Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 23 اگست، 2016

    انسان کی کھال غیر معمولی طور پر سخت کیوں ہوتی ہے؟


    لیزا میری پوٹر  - انسائڈ سائنس 
    چھلانگ لگانے،  لڑھکنے  اور لاتیں مارنے کے لئے کھال کو کافی سخت ہونا چاہئے۔
    اس کو اتنا مضبوط ہونا چاہئے کہ یہ گرنے، رگڑ کے نشانوں اور پھٹنے  کو برداشت کر سکے۔ سائنس دان برسوں سے  یہ جانے بغیر کہ کھال اس قدر سخت کیوں ہوتی ہے اس  کی سختی سے مرعوب ہیں۔
    اب سائنس دانوں نے وہ میکانکی خصوصیات شناخت کر لی ہیں جو جلد کو  یہ سختی عطا کرتی ہیں۔ ان کی تحقیق میں سب سے پہلے تو یہ معلوم ہوا ہے کہ جلد میں پائے  جانے والے سب سے فراواں پروٹین کالیجن(collagen)  کو پھٹنے  سے بچنے اور دباؤ کو جھیلنے کے لئے حرکت میں رہنا ہوتا ہے۔ مستقبل میں یہ علم   ہمیں قدرت کے نقش پا پر چلتے ہوئے جلد کی بہتر تالیف  اور انسان کے بنائے ہوئے مادّوں  کی مضبوطی میں کام آئے گی۔
      "[جلد کی]  پھٹنے کے خلاف مدافعت شاندار ہے،" ایک تحقیق  میں یہ بتایا گیا ہے  جس کے شریک مصنفین  میں سے ایک  رابرٹ رچی ہیں جو یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ، برکلے  اور لارنس برکلے لیبارٹری میں انجینئرنگ کے پروفیسر ہیں۔ "سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے جو چیز حیرت میں ڈالتی ہے وہ یہ کہ  ہمیں شروعات کرنے کے لئے اسے توڑنے کی ضرورت نہیں  ہوتی ہے۔"
    سب سے چھپا  ہوا ہتھیار تو جلد حقیقی (dermis)میں موجود ہے جو جلد کی تین تہوں  میں سے سب سے موٹی تہ ہوتی ہے۔ درمیانی تہ زیادہ تر کالیجن کے مضبوط ریشے سے بنی ہوتی ہے۔ پچھلے مہینے نیچر کمیونیکشن میں شایع ہونے والے ایک مضمون میں  بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح سے کالیجن کی ساخت  دباؤ کو موثر طریقے سے پھیلا کر جلد کو پھٹنے سے بچاتی ہے۔
    "وہاں جو چیز چل رہی ہے اس میں کولیجن اس طرح سے حرکت کر رہا ہے کہ توانائی کو جذب کرکے  زیادہ وزن اٹھا سکے،" رچی  نے بتایا۔ یہ  مختلف میکانکی مراحل میں ہوتا ہے۔
    کولیجن ننھے پروٹین  کی لڑیوں سے مل کر ایک لمبے ریشے  میں اس طرح  بنتا ہے جو جلد حقیقی میں اٹکل پچو پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ جب کوئی چیز جلد کو کھینچتی ہے تو  تمام ریشے دباؤ کی طرف ایک ہی سمت میں گھومنے لگتے ہیں ۔ جب دباؤ بڑھتا ہے  تو ریشے سیدھے ہو جاتے ہیں بعینہ جیسے ٹیلی فون کی تار اس وقت سیدھی کھینچ جاتی ہے جب آپ اس کو کھینچتے ہیں، رچی نے کہا۔ اگر دباؤ بڑھنا جاری رہے گا تو بڑے کالیجن کے ریشے اپنے چھوٹے  دھاگوں  میں بٹ کر  ایک دوسرے سے دور ہوتے ہوئے توانائی کو منتشر کریں گے اس طرح سے دباؤ ایک حصّے میں مرتکز نہیں ہو سکے گا۔
    میکانکی خاصیت اس قدر موثر ہیں کہ یہ کسی بھی کٹے ہوئے حصّے کو پھیلنے سے روک دیتی ہے۔  
    ہر چند جب محققین نے  خرگوش کی کھال  کی پٹی کے درمیانی حصّے پر چیرا لگایا اور اس کو کھینچنا شروع کیا، تو شگاف تو کھل گئے  تاہم کھال کو پھاڑنا تب بھی کافی مشکل رہا تھا۔
    مادّوں کی یہ خاصیت بہت ہی عنقا ہے۔، تحقیق کے شریک مصنف  اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ، سان ڈیاگو کے مادّی سائنس کےپروفیسر  مارک میرز  کہتے ہیں ۔
    "آپ کسی بھی چیز کا تصوّر کر سکتے ہیں  - ایک کاغذ کا  ٹکڑا،  ایک ربڑ  - آپ اس میں ایک چیرا لگائیں اور اس کو پھاڑ لیں،" میرز  کہتے ہیں۔ کھال اس لئے اس طرح ارتقا پذیر ہوئی ہے  کہ  وہ اس ناکامی کے نتائج کو برداشت نہیں کر سکتی تھی، وہ کہتے ہیں۔ "یہ بات کافی معقول اس لئے لگتی ہے کیونکہ اگر ان خرگوشوں کی جلد پھٹ جاتی تو وہ اس جانور کے لئے جان لیوا ہوتی۔"
    محققین اصل وقت میں بالائے بنفشی مشین – سنکروٹران ایکس رے کا استعمال کرکے  ہر میکانکی مرحلے پر کولیجن کی پیمائش کر سکتے ہیں۔ کولیجن ایکس رے کی روشنی کو منتشر کر دیتی ہے جس سے سائنس دانوں کو نمونہ کھال  پر لگے دھبے پر دباؤ ڈالتے وقت کولیجن کی سمت معلوم کرنا آسان ہوتا ہے، رچی کہتے ہیں۔ سنکروٹران پورے تجربے کے دوران ہر کولیجن ریشے پر لگنے والے تناؤ کا سراغ لگا سکتی ہے، رچی کہتے ہیں ۔
    محققین نے سنکروٹران سے حاصل کردہ نتائج کو  تقطیعی  الیکٹرانی  خردبین  (scanning electron microscope)  کا استعمال کرتے ہوئے تجربے کو دہرایا  اور نتائج کو بعینہ ویسا ہی پایا۔ تقطیعی  الیکٹرانی  خردبین   خرگوش کی کھال کے مہین ٹکڑے پر الیکٹران داغتی ہے اس سے سائنس دان یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اصل میں انفرادی کولیجن کے ریشے کس طرح سے اس وقت برتاؤ کرتے ہیں جب دباؤ کی سطح بلند ہوتی ہے۔
    محققین کولیجن سے ایک نئی اسٹیل کی تار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو روز مرہ کے استعمال کے مادّے کی جیومیٹری کے بارے میں زیادہ بہتر بیان کرے گی، ونسنٹ شرمین  کہتے  ہیں جو اس مضمون کی شریک مصنف اور میرز لیب میں طالبعلم بھی ہیں۔
    "اس کام کی کامیابی یہ ہے کہ وہ نہ صرف جلد کے برتاؤ کو دیکھ رہے ہیں بلکہ وہ انتہائی پیچیدہ تجزیہ کرنے والے آلات کا استعمال کرکے یہ معلوم کر رہے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے،" میسا چوسٹس  انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، کیمبرج  کے سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے پروفیسر مارکس بیہلر  کہتے ہیں۔ وہ اس تحقیق میں شامل نہیں ہیں۔
    تحقیق نے جلد کی  مزاحمت کی عمومی تصویر بنائی ہے اور اس سے اگلا قدم مزید گہرائی میں جانا ہوگا، میرز کہتے ہیں۔ ٹیم جلد ہی اپنی تحقیق کا اشتراک یو کے کی کیمبرج یونیورسٹی کے ساتھ کرے گی تاکہ یہ دیکھ سکے کہ اس وقت جلد کا  رد عمل کیا ہوگا جب اس کو بہت تیزی کے ساتھ کھینچا جائے۔ ان کا منصوبہ یہ بھی ہے کہ انسان جیسی جلد میں بھی تحقیق کی جائے۔ اس کے لئے خنزیر کی جلد بہتر رہے گی۔
    "خنزیر خوبصورتی اور شخصیت میں انسانوں سے کافی ملتا ہے، لہٰذا یہ انسانی جلد کی نقل کے لئے بہترین ہوگا،" میرز  تفریحاً کہتے ہیں۔
    ان کی تحقیق حیاتیات دانوں اور انجنیئروں  کی بڑھتی ہوئی اس تحقیقی میدان کا حصّہ ہیں جہاں وہ قدرت کے کام کرنے کے طریقے کو سمجھ رہے ہیں تاکہ انسان کے بنائی ہوئی چیزوں میں اس کا استعمال کیا جا سکے، رچی کہتے ہیں۔  
    جلد کی مزاحمت کی تحقیق کے کچھ واضح اطلاقی میدان ہیں۔ یہ تالیفی جلد کو انسانوں کی جلد کی طرح بنانے میں مدد کرے گی، ہرچند کہ میرز خبردار کرتے ہیں کہ  ایک سچی اصلی جلد بنانے کے لئے مزید کام کی ضرورت ہے۔ جلد نمی، درجہ حرارت  کو  باضابطہ درست رکھتی ہے  اور ہمیں بالائے بنفشی شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے، میرز کہتے ہیں۔
    "جلد کے بہت سارے کام ہوتے ہیں اور ہم یہاں پر ابھی صرف ایک ہی سے نمٹ رہے ہیں،" وہ کہتے ہیں ۔ " یہ واقعی میں ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔"
    بطور ماہر تیراک کے ، شرمین کہتے ہیں کہ ایک دن ان کی تحقیق ایسے  تر پوشاکوں کو بنائے گی جو زیادہ آرام دہ ہوں گے اور جلد پر آسانی کے ساتھ چڑھ سکیں گے۔
    "اگر آپ اس کو ایسے مادّے سے بنا سکتے ہوں جو ہماری اصل جلد جیسا ہو، تو یہ کافی بہتر ہوگا،" وہ کہتے ہیں۔
    جلد کی میکانکی خصوصیات کے بظاہر کم اطلاق ہیں مثلاً لچک دار برقی آلات، رچی  کہتے ہیں۔
    تالیفی مادّوں پر جلد کی ساخت کی سمجھ بوجھ کا اطلاق کرنا اتنا آسان نہیں ہے جتنا لگتا ہے کیونکہ قدرتی مادّے کئی پیمانوں پر متعامل ہوتے ہیں، رچی کہتے ہیں۔
    "برقی مادّوں کے برعکس جہاں آپ تجربہ گاہ میں کوئی نئی چپ یا  نیا آلہ بناتے ہیں اور ایک ہی برس کے اندر وہ آئی فون کے اندر دیکھنے کو مل جاتا ہے ، ساختی انجینئرنگ میں عام استعمال میں آنے کے لئے اس کو دہائیاں درکار ہوتی ہیں،" رچی کہتے ہیں۔



    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: انسان کی کھال غیر معمولی طور پر سخت کیوں ہوتی ہے؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top