Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 24 ستمبر، 2016

    کیا ہم کبھی اپنی کہکشاں کو چھوڑیں گے؟

    جواب:رچرڈ مولر 

    کبھی؟ یہ ایک طویل وقت ہے۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس کو چھوڑیں گے، اور میری اس رائے کی بنیاد اس لئے ہے کہ ہمارے پاس چھوڑنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ دوسری قریبی کہکشاں، اینڈرومیڈا کہکشاں 25 لاکھ نوری برس دور ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہاں تک پہنچنے میں 25 لاکھ برس سے زائد کا عرصہ درکار ہوگا۔

    بلاشبہ ہوسکتا ہے کہ ہم یہ بات دریافت کرلیں کہ کس طرح سے ثقب کرم (wormhole) کو دور دراز علاقوں تک جانے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ پھر ہم جاسکتے ہیں (بعینہ جس طرح سے جوڈی فوسٹر کارل ساگاں کے ناول اور مووی "کنٹیکٹ" میں ملکی وے کے قلب میں گئی تھی۔) تاہم ثقب کرم کا نظریہ فی الوقت یہ بتاتا ہے کہ ثقب کرم اس طرح کے سفر کرنے کے لئے درکار وقت کی اجازت دینے کے لئے بہت زیادہ غیر مستحکم ہیں۔ یہاں پر وہ حصّہ پیش کررہا ہوں جو میں نے ثقب کرم سے سفر کے بارے میں اپنی نئی کتاب میں لکھا ہے:

    ---------- وقت کی طبیعیات سےایک اقتباس----------

    [ کپ تھورن کے 1998ء کے مقالے میں ثقب کرم کے ساتھ سفر کرنے میں ایک مسئلہ] یہ ہے کہ ثقب کرم کو اس قدر غیر مستحکم بیان کیا گیا ہے، اتنا تھوڑے عرصے تک قائم رہنے والا کہ کسی شخص کے پاس ثقب کرم کے غائب ہونے سے پہلے اس میں سفر کرنے کا وقت ہی نہیں ہوگا۔ بچنے کی ایک صورت ہے: اگر طبیعیات دان اور انجنیئر یہ معلوم کرلیں کہ کس طرح سے 'منفی-توانائی کمیت" خلاء کے ایک بڑے حصّے کو عطا کی جاسکتی ہے، تب ہوسکتا ہے کہ ثقب کرم باقی رہ جائے۔ اب تک ایسا کرنے کا کوئی راستہ معلوم نہیں ہے، تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ طبیعیات میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی۔ بہرحال دوسرے اعتراضات لگائے بغیر ہی اس شرط کے ساتھ پائیدار ثقب کرم کا مکمل کارآمد ہونا ساقط ہوجاتا ہے۔ ثقب کرم میں سفر کرنا قیاس آرائی پر مبنی ہے، اور نئی طبیعیات کا متقاضی ہے۔ مصنفین اس بارے میں واضح ہیں۔ وہ کہتے ہیں، " چاہئے ثقب کرم کو رکھنا اور بنانا غلط فہم کی وجہ سے ہے۔ اس طرح کے کچھ ثقب کرم ٹائیکون کے امکان کی یاد دلاتے ہیں: کیونکہ ہماری موجودہ طبیعیات میں کوئی چیز اس کا انکار نہیں کرتی اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ وجود رکھتے ہیں۔

    --- وقت کی طبیعیات کے اقتباس کا اختتام ---

    تاہم مستقبل میں سفر کرنے کے کچھ تصورات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ اور اگر ہم روشنی کی رفتار کے قریب سفر کریں، تب ہم وہاں پر 25 لاکھ برس میں پہنچ سکتے ہیں تاہم آپ اپنے وقت کے لحاظ سے صرف ایک برس ہی گزاریں گے۔ تاہم اگر ہم واپس آنا چاہیں گے تو زمین پر 50 لاکھ برس گزر چکے ہوں گے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    2 comments:

    Unknown کہا... 25 ستمبر، 2016 کو 9:20 PM

    جہان سائنس اردو دان طبقے کو جدید سائنسی علوم سے آگاہ کرنے کی ایک عمدہ کاوش ہے۔ مگر اس میں انگریزی کی عام فہم اصطلاحات کے بجائے ان کے غیر مانوس اردو ترجموں کا استعمال اس کوشش کے فوائد کو دھندلا دیتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ انگریزی سائنسی اصطلاحات کو جوں کا توں رہنے دیا جائے۔ الیکٹرون بہر حال برق پارے کی نسبت زیادہ عام فہم ہے۔ تھرمامیٹر کے بجائے مقیاس الحرارت کہنا کسی طرح بھی سائنس کی خدمت قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    Zuhair Abbas کہا... 25 ستمبر، 2016 کو 9:38 PM

    آپ کی تجویز نوٹ کرلی ہے آئندہ پوری کوشش کروں گا کہ اردو اصطلاحات کو قوسین میں جبکہ انگریزی اصطلاحات کو مرکزی متن میں استعمال کروں۔ آپ کی رائے میرے لئے قابل احترام ہے۔

    Item Reviewed: کیا ہم کبھی اپنی کہکشاں کو چھوڑیں گے؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top