جواب:ہنٹر بروکس
میں اپنے والد کی جانب سے جواب دے رہا ہوں جو ایک فارم پر پلے بڑھے۔
انہوں نے (فارم کے دیگر جانوروں اور فصل کے ساتھ) فارمی پستہ قد مرغیاں اور بطخوں کو پالا ہے۔ پستہ قد مرغیاں بہترین اور خوب انڈے دینے والی ہوتی ہیں، اور اس وقت تک ہمت نہیں ہارتیں جب تک ان کے انڈوں سے بچے نہیں نکل آتے۔ اگر ان کا "اسقاط حمل" ہو جاتا ہے، تب بھی وہ انڈوں کو دینا بند نہیں کرتیں۔ دوسری طرف بطخیں جلد انڈوں کو دینے میں دلچسپی کھو کر آوارہ گردی شروع کر دیتی ہیں۔ بطخوں کو برقرار رکھنے کے لئے میرے والد کا کام بطخوں کے انڈوں کو جمع کر کے پستہ قد مرغیوں کے نیچے رکھنا تھا۔
جب انڈوں سے بچے نکل آتے، تو اس وقت پستہ قد مرغیاں فرق واضح نہیں کرسکتیں۔ تاہم غریب بطخ کے بچوں کو اپنی "ماں " کی پہچان کرنے میں سخت دشواری ہوتی تھی۔ پستہ قد مرغیاں کیڑوں کو کھانے کے لئے آڑا ترچھا چلتی ہیں ؛ بطخ کے بچوں کی فطری جبلت اپنی ماں کے پیچھے ایک ترتیب سے قطار میں چلنے کی ہوتی ہے۔ اب آپ بطخوں کے بچوں کے ایک گچھے کا اپنی ادھر ادھر بھاگتی ہوئی ماں کے پیچھے ایک ترتیب میں قطار بند ہو کر چلنے کی مشکل کا اندازہ کر سکتے ہیں۔
اوہ، اور اس کے بعد تالاب سے پانی پینے کا مسئلہ بھی ہے۔ پستہ قد مرغی اپنے چوزوں کو تالاب تک لے جاتی ہے، اور پھر ہر کوئی پانی کی تھوڑی سے چسکی لیتا ہے اور اس کے بعد کیڑوں کے پیچھے چل دیتا ہے۔ جب بطخ اپنے بچوں کے ساتھ تالاب میں جاتی ہے، تو وہ سب حملہ کر دیتے ہیں اور پانی کو تیرتے ہوئے پیٹے ہیں۔ اب جب پستہ قد مرغی بطخوں کے بچوں کے ساتھ ہر ایک کو تالاب میں چند چسکیوں کے لے جاتی ہے، تمام بطخ کے چوزے جبلی طور پر پانی میں جا کر تیرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اپنے بچوں کی تیرنے کی صلاحیت سے لاعلم بے چاری ماں، اس وقت مڑتی ہے اور تالاب کے گرد ایک دائرے میں پاگلوں کی طرح کڑکڑاتی ہے۔ اور اس دوران، بطخ کے چوزے تیرتے رہتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں کہ "ماں کو کیا ہو گیا ہے ؟"
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں