Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 23 ستمبر، 2016

    جماعت اوّل ، دوم اور سوم کی تہذیبیں - حصّہ اوّل




    ہم سے ہزار ہا برسوں سے لے کر لاکھوں برسوں تک آگے ترقی یافتہ تہذیبوں کے بارے میں سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے لئے طبیعیات دان اکثر ان تہذیبوں کو ان کے توانائی کے استعمال اور قوانین حر حرکیات کے انحصار کے مطابق درجہ بند کرتے ہیں ۔ جب آسمان میں ذہین مخلوق کی تلاش کے لئے اشاروں کو دیکھا جاتا ہے طبیعیات دان چھوٹے ہرے آدمیوں کو نہیں ڈھونڈھتے بلکہ وہ ان تہذیبوں کی تلاش کرتے ہیں جن کی توانائی کا استعمال جماعت اوّل، دوم یا سوم کی تہذیبوں سے ہو۔ یہ گروہ بندی روسی طبیعیات دان نیکولائی کاردیشوف نے 1960ء کی دہائی میں خلائے بسیط سے آنے والے تہذیبوں کے ریڈیائی اشاروں کو زمرہ بند کرنے کے لئے واضح کی تھی۔ ہر تہذیبی جماعت اشعاع کی ایک ایسی مخصوص خصوصیات کو چھوڑے گی جس کو ناپ کر درج کیا جا سکے گا۔ (یہاں تک کہ اگر کوئی جدید تہذیب جو اپنے آپ کو چھپانے کی کوشش کرے گی اس کا بھی ہمارے آلات سراغ لگا سکتے ہیں۔۔ حر حرکیات کے دوسرے قانون کی رو سے کوئی بھی جدید تہذیب فالتو حرارت کی صورت میں ناکارگی کو پیدا کرے گی جو لامحالہ طور پر خلاء میں فرار ہو جائے گی۔ اگر وہ اپنے وجود کو چھپانے کی کوشش بھی کریں گے تو بھی اپنی ناکارگی سے پیدا ہوئی مدھم روشنی کو وہ چھپا نہیں سکیں گے۔)

    جماعت اوّل کی تہذیب وہ ہوگی جس نے سیاروی توانائی کو اپنے قابو میں کرلیا ہوگا۔ ان کی توانائی کی ضروریات کو کافی درستگی سے ناپا جا سکتا ہے : تعریف کی رو سے وہ تمام شمسی توانائی جو ان کے سیارے تک پہنچی ہے اس کو استعمال میں لا سکتی ہیں جو 10^16 ہے ۔ اس سیاروی توانائی کے ساتھ وہ موسم کو تبدیل یا اپنی مرضی سے چلا سکتے ہیں، طوفانوں کے چلنے کا انداز بدل سکتے ہیں، یا سمندروں میں شہر بسا سکتے ہیں۔ ایسی تہذیبیں حقیقت میں اپنے سیارے کی مالک ہوں گی اور سیاروی تہذیب کو جنم دے چکی ہوں گی۔

    جماعت دوم کی تہذیب ایک سیارے کی توانائی کو استعمال کر چکی ہوگی اور وہ پورے ستارے کی توانائی کو اپنے زیر استعمال لا سکتی ہوگی جو لگ بھگ 10^26 واٹس ہوگی۔ ان میں یہ صلاحیت ہوگی کہ اپنے ستارے کی کل توانائی کو استعمال کر سکیں اور شاید شمسی طوفانوں کو قابو کرنے اور دوسرے ستاروں کو جلانے کے قابل بھی ہوں گے۔

    جماعت سوم کی تہذیب نے ایک شمسی نظام کی توانائی کو پورا استعمال کرلیا ہوگا اور اپنی مقامی کہکشاں کے زیادہ تر حصّے پر نوآبادیاتی نظام بھی قائم کرلیا ہوگا۔ ایسی کوئی بھی تہذیب 10 ارب ستاروں کی توانائی یا 10^36واٹس کو استعمال کرنے کے قابل ہوگی۔ 

    ہر قسم کی تہذیب اپنی کم تر تہذیب سے 10 ارب گنا زیادہ مختلف ہوگی۔ لہٰذا ایک جماعت سوم کی تہذیب ارب ہا نجمی نظاموں کی طاقت کو قابو کرکے جماعت دوم کے مقابلے میں توانائی کو 10 ارب گنا زیادہ استعمال کرے گی، جبکہ جماعت دوم کی تہذیب 10 ارب گنا زیادہ توانائی کا استعمال جماعت اوّل کی نسبت کرے گی۔ ہرچند ان تہذیبوں کو الگ کرنے کا فاصلہ فلکیاتی پیمانے کا ہے، یہ ممکن ہے کہ اندازہ لگایا جا سکے کہ تہذیبی جماعت سوم کتنے وقت میں حاصل کی جا سکتی ہے۔ فرض کریں کہ کسی تہذیب میں توانائی کا استعمال ہر سال 2 سے 3 فیصد کی شرح سے نمو پا رہا ہے۔ (یہ ایک معقول بات ہے کیونکہ معاشی ترقی کا حساب کافی مناسب طریقے سے لگایا جا سکتا ہے اور اس کا براہ راست تعلق توانائی کے استعمال سے ہے۔ جتنی بڑی معیشت ہوگی وہ اتنا ہی زیادہ توانائی کو طلب کرے گی۔ کیونکہ کافی اقوام کی خام مقامی پیداوار کی شرح نمو ایک سے دو فیصد کے درمیان ہی رہتی ہے لہٰذا ہم امید کرتے ہیں کہ ان کی توانائی کی طلب بھی لگ بھگ اسی شرح سے بڑھے گی۔)

    اس اعتدال پسندانہ شرح کے ساتھ ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہماری تہذیب سو سے دو سو برسوں میں جماعت اوّل کا رتبہ حاصل کر لے گی۔ ہمیں ایک ہزار سے پانچ ہزار برس کا عرصے جماعت دوم کا رتبہ حاصل کرنے میں لگے گا اور شاید ایک لاکھ برسوں سے لے کر دس لاکھ برس کے اندر ہم جماعت سوم کا رتبہ حاصل کر لیں۔ اس پیمانے پر ہماری حالیہ تہذیب جماعت صفر میں درجہ بند ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی توانائی کو مردہ پودوں (تیل و کوئلے کی صورت میں ) سے حاصل کرتے ہیں۔ کسی طوفان کو قابو کرنا جس کی قوّت سینکڑوں نیوکلیائی بموں کے برابر ہوتی ہے سردست ہماری ٹیکنالوجی سے کہیں زیادہ دور کی بات ہے۔ 

    ہماری حالیہ دور کی تہذیب کو بیان کرنے کے لئے ماہر فلکیات کارل ساگاں تہذیبوں کی جماعت کی مزید درجہ بندی کے حق میں تھے۔ جماعت اوّل ، دوم اور سوم کی تہذیبیں جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ کل توانائی بالترتیب لگ بھگ 10^16، 10^26، اور 10^36 واٹ کے پیدا کرتی ہیں۔ ساگاں نے ایک تہذیب اوّل ایک متعارف کروائی ہے مثال کے طور پر جو 1017 کی واٹ توانائی کا استعمال کرتی ہے، ایک اوّل دو کی تہذیب 10^18 واٹ کی توانائی کا استعمال کرتی ہے اور اسی طرح علی ہذالقیاس ۔ ہر جماعت کو مزید دس درجوں میں تقسیم کرکے ہم اپنی تہذیب کو درجہ بند کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ اس پیمانے پر ہماری حالیہ تہذیب زیادہ سے زیادہ 0.7 درجے کی تہذیب ہے - ایک حقیقی سیاروی تہذیب کے انتہائی قریب۔ (ایک جماعت 0.7 کی تہذیب اب بھی جماعت اول سے توانائی کی پیداوار کے لحاظ سے ہزار گنا چھوٹی ہے۔)
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: جماعت اوّل ، دوم اور سوم کی تہذیبیں - حصّہ اوّل Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top