اگر آپ کے دماغ میں کوئی جوہر کسی دوسرے جوہر سے روشنی کی رفتار کے 99.999 فیصد سے ٹکرائے تو کیا ہو گا؟ کیا آپ مرجائیں گے یا آپ کو اس کا پتہ بھی نہیں چلے گا؟
جواب:وکٹر ٹی ٹوتھ، ثقل کے اوپر لکھے گئے کئی مضامین کے مصنف، پائینیر خلاف قاعدگی کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے
ایک پروٹون (یعنی، ایک ہائیڈروجن ایٹم کا مرکزہ، جو اپنے واحد الیکٹران سے محروم ہو جائے اور) جو روشنی کی رفتار کے 99.999 فیصد پر سفر کر رہا ہوں اس کی کل توانائی 210 جی ای وی (گیگا الیکٹران وولٹ) یا ہائیڈروجن جوہر کے سکونی کمیتی -توانائی کےتقریباً 220 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ذراتی اسراع گر کے لحاظ سے کافی توانائی ہے (اگرچہ ایل ایچ سی کی 13,000 جی ای وی کی توانائی کے مقابلے میں تو کافی ہیچ ہے )، تاہم روزمرہ کے لحاظ سے یہ 0.000000034 جولز ہے۔ یہ انتہائی خفیف ناقابل توجہ توانائی کی مقدار ہوتی ہے۔ چاہئے آپ پروٹون کو کسی بھاری جوہر سے بھی بدل دیں تب بھی یہ کافی خفیف ہی رہے گی۔
اور اس طرح کے ذرّات ہر وقت آپ کے دماغ کے اندر ٹکراتے رہتے ہیں۔ ویکیپیڈیا مجھے بتاتا ہے کہ کونیاتی اشعاع کے ذرّات 1,000 جی ای وی توانائی کے ساتھ زمین کی سطح کے فی مربع میٹر میں 1 ذرّے کی شرح سے ٹکراتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کے سر میں غالباً ہر منٹ میں ایک ذرہ ٹکراتا ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ ہفتے میں ایک مرتبہ، مہینے میں ایک بار، سال میں ایک دفعہ، آپ کے سر پر وہ ذرہ ٹکرائے جو اس سے ہزار گنا زیادہ توانائی والا ہو۔ اور پھر بھی آپ کی توجہ اس پر نہیں جاتی۔
بلاشبہ یہ ممکن ہے کہ کبھی کائناتی اشعاع کے ذرے کے غلط سالمے سے غلط وقت پر ٹکرانے سے سرطان کا آغاز ہو جائے۔
ویسے، 1978ء میں ایک روسی طبیعیات دان اناطولی بگورسکی کے سر میں ایک مرتبہ ایک نہیں بلکہ لاکھوں 76 جی ای وی کے پروٹون اس وقت ٹکرائے جب اس نے اپنا سر غلط وقت پر غلط جگہ ڈال دیا تھا۔ کرن نے اس کے چہرے سے ہوتے ہوئے اس کی ہڈیوں اور دماغ کو جلا دیا تھا۔ اس کا نتیجہ جو نکلا، وہ نہ صرف زندہ ہے (اگرچہ اس کا چہرہ جزوی طور پر مفلوج ہو گیا تھا) بلکہ اس نے کامیابی کے ساتھ اپنی تعلیم کو مکمل کر کے بطور سائنس دان کام کرنا جاری رکھا (اناطولی بگورسکی)۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں