Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 2 اکتوبر، 2016

    زمین کا کرۂ فضائی خلاء میں کیوں غائب نہیں ہوتا؟


    زمین کا کرۂ فضائی خلاء میں کیوں فرار نہیں ہو جاتا؟

    جواب:رابرٹ فراسٹ

    جب آپ اس بارے میں متجسس ہوں کہ آیا کیوں کوئی چیز واقع نہیں ہو رہی، تو آپ کو یہ معلوم کرنا چاہئے کہ اس کو کیوں واقع ہونا چاہئے۔ 

    کیوں کرۂ فضائی خلاء میں فرار نہیں ہوتا؟

    چلیں فرض کرتے ہیں کہ ہمارے پاس سپرمین جیسی خردبینی نگاہ ہے اور ہم کرۂ فضائی میں موجود ہر سالمے کو دیکھ سکتے ہیں۔ تب ہم کچھ ایسا دیکھیں گے :



    ہم ایک افراتفری کا منظر دیکھیں گے - سالمات سناٹے سے گزر رہے ہوں گے، ایک دوسرے سے، زمین سے اور کوئی بھی چیز جو ان کے راستے میں آ رہی ہے اس سے ٹکرا رہے ہوں گے۔ 

    ہمارے کرۂ فضائی میں (لگ بھگ 78 فیصد) نائٹروجن ہے۔ 25 ڈگری سیلسیس (77 فارن ہائیٹ) پر، نائٹروجن کے سالمات کی سمتی رفتار لگ بھگ 511 میٹر فی سیکنڈ (1676 فٹ فی سیکنڈ) کی ہوتی ہے۔ 

    چلیں تصور کرتے ہیں کہ سالمات سرخ مربع (ہماری تصویر میں ) سے اجاگر کئے ہیں جو حال ہی میں زمین سے اچھلے ہیں اور سیدھے خلاء کی طرف 511 میٹر فی سیکنڈ (1676 فٹ فی سیکنڈ) کی رفتار سے جا رہے ہیں۔ کیا وہ اس رفتار پر قائم رہ سکیں گے؟ کیا وہ فرار ہو جائیں گے؟

    امکان اس بات کا ہے کہ یہ کسی دوسرے سالمے سے ٹکرا جائیں گے اور ان کا خط پرواز تبدیل ہو جائے گا، لیکن چلیں یوں سمجھتے ہیں کہ یہ کسی اور سالمے سے نہیں ٹکراتے۔ اب کیا کیا ہو گا؟ سر آئزک اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

    سر آئزک کے حرکت کا پہلا قانون ہمیں یہ بتاتا ہے۔ ۔ ۔ 

    ۔ ۔ ۔ ہر جسم اس وقت تک ساکن یا خط مستقیم میں یکساں حرکت میں رہے گا تاوقتیکہ اپنی حالت کو بیرونی طاقت کے عمل کی وجہ تبدیل کرنے پر مجبور نہ ہو۔ 

    صرف ایک ہی قوت ہے جو ہمارے اس ابھرتے ہوئے سالمے پر لگ رہی ہے - اور وہ ہے کشش ثقل۔ 

    ہر گزرتے سیکنڈ کے ساتھ، ثقل ہمارے اکیلے سالمے کو 9.8 میٹر فی سیکنڈ قوت نما 2 (32.2 فٹ فی سیکنڈ قوت نما 2)۔ لہٰذا ہم سالمے کا اونچائی تک پہنچنے کا حساب لگا سکتے ہیں:

    ہماری ابتدائی سمتی رفتار 511 میٹر فی سیکنڈ (1676 فٹ فی سیکنڈ) ہے اور ہمارا اسراع منفی 9.8 میٹر فی سیکنڈ قوت نما 2 ( منفی 32.2 فٹ فی سیکنڈ قوت نما 2) ہے۔ اس سے ہمیں 13,322.5 میٹر (43,709 فٹ) کی انچائی ملتی ہے۔ ایک مرتبہ جب ہمارے سالمے اس اونچائی تک پہنچ جاتے ہیں تب اس کی عمودی سمتی رفتار صفر ہوتی ہے، اور وہ گرنا شروع ہو جاتا ہے۔ 

    لہٰذا ہمارے سالمے کو فرار ہونے کے لئے کتنی تیز سفر کرنا ہو گا؟ ایک تصور فراری سمتی رفتار کہلاتا ہے جو اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کتنا تیز کوئی بھی جسم بغیر دھکیلو کے ثقل کے ساتھ بطور تخفیف اسراع سفر کر سکتا ہے۔ خیال یہ ہے کہ جسم متواتر آہستہ تاہم ثقل بھی مسلسل کمزور اس وقت ہو گی جب جسم کافی دور چلا جائے گا۔ فراری سمتی رفتار کے ساتھ، رفتار لامتناہی فاصلے پر صفر کو چھو لے گی۔ 



    G ثقلی مستقل (6.67E-11) ہے، M زمین کی کمیت (5.97E24) ہے اور r زمین کا نصف قطر(6378100) ہے 

    اس سے ہمیں 11,179.365 میٹر فی سیکنڈ (36,677.7 فٹ فی سیکنڈ) کی ایک فراری سمتی رفتار ملتی ہے۔ 

    ابھی آپ کو یاد ہے نہ کہ ہمارے سالمے کی اوسط رفتار یعنی کہ نائٹروجن کے سالمے کی اوسط رفتار 511 میٹر فی سیکنڈ (1676 فٹ فی سیکنڈ) تھی۔ کچھ نائٹروجن کے سالمات زیادہ آہستہ حرکت کرتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ زیادہ تیز حرکت کرتے ہیں۔ ایک چھوٹی سی فیصدی اصل میں 11,179.365 میٹر فی سیکنڈ (36,677.7 فٹ سیکنڈ) سے حرکت کرتی ہے اور ممکنہ طور پر فرار ہوسکتی ہے (اگرچہ جیسا کہ ہم بے پہلے بھی دیکھا کہ ان کے دوسرے سالمات سے ٹکرانے کا امکان موجود ہے، جس میں وہ اپنی کچھ حرکی توانائی دوسرے سالمات کو دے دیتے ہیں اور آہستہ ہو جاتے ہیں۔)

    ہم نائٹروجن کے بارے میں بات کر رہے ہیں، تاہم ہمارے کرۂ فضائی میں صرف یہی گیس نہیں ہے۔ حرکی درجہ حرارت کا اظہار بھی ہے جو مثالی قانون گیس سے اخذ کیا جا سکتا ہے :


    حرکی توانائی گیس کے درجہ حرارت کے متناسب ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر ہماری گیس کی مقدار ایک مخصوص درجہ حرارت پر ہے، تو کم کمیت والے سالمات کی لازمی (اوسط) سمتی رفتار ازالہ کرنے کے لئے ہونی چاہئے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ نائٹروجن سے کم ضخیم سالمات جن کی اوسط رفتار نائٹروجن کی اوسط رفتارسے زیادہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ہائیڈروجن کی اوسط رفتار 1930 میٹر فی سیکنڈ (6,332 فٹ فی سیکنڈ) ہوتی ہے۔ یہ رفتار اب بھی اس قدر تیز نہیں ہے کہ اوسط سالمہ فرار ہو جائے، تاہم تھوڑی سی مقدار اتنی تیزی سے حرکت ضرور کرتی ہے کہ وہ فرار ہو سکے۔ اور حقیقت میں ایسا ہی ہم دیکھتے ہیں۔ لگ بھگ95,000  ٹن ہائیڈروجن ہر سال کرۂ فضائی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ تاہم فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، یہ زمین کی کل ہائیڈروجن کی رسد کا صرف 0.00000000000017 فیصد ہے۔ 
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زمین کا کرۂ فضائی خلاء میں کیوں غائب نہیں ہوتا؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top