Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 18 اگست، 2016

    میز پر رکھا اسراع گر




    ایل ایچ سی کے ساتھ طبیعیات دان بتدریج قابل حاصل توانائی کی اوپری سطح پر دور حاضر کے اسراع گروں کے ساتھ پہنچ رہے ہیں جو اب کافی جدید شہروں سے بڑے ہیں اور جن کی لاگت ارب ہا ڈالر تک جا پہنچی ہے ۔ یہ اتنی بڑے ہیں صرف اقوام کی بڑی شراکت داری سے ہی ان کو بنایا جا سکتا ہے۔ نئے خیالات اور اصول اس لئے ضروری ہیں اگر ہم چاہتے ہیں کہ روایتی اسراع گروں کو پیش آنے والی مشکلات سے نمٹا جا سکے۔ ذرّاتی طبیعیات کی جرت مندانہ مہم کا مقصد ایک "میز پر رکھا" ہو ا اسراع گر بنانا ہے جو ارب ہا الیکٹران وولٹ کی توانائی کی حامل کرن کو روایتی اسراع گروں کے مقابلے میں انتہائی کم لاگت اور حجم کے ساتھ پیدا کر سکے۔

    مسئلہ کو سمجھنے کے لئے چوکی دوڑ کا تصوّر کریں جہاں پر دوڑنے والے ایک بہت بڑے دائروی دوڑ راہ کے گرد تقسیم ہیں۔ دوڑنے والوں کو راہ کے گرد دوڑتے ہوئے چھڑی کو ایک دوسرے کو دینا ہے۔ اب تصوّر کریں کہ ہر مرتبہ جب چھڑی ایک دوڑنے والے سے دوسرے دوڑنے والے کے ہاتھ میں جاتی ہے تو دوڑنے والے کو توانائی کا اضافی جھٹکا ملتا ہے اس طرح سے وہ راہ پر کامیابی کے ساتھ تیز دوڑ سکتا ہے۔

    اسی طرح سے ذرّاتی اسراع گر میں ہوتا ہے جہاں پر چھڑی ذیلی ذرّات کی کرن پر مشتمل ہے جو دائروی راہ میں چکر لگا رہے ہیں۔ ہر مرتبہ جب کرن ایک دوڑنے والے سے دوسرے دوڑنے والے کے پاس پہنچتی ہے تو کرن کو ریڈیائی تعدد ارتعاش کی توانائی دی جاتی ہے جو اس کی سمتی رفتار کو تیز سے تیز تر اسراع دیتی ہے۔ یہی طریقہ ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے ذرّاتی اسراع گر پچھلی نصف صدی سے بنائے جا رہے ہیں۔ روایتی اسراع گروں کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہم ریڈیائی تعدد ارتعاش کی توانائی کو ڈالنے کی آخری حد تک جا پہنچے ہیں جس کا استعمال کرکے اسراع گر کو چلایا جاتا ہے۔ 

    اس پریشان کن مسئلے کو حل کرنے کے لئے سائنس دان بنیادی سطح پر مختلف طریقوں سے توانائی کو کرن میں ڈالنے کے تجربات کر رہے ہیں جیسا کہ طاقتور لیزر کی کرن جو توانائی کی قوّت میں شارحانہ اضافہ کرتی ہے۔ لیزر کی روشنی کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ "مربوط" ہوتی ہے – یعنی کہ روشنی کی تمام موجیں انتہائی درستگی کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے شاندار توانائی کی کرن کو پیدا کرنا ممکن ہو گیا ہے۔ آج لیزر کی کرنیں توانائی کی وہ بوچھاڑیں پیدا تھوڑے سے وقت کے لئے پیدا کرتی ہیں جو کھرب ہا واٹس توانائی پر مشتمل ہوتی ہیں (موازنہ کے طور پر نیوکلیائی پاور پلانٹ ایک ارب واٹ توانائی کا کچھ حصّہ ہی پیدا کر سکتا ہے تاہم وہ مسلسل شرح سے ایسا کرتا ہے ۔) وہ لیزر جو ایک ہزار کھرب واٹ (ایک پدم واٹ یا پپیٹا واٹ) پیدا کر سکیں اب دستیاب ہیں۔ لیزر اسراع گر درج ذیل اصول کے تحت کام کرتے ہیں۔ لیزر کی روشنی اتنی گرم ہوتی ہے کہ پلازما کی گیس (آئن زدہ جوہروں کا مجموعہ )کو پیدا کر سکے۔ ان کو بعد میں موجوں کی طرح جھولوں پر اضافی سمتی رفتار کے ساتھ حرکت دی جا سکتی ہے جس طرح سے سمندری لہریں ہوتی ہیں۔ اس کے بعد ذیلی جوہری ذرّات کی کرن اس پلازما کی لہر پر سفر کرتی ہے۔ مزید لیزر کی توانائی کو داخل کرکے پلازما کی موج تیز سمتی رفتار سے سفر کر سکتی ہے اس طرح سے وہ اپنے پر سوار ذرّاتی کرن کی توانائی کو بڑھاوا دیتی ہے۔ حال ہی میں 50 ٹیرا واٹ کی لیزر کو ایک ٹھوس ہدف پر مار کر انگلینڈ میں ردر فورڈ اپلیٹن لیبارٹری کے سائنس دانوں نے ایک پروٹون کی کرن کو پیدا کیا، جس نے ہدف سے 40 کروڑ الیکٹران وولٹ کی توانائی متوازی کرن کی صورت میں حاصل کی ۔ ایکولی پولی ٹیکنیک ، پیرس میں طبیعت دانوں نے الیکٹران کو 20 کروڑ الیکٹران وولٹ پر ایک ملی میٹر کے فاصلے پر اسراع دیا۔ لیزر اسراع گر اب تک جو بنائے گئے ہیں وہ بہت چھوٹے ہیں اور زیادہ طاقتور نہیں ہیں۔ تاہم اگر ہم فی الوقت یہ فرض کر لیں کہ ان کو اس پیمانے پر بنا لیا جائے گا جس پر یہ ملی میٹر کے بجائے پورے میٹر کے فاصلے پر کام کر سکیں گے تب یہ اس قابل ہوں گے کہ الیکٹران کو 200 گیگا الیکٹران وولٹ پر ایک میٹر کے فاصلے پر اسراع دے سکیں گے اور یوں یہ میز کے اوپر رکھے ہوئے اسراع گر کا مقصد پورا کر سکیں گے ۔ ایک اور سنگ میل ٢٠٠١ء میں اس وقت حاصل ہوا جب ایس ایل اے سی ( اسٹینفورڈ خطی اسراع گر مرکز) کے طبیعیات دان اس قابل ہو گئے کہ الیکٹران کو 1.4میٹر کے فاصلے پر اسراع دے سکیں۔ لیزر کی کرن کو استعمال کرنے کے بجائے انہوں نے پلازما کی موج کو بار دار ذرّات کو داخل کرکے حاصل کیا۔ ہرچند کہ انہوں نے جو توانائی حاصل کی تھی وہ پست تھی تاہم اس سے یہ معلوم ہو گیا کہ پلازما کی موجوں کو ذرّات میٹر کے فاصلے تک اسراع دے سکتے ہیں۔

    تحقیق کے اس میدان میں ہونے والی امید افزا پیش رفت کافی تیز ہے ان اسراع گروں کو حاصل ہونے والی توانائی ہر پانچ برس میں دس گنا بڑھ رہی ہے۔ اس شرح سے ایک تجرباتی میز پر رکھا ہوا اسراع گر ہماری پہنچ میں جلد آ سکتا ہے۔ اگر یہ کامیاب ہوا تو اس سے ایل ایچ سی کسی قدیم زمانے کی مشین دکھائی دے گی۔ ہرچند یہ امید افزا تو ہیں تاہم ان کی راہ میں حائل رکاوٹیں کافی ہیں۔ ایک لہر پر سفر کرنے والے سرفر کی طرح جو دغا باز لہر کی وجہ سے گر گیا ہو ، کرن کو اس طرح قائم رکھنا کہ وہ صحیح طور سے پلازما کی موج پر سفر کر سکے کافی مشکل کام ہے (مسائل میں کرن پر توجہ مرکوز رکھ کر اس کی پائیداری اور شدت کا قائم رکھنا شامل ہیں)۔ تاہم ان میں سے کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں ہے جونا قابل تسخیر ہو۔ 
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: میز پر رکھا اسراع گر Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top