اگر آپ کو اس بات کا موقع ملے کہ نظام شمسی کو از سر نو ترتیب دائیں تو آپ کیا تبدیلیاں وغیرہ کریں گے۔) تمام طبیعیات اب بھی لاگورہے۔) آپ اسے کیسے تبدیل کریں گے؟
اپنی مرضی کے بنانے کا مطلب یہ ہوا کہ آپ موجودہ اجسام کے مداروں کو تبدیل کر سکتے ہیں، یا تو سیاروں کو چاند بنا دیں یا چاندوں کو سیارے۔ کمیت، حجم اور نصف قطر موجودہ اجسام کو تبدیل کر دیں۔ یا سادہ طور پر نئے اجسام ہی بنا دیں۔ آپ کس طرح سے اپنے نظام کو تبدیل کریں گے ؟
جواب: لرکلی ایش
میں مفروضات کے ایک جوڑے سے شروع کرتا ہوں۔ میں یہ فرض کر رہا ہوں کہ میرے پاس لامحدود دیوتاؤں جیسی قوت ہے اور مجھے مداری حسابات کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یا تو میرے پاس مصنوعی ذہانت ہے یا میں بہت زیادہ ہوشیار ہوں۔
سب سے پہلے، ایک کلمپیرر روزیٹ (Klemperer rosette)۔ ایک کلمپیرر روزیٹ ایک ستارے کے گرد سیاروں کی ایک دوسرے سے برابر فاصلے پر، ستارے کے گرد ایک جیسے مدار کا اشتراک کرتے ہوئےایک مکمل اور متوازن طور پر بڑے اور چھوٹی اجسام کے نمونے کی ترتیب ہوتی ہے۔ میں قابل رہائش سیاروں کا کلمپیرر روزیٹ اتنا زیادہ گنجان اور رہنے کے قابل بناؤں گا کہ آبادکاروں کا آنا جانا روزیٹ کے اندر سفر کرنے کے لئے بغیر راکٹ افزودہ گر(boosters) کے تیز رفتار مکافی نما پروازوں سے ہونا ممکن ہو۔ (کرۂ فضائی ایک دوسرے پر چڑھی ہوئی ہو۔ )
ایک نظریاتی امکان ڈونٹ جیسی دنیائیں۔ ایسا تب ہوتا ہے جب ایک سیارے کی مکمل کمیت مرکز ثقل کے گرد مدار میں چکر لگاتی ہے تاکہ یہ ایک مخروط نما یا ڈونٹ کی صورت جیسا سیارہ بنا سکے۔
ایک اور نظریاتی امکان سیارچوں کی گنجان پٹی کا ہے جو اتنا زیادہ بھری ہوئی ہو کہ ستارے کے گرد ایک ٹھوس سیاروی سطح بن سکے۔ کم از کم ایک ایسی پٹی بھی ہونی چاہئے۔ رہائش یہاں بھی خطرناک ہو گی، کیونکہ ایک طرف متواتر سورج کی روشنی ہو گی اور دوسری طرف مسلسل سایہ، تاہم کنارے پر شگاف بہت جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ قابل رہائش ہو سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کسی دن اس کو آباد کرنا مفید ہو۔ (اس کی لمبائی کے ساتھ ایک مقناطیسی اسراع گر کے بننے کا تصور کریں، جو نقل و حمل کو کسی بھی مدار کی طرف دھکیلو کو چلائے بغیر بھیج سکتا ہے۔ )
آخر میں ایک قدرتی بالا بر(skyhook) کا نفاذ کروں گا۔ ایک بالا بر خلائی بالا بر (space elevator) جیسا ہوتا ہے، تاہم یہ اس کا سادہ ترین تصور ہے، یہ سادے طور پر ایک جسیم ٹھوس لوہے کا چاند ہو سکتا ہے جو جہاں وطن (homeworld) کے گرد مدار میں لٹکا ہوا ہو گا۔ اس کی گردش ایسی ہو گی کہ اس کا اختتامی کونہ کرۂ فضائی کے قریب ہو گا تاکہ سیارے کی گردش سے ہم آہنگ ہو - وہ آسمان سے گرتا ہوا لگے گا اور سطح کے نقطہ نگاہ سے واپس اٹھتا ہوا۔ اس نقطہ پر آپ اس کی سمتی رفتار کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، مقناطیس سے آپ خلاء کی سواری کر کے اس سے وہاں پر الگ ہوں جہاں آپ کے لئے کارآمد ہو اور پھر غلیل کے اثر کے استعمال سے اپنے ہدف پر جائیں۔
ہمارے روزیٹ جہاں سے بہت زیادہ فاصلے پر نہیں کچھ کم ثقل کے کافی تعداد میں چھوٹے سیارے مدار میں موجود ہوں گے، جن کے چاند ایل 2 لیگرینج نقاط (مستقل طور پر سورج کے سائے میں ) پر ہوں گے، جو برف کی گیندوں - ہائیڈروجن کی برف، آکسیجن کی برف، نائٹروجن کی برف، کئی گیسوں جو خلاء میں رسد کے طور پر مفید ہوں گی، اور ان کم ثقل والے چاندوں پر جمی ہوئی صورت میں رکھی ہوئی ہوں گی، جن کو پورے نظام پر اٹھا کر منتقل کرنا کم خرچ ہو گا۔
آخر میں، میں چاہوں گا کہ آپس میں قریب سے گزرنے والے بھی کئی سیارے ہوں جو اپنے چاندوں کو کبھی کبھار بدل لیا کریں۔ یہ میرے زبردست دماغ کی مصنوعی ذہانت 9001 میں پائیدار مداروں کی ترتیب میں ہوں گے، کیونکہ میرے پاس یہ طاقت ہے، اور آپ نے تخیل کی بات کی ہے، کیوں۔
میرے نظام میں ایک جہاں وطن حیات کے لئے ہو گا، (اگرچہ اس میں کئی جگہیں پھلنے پھولنے کے لئے مثالی ہوں گی) اگرچہ روزیٹ میں کئی سیاروں کے وسائل، گردشی زاویے، موزونیت، اور دن کی طوالت، متنوع فیہ آب و ہوا اور نمو کے حالات الگ ہوں گے۔ یہ کھوجنے کے لئے بنایا جائے گا، اور اس کی صورت گری کو چھپانے کی کوئی بھی کوشش نہیں کی جائے گی۔
کافی سیارے اور پٹیاں قدرتی طور پر بننے کے لئے چھوڑ دی جائیں گی، تاکہ کچھ قدرتی متنوع فیہ رنگ بھی لگے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں