے والی سردی کے شکنجے میں ہوں گی۔ چیر دینے والی ہوائیں،  خیرہ کر دینے والے برفیلے طوفان، کھنڈر کر دینے والے زلزلے اور خشک سالی زمین سے  لپٹ جائے گی اور مرد و عورت بڑی تعداد میں بے بسی سے مرنے لگیں گے۔ تین سرما کے موسم  بغیر کسی سکون کے اسی طرح سے زمین کو مفلوج کر دیں گے ۔ جبکہ خونخوار بھیڑیے سورج اور چاند کو کھا جائیں گے اور زمین کو مکمل تاریکی میں ڈبو دیں گے۔ فلک کے ستارے گرنے لگے گئیں، زمین کپکپانے لگے گی اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ بلائیں آزاد ہو جائیں گی کیونکہ تباہی کا دیوتا لوکی فرار ہو کر  جنگ، افراتفری اور بے چینی  سنسان زمین پر پھیلائے گا۔

    اوڈین دیوتاؤں کا باپ اپنے جانبازوں کو آخری مرتبہ ولہا لا  میں حتمی لڑائی کے لئے جمع کرے گا۔ بالآخر جب دیوتا ایک ایک کرکے مر جائیں گے  تو برائی کا دیوتا'سرتر' آگ  اور گندھک  کی پھونک مارے گا جس سے ایک عظیم الجثہ دوزخ جنم لے گی جو آسمان و زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ پوری کائنات آگ کی لپیٹوں میں لپٹی ہوئی ہوگی زمین سمندر میں ڈوب جائے گی اور وقت رک جائے گا۔

    تاہم اس راکھ سے ایک نئی شروعات ہوگی۔ ایک نئی دنیا  پہلے سے مختلف سمندر میں سے ظہور ہونا شروع ہوگی اور نئے پھل اور اجنبی پودے زرخیز مٹی سے نکلنا شروع ہوں گے اور ایک نئی نسل انسانی کو جنم دیں گے۔

    وائی کنگ  کا عظیم الجثہ انجماد جس کے بعد آگ کے شعلوں  اور حتمی جنگ  دنیا کے انجام کی ایک انتہائی اندوہناک کہانی بیان کرتی ہے۔ پوری دنیا کی اساطیری کہانیوں میں آپ کو اسی قسم کی چیزیں ملیں گی۔ دنیا کا خاتمہ ایک عظیم ماحولیاتی تباہی  جو عام طور پر ایک عظیم آگ ، زلزلہ یا برفیلا طوفان ہوتا ہے اس سے ہوتی ہے اور حتمی جنگ نیکی اور بدی کے درمیان چلتی ہے۔ تاہم اس کے بعد ایک امید کا پیغام بھی موجود ہوتا ہے ۔ راکھ میں سے نئی زندگی جنم لیتی ہے۔

    سائنس دان جو طبیعیات کے سرد قوانین کا سامنا کر رہے ہیں ان کو بھی اسی قسم کی چیزوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کہانیوں کے بجائے اعداد و شمار  بتا تے ہیں کہ سائنس دان کائنات کے اختتام کو کس طرح سے دیکھ رہے ہیں۔ تاہم اسی طرح کے قیاس سائنسی  دنیا میں بھی موجود ہیں۔ آئن سٹائن کی مساوات کے حل میں ہمیں اسی طرح کا ممکنہ مستقبل نظر آتا ہے جو جما دینے والا سرد، آگ اور تباہی سے لبریز ہوگا  اور آخر میں کائنات کا خاتمہ ہو جائے گا۔ تاہم کیا ایک حتمی جنم ہوگا؟

    ڈبلیومیپ سیارچہ سے حاصل کردہ تصویر بتاتی ہے کہ ایک پراسرار ضد ثقل قوّت کائنات کے پھیلاؤ کو اسراع  دے رہی ہے۔ اگر یہ ارب ہا یا کھرب ہا برسوں تک جاری رہی تو کائنات لامحالہ طور پر ایک عظیم انجماد تک جا پہنچے گی جو زوال کے دیوتاؤں کی کہانیوں جیسا ہی انجام ہوگا جس میں تمام معلوم حیات کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ ضد ثقل قوّت کائنات کو کائنات کی مقدار کے تناسب سے الگ کر رہی ہے۔ پس جتنی بڑی کائنات ہوگی اتنا زیادہ ہی یہ ضد ثقل کائنات کو الگ کرے گی۔ یہ برائی کا چکر ابد تک جاری رہے گا تاوقتیکہ کائنات بے قابو ہو کر شارحانہ طور پر پھیل جائے گی۔
      

    بالآخر  مقامی جماعت کے جھرمٹ کی صرف چھتیس کہکشائیں ہی قابل مشاہدہ کائنات کو تشکیل دے رہی ہوں گی  کیونکہ ارب ہا کہکشائیں ہمارے افق سے بھی دور چلی گئی ہوں گی۔ کہکشاؤں کے درمیان خلاء روشنی کی رفتار سے بھی تیز   رفتار پھیل رہا ہوگا کائنات  انتہائی ہولناک طریقے سے  تنہائی کا شکار ہو جائے گی۔ درجہ حرارت گر جائے گا کیونکہ  بچی ہوئی توانائی خلاء میں مہین سے مہین تر ہوتی چلی جائے گی۔ جب درجہ حرارت مطلق سفر تک گر جائے گا ذی شعور نوع کو اپنے حتمی مقدر یعنی کہ منجمد ہو کر فنا ہونے کا سامنا کرنا ہوگا ۔  
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ہر چیز کا خاتمہ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top