اگر انسانوں کی دم باقی رہتی، تو کس طرح سے ہماری زندگی مختلف ہوتی؟
ادرے ایکرمان، پالتو جانوروں سے پیار کرنے والا
- دم انسانوں میں توازن کو قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی۔ (اس کا انحصار اس کی طوالت پر ہوتا)
- کھیل اور ہا تھا پائی ڈرامائی طور پر الگ ہوتی۔
- کسی کے پیچھے سے قریب پہنچنا معیوب بات ہوتی۔ عمومی خطرات کے علاوہ، کسی کی دم کو پکڑ کر کھینچ کر الگ کر کے زبردست تکلیف اور درد دینے کا خطرہ موجود ہوسکتا تھا۔ یہ کسی انگلی کے ٹوٹ جانے جیسا ہی ہوتا۔
- دمیں جنسی ترغیب کے لئے استعمال ہوتیں۔ دم کی لمبائی اور محیط مردوں کے لئے ایک اہم عوامل بن جاتا جس کی بنیاد پر انہیں اہمیت دی جاتی اور "دم سے جلن" ہر کسی میں پائی جاتی۔
- گرما گرم متشدد بحث اس بات پر ہوتی کہ آیا عورتوں کا لوگوں کے سامنے اپنی دم کی نمائش کرنا مناسب ہے یا نہیں۔ وہ عورتیں جو اپنی دم کو ظاہر کرتیں، یا جن کی سڈول دمیں ہوتیں، ان پر دم سے بجلیاں گرانے کا الزام لگتا۔
- دم کی جھاڑ پونچھ ایک شرمیلا اشارہ ہوتا، جس طرح سے کسی کے بالوں سے کھیلا جاتا ہے۔ عورتیں ایک دوسرے کی دموں سے کھیلتی تاکہ لوگوں کو اپنی طرف مائل کر سکیں۔
- جعلی انٹرنیٹ کمپنیز کروڑوں روپے "قدرتی دم کی بڑھوتری" والی گولیوں کی کی تشہیری مہمات میں صرف کرتیں۔
- ایک پورا نیا اشاروں کنایوں کا خاندان انسانی بات چیت میں شامل ہوجاتا۔ یہی چیز ادب و آداب کے لئے استعمال ہوتی - جیسا کہ جب بڑوں سے بات کریں تو دم کو نیچے رکھیں، لوگوں میں دم کو نہ لہرائیں۔ دم کو جھٹکا دینا شاید چٹکی بجانے یا گھورنے کے برابر ہوتا۔ دم بدم چلنے کا مطلب ہاتھوں میں ہاتھ ڈالنے جیسا ہی ہوتا۔
- فیشن بہت ہی زیادہ تبدیل ہو جاتا، دم کو ظاہر کرنے یا ڈھانکنے کا انحصار ثقافت اور ماحول پر منحصر ہوتا۔ ہلکی (یا گنجلک) نقش و نگار، سجاوٹ اور پینلنگ دم کی طرف توجہ کھینچنے کے لئے استعمال ہوتی۔
- انسانوں کی اپنے غلاموں اور معاشرے کے دیگر بدنام اراکین کی دموں کو کاٹنے کی ایک طویل تاریخ ہوتی۔ رسوا کرنے کے علاوہ اس سے ان لوگوں کو غیر مربوط اور آسانی سے مغلوب کیا جاتا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں