اسٹرنگ کے نظرئیے کو ثابت کرنے کے لئے بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے کامیاب ہونے کا امکان کافی کم ہے۔ ایڈورڈ ویٹن امید کرتے ہیں کہ بگ بینگ وقوع ہونے کے وقت کائنات اس تیزی سے پھیلی کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے ساتھ اسٹرنگ بھی پھیل گئے ہوں اس طرح سے خلاء میں تیرتے ہوئے عظیم اسٹرنگ موجود ہوں گے۔ وہ کہتے ہیں، "ہرچند کسی حد تک طلسماتی تو ہے لیکن اسٹرنگ نظرئیے کی تصدیق کے لئے یہ میرا پسندیدہ منظرنامہ ہے، کیونکہ کوئی بھی چیز اس مسئلہ کو اس طرح ڈرامائی طور پر حل نہیں کر سکتی جیسا کہ دوربین سے اسٹرنگ کو دیکھنا۔"
برائن گرین ان پانچ تجرباتی اعداد کی ممکنہ مثال کی فہرست دیتے ہیں جو اسٹرنگ کے نظرئیے کی تصدیق یا کم از کم اس کو معتبر بناتے ہیں۔
1۔حیران کن بھوت جیسے ذرّے نیوٹرینو کی کمیت کو تجرباتی طور پر جانا جا سکتا ہے اور شاید اسٹرنگ کا نظریہ اس کو بیان کر سکتا ہے۔
2۔معیاری نمونے کی چھوٹی خلاف ورزیاں پائی جا سکتی ہیں جو نقطے جیسے ذرّات کی طبیعیات کی خلاف ورزی ہوں گے مثلاً مخصوص ذیلی ذرّات کا انحطاط۔
3۔ نئے لمبے علاقے پر اثر انداز ہوتی ہوئی قوّتیں (قوّت ثقل اور برقی مقناطیسی قوّت کے علاوہ) تجرباتی طور پر پائی جا سکتی ہیں جو ایک حد تک کیلب یو کی طرف اشارہ کریں گی۔
4۔ تاریک مادّے کے ذرّات تجربہ گاہ میں پا لئے جائیں اور ان کا موازنہ اسٹرنگ نظرئیے سے کیا جائے۔
5۔ اسٹرنگ نظریہ شاید کائنات میں موجود تاریک توانائی کی مقدار کا حساب لگا سکے۔
میرا اپنا خیال یہ ہے کہ اسٹرنگ نظرئیے کی تصدیق مکمل طور پر تجربات کے بجائے ریاضیاتی طور پر ہو گی۔ کیونکہ اسٹرنگ نظریہ ہر شئے کا نظریہ ہے لہٰذا اس کو روزمرہ کی توانائی کے نظرئیے کے ساتھ ساتھ کونیاتی بھی ہونا چاہئے۔ لہٰذا اگر ہم نظرئیے کو مکمل طور پر حل کر لیتے ہیں تو ہم نہ صرف خلاء میں پائے جانے والے اجنبی مادّے بلکہ اس سے عام مادّی اجسام کی خصوصیات کو بھی نکال سکیں گے۔ مثال کے طور پر اگر اسٹرنگ کا نظریہ پروٹون، نیوٹران اور الیکٹران کی کمیت پہلے اصول سے نکال سکتا ہے تو یہ پہلا ترقی کا زینہ ہوگا۔ طبیعیات کے تمام نمونوں میں (سوائے اسٹرنگ کے) ان شناسا ذرّات کی کمیتوں کو ہاتھ سے ڈالنا پڑتا ہے۔ ایک طرح سے ہمیں اس نظرئیے کی تصدیق کے لئے ایل ایچ سی کی ضرورت ہی نہیں ہوگی کیونکہ ہمیں پہلے ہی ذیلی جوہری ذرّات کی کمیت کا معلوم ہوگا جن کی حیثیت کا تعین اسٹرنگ نظرئیے نے بغیر کسی رد و بدل کے کیا ہوگا۔
جیسا کہ آئن سٹائن نے کہا، " میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ہم خالص ریاضی کے بل بوتے پر تصوّرات اور قوانین کو دریافت کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔ جو قدرتی مظاہر کو سمجھنے کے لئے بنیادی ادراک فراہم کرتی ہے۔ تجربات موزوں ریاضیاتی خیالات کو تجویز کر سکتے ہیں تاہم یقینی طور پر ان کو اس سے نہیں اخذ کیا جا سکتا۔۔۔۔۔ ایک طرح سے میں سمجھتا ہوں کہ خالص خیال حقیقت کو سمجھ سکتا ہے جس طرح سے قدما کا خواب تھا۔"
اگر درست ہوا تو شاید ایم نظریہ (یا کوئی بھی نظریہ جو ہمیں کوانٹم کے قوّت ثقل کے نظرئیے تک پہنچا دے) کائنات میں موجود تمام ذی شعور مخلوق کے آخری سفر کو ممکن بنا دے گا ، آج سے کھرب ہا برس بعد مرتی ہوئی کائنات سے فرار حاصل کرکے نئے گھر کا سفر۔
1 comments:
bht acha kam kr rahy ho admin plz is webside ko bnd mat krna .....bht sy log jahalat sy bahir nikl ay gy
ایک تبصرہ شائع کریں