اگر مشتری (ابتدائی طورپر) اسی مداری رفتار سے اچانک سے ہمارے چاند کی جگہ لے لے تو کیا ہوگا؟
جواب: فرینک ہیلی، طبیعیات میں پی ایچ ڈی
ٹی ایل، ڈی آر: زمین مشتری سے ایک دن سے بھی کم عرصے میں جا ٹکرائے گی۔ اور ویسے بھی مشتری ہمارے آسمان میں جسیم نظر آئے گا ( اور جب ہم اس میں گررہے ہوں گے تو اور بڑا ہوتا چلا جائے گا)۔
سب سے پہلے مشتری کے نصف قطر کو اگر چاند کے نصف قطر سے تقسیم کیا جائے تو وہ لگ بھگ 40 کی قدر ہوگی۔ لہٰذا چاند جو ہمارے آسمان پر تقریباً آدھے درجے کے زاویے کے مقابل ہوتا ہے اس کی جگہ مشتری لگ بھگ 20 درجے کے ساتھ لے لے گا! یاد رہے کہ افق تا افق 20 درجہ 180درجے کا 1/9 حصّہ ہوتا ہے! مندرجہ ذیل تصویر میں مشتری کا حجم چاند کے حجم کا 40 گنا ہے۔ خطی سمت میں 40 گنا علاقہ کی صورت میں 1،600 گنا بن جاتا ہے جیسا کہ آپ اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں!
ایک اور سوال کہ اگر ہمارے پاس چاند کے بجائے ایک سیارہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ اگر ایسا ہوتا تو پھر صورتحال ایسی ہوتی (نیچے دی ہوئی تصاویر دیکھئے) اس صورت میں یہ فرض کیا گیا ہے کہ زمین مشتری کے گرد مسلسل اتنے فاصلے سے ہی مدار میں چکر لگاتی جتنے فاصلے پر چاند زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔
یہ پہلے کی تصویر چاند کے ساتھ ہے۔
یہ بعد کی تصویر مشتری کے ساتھ ہے۔
اس کی وضاحت کچھ یوں ہے:
کیونکہ ہم مشتری سے اتنے ہی فاصلے پر ہوں گے جتنا کہ آئی او سیارچہ مشتری سے فاصلے پر ہوتا ہے، لہٰذا زمین پر وہی ثقلی دباؤ مشتری کی زبردست ثقل کی وجہ سے ہوگا۔ ہمارے ارد گرد بہت زیادہ آتش فشانی سرگرمی سے بننے والی جیسی زمین موجود ہوگی۔ حیات کے ثبوت شاید ہی ہوں گے کیونکہ ہم مشتری کے مہلک اشعاعی میدان کے درمیان موجود ہوں گے۔
کیا زمین باقی رہے گی؟
تاہم اہم مسئلہ یہ ہے کہ اگر مشتری اچانک سے چاند کی جگہ لے گا تب چاند بجائے زمین کے "چاند" کے، زمین مشتری کا چاند بن جائے گی۔ لہٰذا چاند کی زمین کے گرد مداری رفتار فوری طور پر زمین کی (بطور چاند) مشتری کے گرد مداری رفتار بن جائے گی:
زمین سے چاند کا (اوسط) فاصلہ 384,000 کلومیٹر ہے۔ مشتری کا چاند جس کا فاصلہ مشتری سے سب سے زیادہ قریب ہے وہ آئی او ہے جس کا اوسط فاصلہ 422,000 کلومیٹر ہے۔ اب چاند کی رفتار زمین کے گرد مدار میں 1.02 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے۔ یہ واقعی زمین اور چاند کی نسبتی رفتار ہے۔ لہٰذا جب چاند مشتری سے بدلا جائے گا، تب زمین کی رفتار مشتری کی نسبت سے 1.02 کلومیٹر ہوگی۔ بہرحال آئی او کی رفتار مشتری کے مدار میں 17 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے کیونکہ مشتری زمین سے کہیں زیادہ بھاری ہے۔ لہٰذا جب مشتری چاند کی جگہ لے گا، تو زمین اپنے اوج مدار ( apogee) -کسی اور سیارے کے مدار کا وہ مقام جو زمین سے سب سے زیادہ دور ہو- میں ہوگی، سوال یہ ہے کہ حضیض ارض (perigee) - وہ نقطہ جو کسی سیارے سے سب سے قریب ہو- کہاں پر ہوگا؟
کیونکہ زمین اس ضروری درکار رفتار کے آس پاس بھی نہیں ہوگی جو اسے مشتری کے گرد دائروی مدار میں رہنے کے لئے رکھ سکے، لہٰذا حضیض ارض اوج ارض سے کہیں زیادہ قریب ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ حد درجے بیضوی مدار ہوگا اور مدار کا حضیض ارض غالباً مشتری کے نصف قطر کے اندر ہوگا جو 69,000 کلومیٹر ہے۔ لہٰذا بہت امکان ہے کہ زمین مشتری سے جا ٹکرائے گی۔
اس بات کی تصدیق کرنے کے لئے کہ زمین اصل میں واقعی میں مشتری میں جاگری گی مجھے ٹھوس حساب کتاب لگا کر اس کی تصدیق کے لئے ایک ویب سائٹ پر ایک کلیہ ملا ہے "دیئے گئے بیضوی مدار میں مدار کی رفتار کا حساب" جس سے اس رفتار کا حساب لگایا جاسکتا ہے جو مشتری کی سطح سے حضیض ارض کے لئے درکار ہوگا۔ مدار کے اوج ارض کے لئے درکار رفتار کا میں نے حساب لگایا ہے جو 10 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے (ملاحظہ کیجئے وولفرام الفا حساب)۔ کیونکہ زمین کی رفتار درکار رفتار کا صرف 10 فیصد ہے، لہٰذا زمین لامحالہ طور پر مشتری میں جا گرے گی۔ کیونکہ آئی او مشتری کے گرد 1.7 دنوں میں چکر مکمل کرلیتا ہے، زمین بغیر کسی شک کے ایک دن سے بھی کم کے دوران مشتری سے جا ٹکرائے گی۔
اب بات ہوجائے مشتری کے زمین پر پڑنے والی ثقلی اثرات کی۔ سب سے پہلے مشتری زمین سے اگر چاند کے فاصلے پر ہو، ثقل کا اسراع مشتری کے تحت براہ راست 0.33 فیصد (ملاحظہ کیجئے 2* (ثقلی مستقل)*(ارض نصف قطر)*(مشتری کی کمیت)/(زمین اور چاند کا فاصلہ)^3/ (ثقلی اسراع))۔سے کم ہوجائے گا لہٰذا یہ کوئی بڑا اثر نہ ہوگا تاہم یہ زمین پر چاندکے اثر سے 26،000 گنا زیادہ ہوگا (مشتری کمیت/ چاند کی کمیت)۔ لہذا زمین (سمندروں میں) پر مدوجذر چاند کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوں گے۔ بہرحال آئی او میں کوئی سمندر نہیں ہے اور آئی او پر مدوجذر آئی او کی ٹھوس چٹانوں کو اتنا گرم کرتے ہیں کہ چٹان پگھل جاتی ہیں اور زبردست آتش فشاں پیدا کرتی ہے۔
اب ایک اور سوال: زمین کی سطح پر کب مشتری کی ثقل زمین کی ثقل کے برابر ہوگی؟ بالفاظ دیگر، ہم جب مشتری میں گریں گے تو ہم سطح سے کب اٹھنا شروع ہوں گے۔ جواب یہ ہے کہ جب زمین کی سطح مشتری کی سطح سے 38،000 کلومیٹر دور ہوگی، مشتری کی ثقل زمین کی سطح پر زمین کی ثقل کے برابر ہوگی ((زمینی نصف قطر *جذرالمربع (مشتری کمیت/ زمینی کمیت)))۔ یہ مشتری کی سطح سے تقریباً مشتری کے نصف قطر کا 55 فیصد کے فاصلہ پر ہے اور یہ وہ نقطہ ہے جب ہم گرنے کے 90 فیصد کے قریب ہوں گے! بہرحال یہ عدد صرف اس وقت ہی درست رہے گا جب زمین کسی طرح سے مشتری کی سطح سے اوپر ساکن رہ سکے۔
کیونکہ زمین مشتری کے گرد مشتری کی سطح کے اوپر ساکن ہونے کے بجائے مدار میں ہوگی، لہٰذا اصل میں زمین کی سطح پر یہ صرف مشتری کی ثقلی قوت ہی ہوگی جو آپ کو زمین کی سطح سے کھینچ لے گی۔ وہ اندازاً فاصلہ جہاں ثقلی قوت 1 جی ہوگی وہ اصل میں مشتری کی سطح کے 3,000 کلومیٹر نیچے ہوگی (ملاحظہ کیجئے (ثقلی مستقل)*(مشتری کی کمیت)/(مشتری کا نصف قطر-3,000 کلومیٹر)^2-(ثقلی مستقل)*(مشتری کی کمیت)/(مشتری کا نصف قطر - 3,000 کلومٹر+1*زمین کا نصف قطر)^2- وولفرام|الفا)۔ لہٰذا آپ زمین کی سطح سے اس وقت سے پہلے کبھی بھی نہیں اٹھ سکیں گے جب تک ایسا ہونے سے پہلے زمین تباہ نہ ہوجائے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں